ColumnTajamul Hussain Hashmi

شکریہ افواج پاکستان

تحریر : تجمل حسین ہاشمی
آٹھ جون 2014ء کی رات کا واقعہ دہشتگردی کے دیگر واقعات کی طرح بہت خطرناک تھا۔ ایئر پورٹ کو حملہ آور سے محفوظ رکھنا بڑا چیلنج تھا۔ پاکستان میں سنگین دہشتگردی کے واقعات میں یہ بھی ایک بڑا واقعہ سمجھا جا رہا تھا۔ کراچی ایئر پورٹ پر 10دہشتگردوں نے افغانی لباس میں ملبوس حملہ کیا۔ وہ دن کیسے بھول سکتے ہیں، ہمارے گھر ایئر پورٹ سے چند منٹ کی دوری پر ہے۔ لوگوں میں خوف تھا۔ لوگوں ملک کی سلامتی اور اپنے پیاروں کے لیے دعا گو تھے۔ کارگو ٹرمینل پر موجود اے ایس ایف ( ایئر پورٹ سکیورٹی) کا جوان ڈیوٹی پر مامور تھا۔ دوست نے بتایا کہ گیٹ پر موجود جوان کو اندازہ ہی نہیں ہوا کہ یہ دہشتگرد ہیں۔ جب دہشتگرد اس کی طرف بڑھے تو جوان نے سلام دعا کیلئے ان کی طرف ہاتھ آگے بڑھایا تو انہوں نے سیدھا فائر مار کر اسے شہید کر دیا، بیک اپ پر موجود سب انسپکٹر نے قربانی کی ایسی مثال قائم کی جو پاکستانی قوم کیلئے فخر ہے۔ موقع پر موجود سب انسپکٹر نے دہشتگردوں کو بروقت روکے رکھا اور حملہ کی وائرلیس کرتا رہا۔ دہشتگردوں نے کئی گولیاں فوجی جوان کے سینے میں اتر دیں لیکن جوان وطن کی حفاظت کیلئے کھڑا رہا جب تک سانس رہا دہشتگردوں کے سامنے رہا۔ تاحیات قوم کو فخر دے گیا۔ اس کے بعد کے ( اے ایس ایف ) ایئرپورٹ سکیورٹی جوانوں نے دہشتگردوں کے آگے بڑھنے سے روکا رکھا۔ فرنٹ لائن پر موجود جوانوں میں سے 8نے شہادت پائی۔ پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ہزاروں جوانوں نے دہشتگردوں کے سامنے وطن کے دفاع کیلئے اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں۔ دہشتگردی میں ہزاروں معصوم شہریوں شہید ہو چکے ہیں۔ قوم کے حوصلے بلند ہیں۔ گزشتہ روز بھی بنوں کینٹ حملہ میں 5فوجی جوان شہید ہوئے اور 1معصوم شہری شہید اور 32زخمی ہوئے۔ ہزاروں معصوم شہری دہشتگردی کا شکار ہوئے ہیں۔ ہمارے فوجی جوانوں اور عام شہریوں کی وفا داری اور ان کی بہادری کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔ شہادت مسلمان کا فخر ہے۔ میں ان لوگوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ اپنی عسکری اداروں پر تنقید مت کریں، آج بھی ہمارا جوان کئی بندوں کا کام اکیلے سر انجام دیتا ہے۔ ان کے خلاف بغض مت رکھیں، دشمن قوتوں کو اپنی سوچ سے تقویت مت دیں۔ قوم روٹی پر گزار کر لے گی۔ اپنے اداروں کی ضروریات کا بھر پور خیال رکھے گی۔ ان کے حصار میں رات بھر پور سکون نیند لیتے ہیں۔ تمام مشکل حالات میں قوم کیلئے ایک دم تیار ہیں۔ حقیقت یہی ہے گولی کے سامنے کھڑا ہونا جذبہ ایمانی ہے۔ ان مائوں سے پوچھیں جن کے بچے شہید ہوئے ہیں۔ قربان ہونا معمولی بات نہیں۔ موبائل پر بیٹھ کر تنقید کرنا بہت آسان ہے لیکن ساری رات باڈر پر دشمن کی بندوق کے سامنے سینہ تانے کھڑے رہنا ہمت و حوصلے کی بات ہے۔ یہ وفا داری اور جذبہ ایمانی ہے۔ اے پی ایس پشاور کی پرنسپل طاہرہ قاضی کی شہادت بڑا میسج ہے۔ ملک کا بچہ ، بڑا اپنے دفاع کیلئے کھڑا ہے۔ طاہرہ قاضی کو اللّہ پاک جنت الفردوس میں بلند مقام عطاء کرے امین ۔ آج سپر پاور تسلیم کر چکا ہے ۔ امریکا کے دوسری بار صدر تسلیم کر رہا ہے کہ پاکستانی قوم نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ یہ قبولیت افواج پاکستان اور سیاسی جماعیوں کے ساتھ اس عوام کا فخر ہے ۔ اس میسج سے واضح ہوا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے، اسلام امن پسند مذہب ہے۔ عسکری ادارے آج بھی ان خارجیوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ جو ہماری سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ قوم اس دہشتگردی کے خلاف کھڑی ہے، طاقتور ممالک کو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ پاکستان اربوں ڈالر اس جنگ میں اپنے خرچ کر چکا ہے۔ طاقتور ریاستیں ہمارے معاشی مسائل کے حل کیلئے اپنی مارکیٹوں تک رسائی دے ۔ پاکستان آج مقروض ہے تو اس کی بنیادی وجہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہے۔ امریکہ کا اتحادی ہے۔ اس جنگ سے پاکستان کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ صدر ٹرمپ پاکستان کے نقصان کی تلافی کیلئے بڑے امدادی پیکیج کا اعلان کرنا چاہئے تھا۔ مثبت پیغام کا خیر مقدم لیکن دہشتگردی سے پیدا شدہ مسائل کے لیے سپورٹ پروگرام ضروری ہے۔ اس جنگ سے ہمارے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔ ہمارے ہاں لسانیت، تفریق اور معاشرتی تقسیم میں اضافہ ہوا ہے۔ جس سے سماجی و خاندانی سسٹم میں توڑ پھوڑ میں اضافہ ہوا ہے۔ روزگار میں کمی اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، سیاسی کشمکش نے بھی آئینی نظام کو کمزور کیا ہے۔ سیاسی کشمکش کا مطلب یہی نہیں کہ قوم متحد نہیں۔ سیاسی کشمکش تو جمہوریت ہے۔ اس طرح کے حالات کئی ممالک میں جاری ہیں۔ ہمارے ہاں بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔ تاجر برادری اپنے مفادات کیلئے عام فرد کو لوٹ رہی ہے۔ یہ سب کمزوریاں اس دہشتگردی کی وجہ سے ہیں۔ یہ نا سور ہمارے لیے خطرہ ہے، لیکن امن تک جنگ جاری رہے گی اور قوم اس جنگ کیلئے اپنے عسکری اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ان شاء اللہ کھڑی رہے گی۔

جواب دیں

Back to top button