روزہ: گناہوں سے تار تار روح کی رفوگری

تحریر : عبد القدوس ملک
روزہ ایک مکمل تربیتی نظام ہے یہ گناہوں سے زخمی تار تار روح کو رفو کر دیتا ہے جو انسان کو روحانی، جسمانی اور اخلاقی طور پر بہتر بناتا ہے۔ یہ عبادت نہ صرف اللہ کی رضا اور قرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے بلکہ انسانی صحت، نفسیات اور سماجی رویوں پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔ روزے کی افادیت کو قرآن، حدیث، علما کی تعلیمات اور جدید سائنسی تحقیقات نے مزید واضح کیا ہے۔ روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور اسے فرض کرنے کا بنیادی مقصد تقویٰ ( پرہیزگاری اور خدا خوفی) پیدا کرنا ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جائو‘‘۔ ( البقرہ: 183)
روزہ ہمیں گناہوں سے بچنے اور اپنی خواہشات پر قابو پانے کی عملی تربیت دیتا ہے۔ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’ روزہ ڈھال ہے، پس جب تم میں سے کوئی روزے سے ہو تو نہ فحش بات کرے، نہ شور مچائے، اور اگر کوئی اسے گالی دے یا لڑائی کرے تو کہہ دے: میں روزے سے ہوں، میں روزے سے ہوں‘‘۔ ( صحیح بخاری: 1904)
مشہور عالم ابن قیم الجوزیہ فرماتے ہیں: ’’ روزہ روحانی بیماریوں کے علاج کے لیے سب سے موثر دوا ہے، کیونکہ یہ انسان کی خواہشات کو قابو میں رکھتا ہے اور دل کو پاکیزہ بناتا ہے‘‘۔ ( زاد المعاد، جلد 2)
امام غزالی اپنی کتاب ’’ احیاء العلوم‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’ روزہ صرف کھانے پینے سے پرہیز نہیں بلکہ آنکھ، زبان، کان، دل اور تمام اعضاء کو بھی برائیوں سے بچانا ہے۔ جو شخص صرف بھوک اور پیاس کو روکے مگر گناہوں سے نہ بچے، اس کا روزہ اللہ کے نزدیک کمزور ہے۔ روزہ انسانی صحت پر نہایت مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ جدید سائنسی تحقیقات نے بھی اس کی تائید کی ہے‘‘۔
روزے کے دوران جسم میں جمع ہونے والے زہریلے مادے (Toxins)خارج ہوتے ہیں، جس سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ ڈاکٹر یوشینوری اوسومی، جنہیں 2016ء میں آٹوفیجی (Autophagy)پر نوبل انعام ملا، نے ثابت کیا کہ روزے سے جسم کے بیمار خلیے ختم ہو کر نئے اور صحت مند خلیے بننے لگتے ہیں۔ روزہ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ (Intermittent Fasting) کا بہترین طریقہ ہے، جو وزن کم کرنے اور جسم میں چربی گھلانے میں مدد دیتا ہے۔ روزے کے دوران انسولین کی سطح کم ہو جاتی ہے، جس سے جسم چربی کو توانائی میں تبدیل کرتا ہے۔ روزہ رکھنے سے بلڈ پریشر، کولیسٹرول، اور شوگر متوازن رہتی ہے، جس سے دل کی بیماریاں کم ہوتی ہیں۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی تحقیق کے مطابق روزہ رکھنے والے افراد میں دل کی بیماریوں کا خطرہ 40%تک کم ہو جاتا ہے۔ روزے کے دوران دماغ میں بی ڈی این ایف (Brain-Derived Neurotrophic Factor) نامی پروٹین کی مقدار بڑھتی ہے، جو یادداشت کو بہتر بناتا ہے اور ڈپریشن کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔روزہ صبر اور استقامت سکھاتا ہے، جو ایمان کا نصف حصہ ہے۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں: ’’ صبر کا مقام ایمان میں ایسا ہے جیسے جسم میں سر کا ہوتا ہے۔‘‘ ( بیہقی، شعب الایمان)
روزہ ہمیں اپنی خواہشات پر قابو پانے، صبر سیکھنے اور خود احتسابی کی راہ پر ڈالنے کی بہترین عملی مشق ہے۔ روزہ رکھنے سے ہمیں غریبوں اور بھوکوں کی تکلیف کا احساس ہوتا ہے، جس سے ہمدردی اور سخاوت کے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک میں زکوٰۃ، صدقہ اور خیرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’ جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے روزہ رکھے، اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘ ( صحیح بخاری: 38، صحیح مسلم: 760)۔
روزہ جھوٹ، غیبت، بددیانتی اور فحش کلامی سے بچنے کی عملی مشق کراتا ہے۔ اگر ایک شخص پورا مہینہ روزے کی برکات سے مستفید ہو تو اس کے کردار میں نمایاں تبدیلی آ سکتی ہے۔
روزہ محض ایک عبادت نہیں بلکہ روحانی، جسمانی اور اخلاقی اصلاح کا مکمل نظام ہے۔ یہ انسان کو جسمانی بیماریوں سے بچاتا ہے، روح کو گناہوں کی آلودگی سے پاک کرتا ہے، دل میں تقویٰ اور محبتِ الٰہی پیدا کرتا ہے اور سماج میں بھلائی اور ہمدردی کو فروغ دیتا ہے۔ جو شخص روزے کی اصل روح کو سمجھ کر اسے اپنی زندگی میں اپناتا ہے، وہ دنیا میں صحت مند اور پرسکون زندگی گزارتا ہے اور آخرت میں کامیابی حاصل کرتا ہے۔ یہی روزے کی اصل حکمت اور برکت ہے کہ یہ گناہوں سے تار تار روح کو رفو کر کے اللہ کے قریب کر دیتا ہے۔





