Column

معاشی بحالی یا وقتی سہارا

تحریر : ملک شفقت اللہ
پاکستان میں حالیہ دنوں میں معاشی ترقی اور استحکام بارے کامیابیوں پر بحث کی جا رہی ہے۔ حکومت ترسیلات زر میں اضافے کو بہت بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے واویلا مچا رہی ہے کہ ہم نے ڈیلیور کر دکھایا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کی معیشت ایک اہم سنگِ میل عبور کر چکی ہے۔ مارچ 2025میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 4.1ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیج کر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے، جو کہ کسی ایک ماہ میں موصول ہونے والی سب سے زیادہ رقم ہے۔ اس نمایاں اضافے کو حکومت نے اپنی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کی علامت قرار دیا ہے۔ مارچ 2025میں ترسیلات زر 4.1ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو مارچ 2024کے مقابلے میں 37.3فیصد زیادہ ہیں۔ رواں مالی سال کے جولائی تا مارچ کے دوران مجموعی ترسیلات 28ارب ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 21ارب ڈالر کے مقابلے میں 33فیصد زیادہ ہیں۔ سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب (987.3ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (842.1ملین ڈالر)، برطانیہ (683.9ملین ڈالر) اور امریکہ (419.5ملین ڈالر) سے موصول ہوئیں۔
ترسیلات زر میں اس نمایاں اضافے کی چند اہم وجوہات میں سے کچھ کا جائزہ لیں تو ہمیں یہ کچھ ملتا ہے۔ حکومت نے حوالہ ہنڈی جیسے غیر رسمی ذرائع پر سختی سے کریک ڈان کیا، اور بینکاری ذرائع سے ترسیلات بھیجنے پر مراعات فراہم کیں، جس سے رسمی چینلز کے ذریعے ترسیلات میں اضافہ ہوا۔ روپے کی قدر میں استحکام اور غیر رسمی منڈی میں کم منافع کی شرح نے بھی غیر قانونی چینلز کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی۔ رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے خاندانوں کو زیادہ رقوم بھیجیں۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مالیاتی استحکام کے لیے اقدامات کیے، جن میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ شامل ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ میں 2فیصد کمی کی، جس سے معیشت میں بہتری آئی اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا۔ ایک انتہائی اہم عنصر جو دیکھنے میں آیا وہ یہ تھا کہ جمہوری حکومت اور پاکستان آرمی، پاکستان میں معاشی و سیاسی استحکام کیلئے شانہ بشانہ کوششیں اور محنت کرتے نظر آئے۔ پاکستان میں معاشی استحکام اور معیشت میں بہتری کیلئے آرمی چیف جنرل عاصم
منیر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ و امریکہ کے دورے کئے۔ گہرے دوست چین کا بھی دورہ کیا، اور انہی ممالک کے دورے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کئے۔ دونوں کی کوششوں سے مثبت اقدام کا مشاہدہ ہوا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (SIFC)قائم کی گئی، جس کا مقصد بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے روابط مضبوط کیے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کیے، جس سے ان کا اعتماد بحال ہوا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے پاکستانی تاجر برادری سے ملاقاتیں کیں اور سرمایہ کاری کے مواقع پر بات چیت کی۔ متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران، پاکستانی قیادت نے اقتصادی تعاون اور ترسیلات زر کے فروغ پر توجہ دی۔ ان ممالک کے دوروں میں، حکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ملاقاتیں کیں اور ان کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کیے۔ان اقدامات اور دوروں کے نتیجے میں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا حکومت پر اعتماد بڑھا، جس کا مظاہرہ ترسیلات زر
میں ریکارڈ اضافے کی صورت میں سامنے آیا۔ اپوزیشن جماعتیں اور ماہرین اس بارے میں کچھ مختلف آراء پیش کرتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر شیخ وقاص اکرم کے مطابق یہ معاشی استحکام اور ترسیلات زر میں اضافہ مانگے تانگے کا ہے۔ یہ کوئی مستقل حل نہیں۔ان کے مطابق یہ مصنوعی اور ادھار کی معاشی ترقی کے سوا کچھ نہیں۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے کے بعد کسی قسم کی خیر کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی ایٹمی پاور پلانٹ سے حاصل ہونے والی بجلی کا نیشنل گرڈ سٹیشن میں شامل ہونے اور آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی مدت ختم ہونے کی وجہ سے ہے۔ اس میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔ معاشی ماہرین اس ریکارڈ اضافے کو مثبت پیش رفت قرار دیتے ہیں، تاہم وہ اس پر بھی زور دیتے ہیں کہ ترسیلات زر میں اضافہ معیشت کے لیے وقتی سہارا فراہم کرتا ہے، لیکن طویل مدتی استحکام کے لیے برآمدات میں اضافہ اور مقامی پیداوار کی بہتری ضروری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ترسیلات زر پر انحصار کم کرے اور معیشت کے دیگر شعبوں کو مضبوط بنانے پر توجہ دے۔ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے وطن سے وابستگی اور حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے۔ تاہم، معیشت کی پائیدار ترقی کے لیے ضروری ہے کہ حکومت برآمدات میں اضافہ، مقامی صنعتوں کی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ دے۔ ترسیلات زر ایک قیمتی اثاثہ ہیں، لیکن انہیں معیشت کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے کے پس منظر میں حکومتِ پاکستان کی متعدد پالیسیاں اور اقدامات شامل ہیں، جن میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کردار نمایاں رہا ہے۔
اگر ہم سابقہ حکومتوں کے ادوار کا جائزہ لیں تو حکومتی دورانیے میں ہر حکومت ترقی اور خوشحالی کی دعویدار رہی مگر ان کے جاتے ہی ملک پر قرضوں کے بوجھ نے مستقبل کے اقدامات کے سامنے اندھیری دیوار کھڑی رکھی اور ملک میں اقتصادی، معاشی، سیاسی اور معاشرتی عدم استحکام کا ارتکاز رہا۔ عالمی اقتصادی، تجارتی اور معاشی جنگ کے دور میں ترسیلات زر میں اضافے پر خوشیاں منانے والی حکومت دور اندیشی اور دانشوارانہ صلاحیتوں سے خالی دکھائی دیتی ہے۔ کیوں کہ ماہ رمضان اور عیدالفطر کے موقع پر چاہے جیسے بھی حالات ہوں ہمیشہ ترسیلات زر میں اضافہ ہوا کرتا ہے۔ اگر حکومتی پالیسیاں اتنی ہی کارگر ہیں تو عیدالاضحیٰ کے بعد کے مہینوں میں بھی ترسیلات زر میں اضافہ کی اسی تیزی کو برقرار رکھنا بڑا چیلنج دکھائی پڑتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button