میچورٹی کیا ہے ؟

تحریر : علیشبا بگٹی
آہستہ آہستہ ہم ناراض ہونا چھوڑ دیتے ہیں۔ ہمیں مزاج کے خلاف باتیں برداشت کرنے کی عادت ہو جاتی ہے۔ ہم لوگوں کے برے رویوں میں الجھنے کی بجائے انہیں نظرانداز کرنے لگتے ہیں۔ ہمیں دوسروں سے محبت اور پیار کی کوئی امید نہیں رہتی، ہم لوگوں سے کسی چیز کی طلب اور اُمید نہیں رکھتے ہیں۔ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں سے دل کو تکلیف نہیں دیتے، نہ ہی ہم بہت ساری خواہشات کے بوجھ میں جیتے ہیں۔ اور یہی وہ وقت ہوتا ہے، جب ہم صحیح معنوں میں میچور ہو رہے ہوتے ہیں۔ اور جب تقویٰ ہمارے اندر داخل ہو رہا ہوتا ہے۔
میچورٹی یعنی سمجھداری یا باشعور ہونا۔ میچورٹی، شعور کی پختگی اور کردار کی مضبوطی کا نام ہے، اس کی سب سے بڑی علامت یہ ہے کہ انسان نظر انداز کرنے کا فن سیکھ جاتا ہے۔ نظر انداز کرنے کا فن کیا ہے؟ جاہلوں کے جہل کو نظر انداز کرنا، اشتعال انگیز باتیں کرنے والے اور بلا مقصد کی لفاظی جھاڑنے والوں کو نظر انداز کرنا، لچھے دار باتوں میں الجھانے والوں کو نظر انداز کرنا، انسان کی بشری کوتاہیوں کو نظر انداز کرنا، اور نظر انداز کرنے والے کو نظر انداز کرنا۔ میچورٹی کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ آپ کسی کی ذہنی غلاظت کو جاننے کی نہ صرف صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ اپنے ذہن کو اس غلاظت سے آلودہ ہونے سے بچاتے بھی ہیں۔ جس طرح صحتمند انسان کی خوراک آلائشوں سے پاک ہوتی ہے۔ ویسے ہی صحتمند دماغ کے لیے فکری غذا کا پاکیزہ ہونا بے حد اہم ہے۔
میچورٹی کا ایک لیول یہ ہوتا ہے کہ آپ وضاحت دینا چھوڑ دیتے ہیں اور خاموش ہوجاتے ہیں، بحث نہیں کرتے، اگر کوئی آپ کو برا بھلا بھی کہہ دے تو یہ کہہ کر مسکرا کر آگے بڑھ جاتے ہیں کہ ’’ ہاں میں ہوں‘‘۔۔۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپ سچ میں ویسے ہی ہوتے ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ وہ بات آپ کے لیے اہمیت ہی نہیں رکھتی۔
ہم میں سے ہر شخص چاہتا ہے کہ وہ میچور ہو اور میچور سمجھا جائے لیکن میچورٹی کی علامات کیا ہیں آئیے دیکھ لیتے ہیں کہ ہم ان میں سے کتنوں پر پورا اترتے ہیں۔
جب آپ کو لوگوں پر اپنے آپ کو ذہین اور عقلمند ثابت کرنے کا شوق نہ ہو تو یہ میچورٹی ہے۔
جب آپ دوسروں کو بدلنے پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے اپنے آپ کو بدلنے پر توجہ دیں تو یہ میچورٹی ہے۔
جب آپ کو، لوگوں پر اپنے آپ کو ذہین اور عقلمند ثابت کرنے کا شوق نہ ہو تو یہ میچورٹی ہے۔
جب آپ اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کا دوسروں سے موازنہ کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو یہ میچورٹی ہے۔
اگر آپ خوشیوں کو مادی چیزوں سے نہیں جوڑتے تو آپ میچور ہیں۔
