عورتوں کا ہر قدم ہے، نئی اُمیدوں کا سفر

تحریر : نادیہ تبسم
ویسے تو ہر دن خواتین کا ہوتا ہے لیکن مارچ کے مہینے کو خصوصاً خواتین سے منسوب کیا جاتا ہے ہماری تاریخ عظیم الشان عورتوں سے بھری ہوئی ہے۔ رضیہ سلطانہ، مریم مختار، چاند بی بی، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بے نظیر بھٹو شہید، ارفع کریم، دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظیم سے لیکر تھری سٹار جنرل کا عہدہ سنبھالنے والی نگار جوہر، سپریم کورٹ کی اوّلین جسٹس عائشہ ملک، پاکستان کی فائٹر پائلٹ، شازیہ پروین، سپیس انجینئر ڈاکٹر سارہ قریشی، زینب عباس کرکٹ کمنٹری کر کے اپنا سکہ جما رہی، ایڈیشنل آئی جی بننے والی پہلی خاتون عائشہ گل، عطا اللہ عیسیٰ خیلوی کی ٹیلنٹڈ بیٹی لاریب جو ہالی وڈ انڈسٹری میں ’’ وی ایف ایکس آرٹسٹ‘‘ کے طور پر آسکر کے لیے نامزد ہوئیں اور فاطمہ جناح جیسی عظیم ہستیوں کے کردار و عمل کو لیکر آج اس ارضِ پاک کی لاکھوں خواتین، مردوں کے شانہ بشانہ وطنِ عزیز کی ترقی اور ارتقاء میں ایک مرکزی کردار اداکر رہی ہیں۔ موجودہ دور میں پاکستان کی لیبر فورس میں21فیصد سے زائد خواتین ملازمت کر رہی ہیں جبکہ ہر شعبہ ہائے زندگی میں ان کی قابلِ ذکر تعداد موجود ہے۔ ملک کے کھیتوں کھلیانوں سے لیکر دفاتر اور کارخانوں تک، صنعتی شعبے سے لیکر ایوانوں تک ہماری باہمت خواتین ہر جگہ کامیابیوں کی نئی تاریخ رقم کرتی ہیں۔
خواتین دیکھنے میں صنف نازک
لیکن اصل میں یہ صنف آہن ہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آٹھ مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ پہلی بار1911ء میں سالانہ طور پر اس دن کو منایا گیا اور 1975ء میں اقوام متحدہ نے خواتین ڈے کو تسلیم کیا تھا اس دن کی مناسبت سے خواتین جامنی، سبز، پنک اور سفید رنگ کے لباس زیب تن کرتی ہیں۔ سال2025ء کا تھیم ایکسلریٹ ایکشن رکھا گیا۔ یہ تھیم نہ صرف صنفی مساوات کی جانب پیش رفت کو تیز کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیتا ہے بلکہ مختلف شعبوں میں خواتین کو متاثر کرنے والی نظامی رکاوٹوں اور تعصبات کو دور کرنے کے لیے تیز، فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔
خواتین کے حقوق کی جدوجہد مختلف ادوار میں مختلف شکلوں میں سامنے آئی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ لڑائیاں بنیادی حقوق جیسے کہ تعلیم، صحت، ووٹ دینے کا حق اور جائیداد کے حقوق کے لیے لڑنے کی صورت میں سامنے آئیں۔ تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ، خواتین نے معاشرتی، اقتصادی اور ثقافتی میدانوں میں بھی اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائی آج کل عالمی سطح پر عورتوں کو درپیش مختلف مسائل میں صنفی تشدد، صنفی فرق، تعلیم کی کمی اور معاشی خود مختاری کی کمی شامل ہیں۔ عالمی یومِ خواتین ان مسائل پر آگاہی پیدا کرنے اور ان کے حل کے لیے اجتماعی کوششوں کا حصہ بننے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ پاکستان میں عالمی یومِ خواتین بڑی اہمیت کا حامل ہے۔یہاں کی خواتین نے مختلف شعبوں میں کامیابیاں حاصل کی ہیں چاہے وہ سیاست ہو، سائنس ہو یا تعلیم لیکن اس کے باوجود پاکستانی خواتین کو ابھی بھی مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، جیسے کہ گھریلو تشدد، تعلیم کی کمی اور روزگار کے مواقع میں کمی اس دن کو منانے کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا ان کے حقوق کی حفاظت کرنا اور ایک بہتر معاشرتی ماحول قائم کرنا ہے، ایک عورت ہی نسلِ انسانی کو آگے لے کر چلتی ہے انکو اچھی خوراک، صاف پانی اور صحت کی مکمل سہولتیں ملنی چاہیے کیونکہ خواتین ہمارے خاندانی نظام اور ملک و معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں۔







