بغل میں چھری منہ میں رام رام

تحریر : بشارت فاضل عباسی
بھارت ہمارا ہمسایہ ملک لیکن ازل سے پاکستان کا دشمن ہے۔ اس کے ساتھ چار جنگیں ہو چکی ہیں، وہ ملک پاکستان میں گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشتگردی کر رہا ہے، پاکستان کو دو لخت کرنے میں بھارت کا اہم کردار ہے۔22اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پہلگام پر سیاحوں پر حملہ کے نتیجے میں28سیاحوں کو مبینہ طور ہلاک ہو گئے۔ ہندوستانی میڈیا اور سوشل میڈیا نے تحقیق کے بغیر پاکستان پر الزام لگانا شروع کر دیئے۔ پہلگام پر سیاحوں پر حملے سے بھارت کی سکیورٹی اداروں پر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں۔ بھارتی لوگ سوال کر رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے جھوٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تین بجے حملہ ہوا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را سے جڑے سوشل میڈیا اکائونٹس سے پاکستان پر الزامات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ واقعہ کے 30اور 60منٹ میں بی جے پی کے لیڈران جے پی نڑڈا اور امت شاہ کے ٹویٹس کر دیئے۔ ایک گھنٹے کے بعد میجر گوینڈا کے فوجی اکائونٹس سے رد عمل آتا ہے۔ بھارت تھوڑے عرصے کے بعد فالس فلیگ آپریشن کرتا رہتا ہے۔ پہلگام ایل او سی سے 400کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ جہاں دو فوجی بیس امرناتویاترہ بیس اور نتوان بیس موجود ہیں، آٹھ چوکیاں پولیس کی ہیں۔ وہاں کی سکیورٹی کتنی سخت ہو گی۔ بھارتی فوج نے دو فیملیز کو وہاں سے پہلے باہر نکال دیا تھا۔ جو تصاویر میڈیا پر دکھائی جا رہی ہیں اس پر خون کا ایک دھبہ بھی نہیں ہے۔ وہاں پر ہلاک ہونے والوں کی تصاویر کیوں نہیں میڈیا پر جاری کی گئیں۔
بھارت آٹھ لاکھ فوجی مقبوضہ کشمیر میں رکھنے کے باوجود محسوس کر رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اس کے ہاتھ سے نکل رہا ہے اور مودی سرکاری کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے۔ بھارت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں دہشتگردی کرا رہا ہے جس کی مثال کینیڈا مین سکھ کا قتل ہو ا اور قطر میں 8دہشتگردوں کو پھانسی دی چکی ہے۔ مودی سرکاری کے اسرائیل سے گہرے تعلقات ہیں۔ جس طرح غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور وہاں پر دوسرے لوگوں کو آباد کرنا چاہتا ہے بھارت کو امریکہ کی آشیرباد حاصل ہے، امریکہ چین کا سخت مخالف ہے۔ مودی اسرائیل کی طرح کا فارمولہ مقبوضہ کشمیر پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ بھارت اس سے پہلے بھی اس طرح کے کئی فالس فلیگ اٹیک کر چکا ہے، جس کی وجہ سے اس کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آ گیا ہے۔ بھارت کی بد نام زمانہ خفیہ ایجنسی را نے 1995ء میں ال افران گروپ کشمیر سے غیر ملکی لوگوں کو اغوا کر کے ان کے سر قلم کر دیئے تھے اور الزام پاکستان پر لگایا تھا اور پاکستان کو دہشتگردی ملک قرار دینے کی کوشش کی تھی جس کا ذکر ایڈرم کلارک نے اپنی کتاب ’’ دی میڈو‘‘ میں کیا ہے۔20مارچ 2000ء چت سنگھ پورہ اننت ناگ کے اندر 36سکھوں کو قتل کر کے الزام پاکستان پر لگایا تھا اس وقت امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر تھے ۔ اسی طرح 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس میں 68افراد کی ہلاکت کا الزام بھی پاکستان پر لگایا تھا جبکہ تحقیقات میں میجر رمیش اور ہندو انتہا پسندوں کا کردار سامنے آیا ۔ 