جب آپ دیگر انسانوں کی اور اپنے اندر کی خوبصورتی کو باہر کی خوبصورتی پر ترجیح دینے لگیں تو یہ میچورٹی ہے۔
جب آپ اپنے فیصلے موڈ اور حالات کی بجائے اصول اور ترجیحات کے مطابق کرنے لگیں تو آپ میچور ہیں۔
جب آپ کو اپنی تعریف سن کر زیادہ خوشی نہ ہو تو یہ علامت ہے اس بات کی کہ آپ میچور ہیں۔
جب آپ اپنی ہر بات اور فیصلے کے لیے دوسروں سے منظوری نہیں چاہتے تو آپ میچور ہیں۔
جب آپ سمجھتے ہیں کہ دنیا میرے گرد نہیں گھومتی اور ہر بات کا آغاز اپنی زندگی کی کہانی سے نہیں کرتے تو آپ میچور ہیں۔
جب آپ ضرورت اور خواہش کا فرق سمجھ جائیں اور خواہشات کو قابو کرنا سیکھ جائیں تو آپ میچور ہیں۔
جب آپ جو بھی کریں اللہ کی رضا اور دنیا میں اپنے سکون کے لئے کریں تو آپ میچور ہیں۔
جب آپ رشتوں سے توقعات باندھنا چھوڑ دیں اور دینے کے لئے دیں نہ کہ لینے کے لئے دیں تو آپ میںچور ہیں۔
جب جب آپ سمجھتے ہیں کہ لوگوں کے اپنے اپنے نقطہ نظر ہوتے ہیں، جو تضاد کے باوجود درست ہوسکتے ہیں تو آپ میچور ہیں۔
جب آپ سوشل میڈیا پر کچھ پوسٹ کرنے کے بعد بار بار لائکس چیک نہیں کرتے کہ اور اپنی تصویریں پوسٹ کرنے کا شوق نہیں رکھتے اگر کبھی کر بھی دیں تو فلٹرز کا استعمال نہیں کرتے نہ ہی لوگوں کی پروفائل تجسس کے مارے دیکھتے رہتے ہیں تو سمجھ لیں کہ آپ میچور ہیں۔
اگر آپ چیزوں پر فورا ردعمل نہیں دیتے اور فورا ہی کسی نتیجے پر پہنچ نہیں جاتے، نہ ہی برا گمان قائم کرنے میں جلدی کرتے ہیں تو سمجھ لیں کہ آپ میچور ہیں۔
اگر آپ لوگوں کے رویے، حالات کی خرابی ، محنت کے نتیجہ خیز نہ ہونے کے باوجود مثبت رہتے ہیں تو آپ میچور ہیں۔
اگر زندگی کا جو پیکیج آپ کو ملا ہے اس کو مثبت گزارنے کی کوشش کرتے ہیں اسے بونس یعنی انعام اور اضافی زندگی سمجھ کر گزارنے کی کوشش کرتے ہیں اور آپ مطمئن ہیں تو آپ ایک میچور انسان ہیں۔
اب ہم جان گئے ہوں گے کہ میچور بننا کوء آسان کام نہیں ہے لیکن یہ ہر اس شخص کے لئے آسان ہو جاتا ہے جو خدا کے ڈیوائن پلان کو سمجھ جائے۔ میچورٹی کے تمام پہلو اس ایک نکتے میں پوشیدہ ہیں۔
میچورٹی انسان کے انداز فکر کو بدلتی ہے۔ جیسے اگر کسی ریستوران میں دو لوگوں میں جھگڑا ہو جائے تو میچور انسان کا ردعمل عام انسانوں سے مختلف ہو گا وہ ہمیشہ بات کی تہہ تک جا کر سوچتا ہے کسی بھی سچویشن کے پس منظر حالات کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔
گھر میں یا باہر اگر کوئی دوست یا جاننے والا اس پہ غصہ کرے تو عام انسانوں کی طرح واپس غصہ یا جھگڑا نہیں کرتا وہ اس کے غصے کی وجوہات کو بھانپنے کی کوشش کرتا ہے پھر ان وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے سامنے والے کے غصے کو ٹھنڈا کرتا ہے۔
میچور انسان بلاوجہ ضد نہیں کرتا۔ وہ بعض اوقات صحیح بات سے بھی پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ کیونکہ اسے وقتی ہار جیت سے لگا نہیں ہوتا۔
میچور انسان دنیا کی حقیقت سمجھنے کی کوشش میں رہتا ہے وہ انسان کے اندر مختلف صورتحال میں پیدا ہونے والے ردعمل یا کیفیات کو سمجھنے کی کوشش میں رہتا ہے۔
میچور انسان فضول مباحثوں اور بے تکے دلائل میں داخل نہیں ہوتا وہ کسی محفل میں اگر فضول بحث ہو تو وہاں سے جانے کی کوشش کرتا ہے اور اگر اسے وہاں موجود رہنا پڑے تو خاموشی کو ترجیع دیتا ہے۔
میچور انسان کی بڑی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی بات پہ فورا ایسے یقین نہیں کرتا جیسے اسے بتائی جا رہی ہے وہ بتانے والے کے اعضاء کی زبان کو بھی پڑھتا ہے کہ بتانے والا بتاتے ہوئے کیا محسوس کر رہا ہے پھر وہ انسانی فطرت پہ پرکھتا ہے کہ ایسا ممکن بھی ہے یا نہیں۔ اسی دوران اسے آدھے سچ یا جھوٹ کا ادراک ہو جاتا ہے۔ پھر بھی وہ یقین نہیں کرتا جب تک اسے مکمل سیاق و سباق کے ساتھ بات نا ملے۔ جب یقین نہیں کرتا تو اس پہ ردعمل دینا تو دور کی بات ہے۔
اسی لیے آپ دیکھیں گے کہ آپ کے اردگرد کچھ لوگ آپ کی یا کسی کی بات سن کر خاموش رہتے ہیں یا اگر بولتے ہیں تو اس بات کے مختلف پہلوں جو ان کے ذہن میں آرہے ہوتے ہیں ان کے متعلق سوال کرتے نا کہ اس بات پہ یقین کر کے اس سے آگے ردعمل دیتے ہیں۔ ایسے افراد کو بعض اوقات یہ طعنہ بھی سننے کو ملتا ہے کہ تم تو ہر بات میں کیڑے نکالتے ہو یا تم ہر بات کی مخالفت کرنا فرض سمجھتے ہو۔
میچور انسان فضول مشاغل سے دور رہتا ہے۔ میچور انسان بامقصد شاعری سے لگائو رکھتا ہے۔ اچھی کتابیں اچھے کالم پڑھتا ہے۔ اچھی باتیں کرتا ہے۔ دِل آزاری کی باتیں نہیں کرتا بلکہ لوگوں کو عزت دیتا ہے ان کے ساتھ شغل مذاق دِل لگی کرکے ان کو ہنساتا ہے۔ پھول خوشبو صفائی سے پیار کرتا ہے۔ اچھے گاڑی گھر اور اپنی عزت و نام کے برقرار رکھنے کا شوق رکھتا ہے۔
میچور انسان جھگڑے سے ہر ممکن حد تک دور رہتا ہے۔ میچور ہونے اور انسان کی فطرت سمجھ آ جانے کی وجہ سے اس کے اندر سے غصے کا عنصر تقریبا ختم ہو جاتا ہے۔ اسے غصہ بہت کم بہت کم آتا ہے۔
میچور انسان دوسرے لوگوں کی غلطیوں کے پیچھے وجہ ڈھونڈ کر اس پہ غور کرتا ہے اور انسان کے الفاظ کو نظر انداز کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ میچور انسان انتہاء پسند یا فورا کسی کو غلط کہہ دینے کا یا کسی پہ فورا فتویٰ لگا دینے کا قائل نہیں ہوتا۔
وہ ہر معاملے کے مختلف پہلوئوں کو دیکھ کر اپنی رائے بناتا ہے۔
میچور انسان عموماً خاموش طبع ہوتا ہے لیکن اس کے پاس بات کرنے کا موثر انداز موجود ہوتا ہے جب کبھی وہ بولتا ہے تو ہر دوسرا اسے سنتا پھر صرف وہی بولتا ہے۔
میچور انسان کسی بھی محفل یا گروپ میں خود کو بڑا بنانے یا ثابت کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔ وہ عام رہ کر بھی خاص کام کرنے پہ یقین رکھتا ہے۔





