Column

23مارچ کا دن عہد نو کی بنیاد ( یوم پاکستان)

تحریر : عبد القدوس ملک
23 مارچ کا دن ہم سب کے لیے دوہری خوشیوں کا دن ہے۔ ایک اُس عہد کی یادوں کا دن جب پاکستان کے قیام کا اعلان ہوا اور دوسری خوشی اس بات کی کہ یہ دن ہمارے لیے عظیم قومی عید کا درجہ رکھتا ہے۔ 23مارچ 1940ئ کا دن برصغیر کے مسلمانوں کی سیاسی جدوجہد کا وہ سنگِ میل ہے جب مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں قراردادِ لاہور پیش کی گئی، جسے بعد میں قراردادِ پاکستان کا نام دیا گیا۔ اس قرارداد نے برصغیر کے مسلمانوں کے علیحدہ تشخص کو ایک نئی شناخت دی اور آزادی کے خواب کو حقیقت کا روپ دیا۔ 22مارچ 1940ء کو آل انڈیا مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس لاہور کے منٹو پارک ( موجودہ اقبال پارک) میں منعقد ہوا، جس کی صدارت قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کی۔ اس اجلاس میں بنگال کے وزیرِ اعلیٰ مولوی فضل الحق نے 23مارچ کو قراردادِ لاہور پیش کی، جس میں مسلم اکثریتی علاقوں میں آزاد ریاستوں کے قیام کا مطالبہ کیا گیا۔ اس قرارداد کو بعد میں قراردادِ پاکستان کا نام دیا گیا، جو مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کے حصول کی بنیاد بنی۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے اپنے خطبہ صدارت میں مسلمانوں کے علیحدہ تشخص اور حقوق پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندو اور مسلمان دو الگ قومیں ہیں، جن کا مذہب، ثقافت اور سماجی نظام مختلف ہے، لہٰذا ان کے لیے علیحدہ ریاستوں کا قیام ناگزیر ہے۔ اس تصور نے مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کو ایک نیا رخ دیا اور انہیں اپنے مقصد کے حصول کے لیے متحد کر دیا۔ قراردادِ لاہور کی منظوری کے بعد مسلم لیگ نے مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ملک گیر مہم شروع کی۔ 1945۔46ء کے انتخابات میں مسلم لیگ نے مسلم نشستوں پر نمایاں کامیابی حاصل کی، جس سے یہ ثابت ہوا کہ مسلمان ایک علیحدہ وطن کے لیے پُرعزم ہیں۔ بالآخر 14اگست 1947ء کو پاکستان ایک آزاد اور خودمختار مملکت کے طور پر اُبھرا۔ اس دن کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے علامہ محمد اقبالؒ کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے، جنہوں نے 1930ء میں اپنے خطبہ الہ آباد میں مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کا تصور پیش کیا اور مسلمانوں کو خوابِ غفلت سے بیدار کرنے کے لیے خودی اور خوداعتمادی کا پیغام دیا۔ اقبالؒ کے خیالات نے قائداعظمؒ کی قیادت کو فکری بنیادیں فراہم کیں، جس سے تحریکِ پاکستان کو ایک نئی طاقت ملی۔ یومِ پاکستان کا یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے یہ وطن کتنی قربانیوں سے حاصل کیا اور اب اس کی بقا اور استحکام کے لیے کیا کردار ادا کرنا ہے۔ ہمیں اپنے اسلاف کی قربانیوں کو یاد رکھنا چاہیے اور اپنے ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ یہ دن ہمیں اتحاد، تنظیم اور یقینِ محکم کا پیغام دیتا ہے، جو قائداعظمؒ نے ہمیں دیا تھا۔ آج کے دور میں ہمیں اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہوئے اس عزم کو تازہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم اپنے وطن کو مضبوط، خوشحال اور ترقی یافتہ بنائیں گے۔ ہمیں تعلیمی، معاشی اور سماجی سطح پر پاکستان کو ایک بہترین ریاست کے طور پر اُبھارنا ہوگا، تاکہ ہم اپنے خوابوں کے پاکستان کو حقیقی طور پر دیکھ سکیں۔
پاکستان زندہ باد!

جواب دیں

Back to top button