2008ء میں بمبئی حملے میں عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی جبکہ 2013ء میں سابق سی بی آئی افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ بمبئی حملے بھارتی حکومت نے کرائے 31اپریل 2018ء کو کیرالہ میں سیاحوں پر حملہ کیا اسی طرح 2019ء پلوامہ حملہ میں 40بھارتی فوجی ہلاک ہوئے اس کا الزام بھی پاکستان پر لگایا گیا جبکہ بھارتی سابق گورنر نے پلوامہ حملے کی سازش کا پردہ چاک کر کے مودی سرکاری کو بے نقاب کیا۔2023ء میں باجوڑی میں 5بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالا۔ بھارت ہمیشہ فالس فلیگ آپریشن اس وقت کرتا ہے جب امریکہ کی اعلیٰ قیادت بھارت کے دورے پر ہوتی ہے یہ حملہ بھی اس وقت کیا گیا ہے جب امریکی نائب صدر بھارت کے دورے پر ہیں تاکہ پاکستان کو عالمی سطح پر دہشتگردی سے جوڑ کر بد نام کیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوجی موجود ہیں یہ تناسب سات شہریوں پر ایک فوجی ہے اور اتنی سخت سیکورٹی حصار میں حملے کیسی ہو سکتے ہیں یہ حملے بھارت کے خود ساختہ ہیں۔
بھارت ایک دہشتگرد اور انتہا پسند ملک ہے۔ پاکستان بھارت کی دہشتگردی کے کئی ثبوت پیش کر چکا ہے۔2016ء میں بھارت کی فورس کے کلبھوشن یادیو کو پاکستانی سیکورٹی ایجنسیو ں نے گرفتار کیا جو کہ ابھی بھی پاکستان کی جیل میں قید ہے اس کے علاوہ بھارت بلوچستان، سندھ میں دہشتگردی کرانے میں ملوث ہے۔ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے پاکستان کیخلاف سخت اقدامات کیے ہیں جن میں پاکستانی ویزہ رکھنے والوں کو 48گھنٹوں میں ملک سے نکل جانے ،واہگہ بارڈر بند کرنے ،پاکستانی سفارت کاروں کی تعداد 55سے کم کر کے 30 کرنے ،بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپسی ہونے، سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کر دیا ۔ پاکستان کے وزیراعظم، وزیر دفاع نے اس کی سخت مذمت کی ہے، اس حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان کے زیر صدارت ہوا جس میں تینوں سروسز چیف کے علاوہ وفاقی کابینہ کے وزراء نے بھی شرکت کی جس میں بھارت کے ساتھ واہگہ بارڈر بند کرنے فضائی اور زمینی راستے کے ذریعے تجارت بند کرنے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو جنگی اقدام تصور کیا جائے گا، پانی پاکستان کا قومی مفاد اور یہ 26کروڑ عوام کی لائف لائن ہے، بھارتی شہریوں کو 48گھنٹے میں ملک چھوڑنے، بھارتی ہائی کمیشن کی تعداد 30، باقی عملے کو 30اپریل تک ملک چھوڑنے، شملہ معاہدے سمیت دو طرفہ معاہدے معطل کیے جائیں گے، پاکستانی مسلح افواج کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گی جس کے لیے وہ تیار ہیں۔ پاکستان آرمی چیف اور وزیراعظم کی قیادت میں معاشی بہتری کی طرف گامزن ہونا شروع ہوا ہے۔ ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہے، لیکن تمام سیاسی جماعتیں ملک کے دفاع کے حوالے سے ہمیشہ ایک پلیٹ فارم پر ہوتی ہیں اور اپنے ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر بھارت کے معاملے پر یکجا ہوتے ہیں۔ بھارت پاکستان پر حملے کی جرات نہیں کر سکتا کیونکہ وہ 28فروری کو پاکستان ایئر فورس کے جواب کو کبھی نہیں بھلا سکتا وہ پاکستان میں دہشتگردی کر کے اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن بھارت کے معاملے میں ساری پاکستانی قوم یکجا ہے اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔





