رمضان المبارک، سوشل میڈیا اور ہماری بے حسی

تحریر : عبد القدوس ملک
رمضان المبارک رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کا وہ بابرکت مہینہ ہے جس کا ایک ایک لمحہ قیمتی اور انمول ہے۔ یہ قرآن سے جڑنے، اپنے رب سے قربت بڑھانے اور گناہوں سے چھٹکارا پانے کا سنہری موقع ہے۔ مگر افسوس! آج یہی رمضان ہماری اجتماعی بے حسی کا آئینہ بن گیا ہے۔ سوشل میڈیا، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور دیگر تفریحی پلیٹ فارمز نے رمضان جیسے مقدس مہینے کی روح کو مجروح کر رکھا ہے۔ عبادتوں اور ذکر الٰہی کے لمحات سکرولنگ، فضول ویڈیوز اور بے معنی تبصروں کی نذر ہو رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں: شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی أُنزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنَاتٍ مِّنَ الْہُدَیٰ وَالْفُرْقَانِ ( البقرہ:185)
( یعنی رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو انسانوں کے لیے ہدایت ہے)۔
رمضان اور قرآن کا آپس میں گہرا تعلق ہے، مگر ہمارا حال یہ ہے کہ ہم قرآن کی بجائے اسکرین سے جڑ گئے ہیں۔ تراویح کے دوران بھی لائیو اسٹریم دیکھتے ہیں، سحر و افطار میں بھی وی لاگز چل رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میں قلبی سکون اور روحانی پاکیزگی کیسے نصیب ہو؟۔
حدیثِ نبویؐ اور سوشل میڈیا کی حقیقت:
رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’ کتنے ہی روزہ دار ایسے ہیں جنہیں روزے سے بھوک اور پیاس کے سوا کچھ نہیں ملتا‘‘۔ ( ابن ماجہ)
آج ہم دیکھیں تو یہی حال ہے۔ جسمانی روزہ تو رکھ لیتے ہیں، مگر نظریں، زبان، کان اور دل کا روزہ کہاں؟ ٹک ٹاک کی ویڈیوز، یوٹیوبرز کی بے مقصد چیلنجز، فضول ری ایکشن ویڈیوز، یہ سب ہمارے روزے کو اندر سے کھوکھلا کر رہے ہیں۔ معروف عالمِ دین مفتی تقی عثمانی صاحب فرماتے ہیں: رمضان دل کا تزکیہ اور روح کی صفائی کا مہینہ ہے، مگر اس مہینے میں سوشل میڈیا کی حد سے بڑھی ہوئی یلغار نے نئی نسل کو دین سے مزید دور کر دیا ہے۔
’’ رمضان میں موبائل کو بھی روزہ رکھوائیں، تبھی دل کے دروازے نور کے لیے کھلیں گے‘‘۔
امام مالکؒ رمضان المبارک میں تمام علمی مصروفیات ترک کر دیتے اور مکمل قرآن میں مشغول ہو جاتے۔ صحابہ کرامؓ دن بھر روزہ رکھتے اور راتیں قرآن کے ساتھ گزارتے۔ ان کے لیے رمضان ’’ قرآن سے جڑنے‘‘ کا موسم تھا، ہمارے لیے رمضان ’’ ٹک ٹاک چیلنجز‘‘ کا سیزن بن چکا ہے۔
سوشل میڈیا کا زہریلا اثر:
نفسیاتی ماہرین بھی چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ سوشل میڈیا ذہنی تنائو، اضطراب، احساسِ کمتری اور وقت کے ضیاع کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔ رمضان جیسا مہینہ، جہاں دلوں کو سکون اور روح کو طہارت دینی تھی، وہاں ہم اپنی روح پر مزید زنگ چڑھا رہے ہیں۔
قرآن تو کہتا ہے: ’’ الا بذکر اللہ تطمئن القلوب‘‘ ( الرعد: 28)۔
مگر ہم نے ذکر الٰہی کو چھوڑ کر سکرین کو اپنا قبلہ بنا لیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور پیمرا رمضان میں سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے لیے خصوصی ضابطہ اخلاق جاری کریں۔ تمام چینلز پر ڈرامے اور بے مقصد انٹرٹینمنٹ بند کر کے دینی، اخلاقی اور تربیتی پروگرام نشر کیے جائیں۔ اسلامی تعلیمات، بچوں کے لیے دینی کارٹونز، والدین کے حقوق، زکوٰۃکے مسائل اور سیرت النبیؐ جیسے موضوعات پر پروگرام نشر ہوں تاکہ یہ مہینہ واقعی اصلاح کا ذریعہ بنے۔ یہ وقت دعا ہے، یہ لمحے قیمتی ہیں۔
رحمت کے فرشتے اترے زمیں پر لبوں پہ ذکر الٰہی ہو
دل میں خوف خدا نگاہ میں حیا ہو، ہاتھوں میں ہو دعا
قرآن کی آیات دل میں اتار لو توبہ کے آنسوئوں سے آنکھیں نکھار لو
امام غزالیؒ فرماتے ہیں: ’’ روزہ فقط بھوک پیاس کا نام نہیں بلکہ اپنے اعضا کو ہر گناہ سے روکنے کا نام ہے‘‘۔
رمضان میں وقت کا ضیاع بدترین خیانت ہے۔
یہاں علامہ اقبالؒ کا شعر یاد آتا ہے
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن
اصلاح و عوامی آگاہی پیغام یہ ہے کہ رمضان میں اپنے گھروں میں ایک ضابطہ طے کریں، سحر سے افطار تک موبائل کا استعمال محدود کریں۔ ہر روز قرآن پاک کا ترجمہ اور تفسیر پڑھیں۔ گھروں میں ’’ رمضان ڈائری‘‘ بنائیں، جس میں ہر فرد روز کی عبادت کا جائزہ لکھے۔ بچے اور نوجوان غیر ضروری سکرولنگ کے بجائے دینی ویڈیوز دیکھیں، رمضان ایک نعمت ہے، جس کا لمحہ لمحہ قیامت میں گواہ بنے گا۔ آئیے، اس رمضان میں قرآن سے جڑیں، اپنے دل کو ذکر الٰہی سے آباد کریں اور سوشل میڈیا کی زنجیروں سے خود کو آزاد کر کے حقیقی روحانی ترقی حاصل کریں۔ یہی اصل کامیابی ہے، یہی رمضان المبارک کا پیغام ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان کی حقیقی برکتیں اور روحانی ترقی نصیب فرمائے۔ آمین!







