روزہ تزکیہ نفس کا ذریعہ

امتیاز عاصی
اللہ سبحانہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے روزے فرض کرکے امت مسلمہ پر بہت بڑا احسان کیاہے۔روزہ صرف مسلمانوں پر فرض نہیں ہم سے پہلی امتوں پر بھی فرض کیا گیا تھا ۔قرآن پاک میں سورہ البقرہ میں ارشادباری تعالیٰ ہے اے ایمان والوں تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیساکہ تم سے پہلے لوگوں پر کئے گئے تھے۔روزے کا مقصد تقوی اور پرہیزگاری ہے ۔ ماہ مقدس میں کھانے پینے کی حلال چیزوں کو سحری سے غروب آفتاب تک روک دیا جاتا ہے گویا روزہ اپنے نفس پر قابو پانے کی مشق ہے جس سے ضبط نفس پر قابواور حرام چیزوں سے بچنے کی قوت حاصل ہوتی ہے لہذا یہی بنیادی چیز ہے جس کے ذریعے انسان گناہوں سے بچا رہتا ہے۔حالت روزہ میں انسان گناہوں کی آلودگی اور آلائشوں سے پاک صاف رہ کر منعم حقیقی کی رحمتوں کا حقدار ٹھہرتا ہے۔چنانچہ یہ اسی صورت ممکن ہے جب انسان بدی کی تمام خواہشات پر غلبہ پائے۔ماہ صیام میں انسان کے روزمرہ کے معمولات بدل جاتے ہیں ۔سحری سے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے اجتناب کے بعد افطار کے وقت روحانی سکون حق تعالیٰ کی خوشنودی کا باعث بنتا ہے۔حق تعالیٰ کا امت پر کتنا بڑا احسان ہے اس ماہ مقدس میں شیطان کو باندھ دیا جاتا ہے کہ وہ روزہ داروں کو اپنے بہکاوے میں نہ لا سکے۔ہماری بدقسمتی کا آغاز یہاں سے شروع ہوتا ہے جب روزہ دار افطار وسحر کیلئے اشیائے خوردونوش کی خریداری کے لئے بازاروں میں جاتے ہیں تو انہیں مطلوبہ اشیاء پہلے سے مہنگے داموں میسر ہوتی ہیں حالانکہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں ضروریات زندگی سستے داموں بیچ کر اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول ہونا چاہیے۔اس کے برعکس بیرونی ملکوں میں مذہبی تہواروں کے موقع پر اشیاء ضرورت سستی کر دی جاتی ہیں تاکہ لوگ اپنے مذہبی تہواروں کو آسانی سے منا سکیں۔رمضان المبارک کے فیوض وبرکات سمیٹنے کے لئے دنیا بھر مسلمانوں کی بہت بڑی تعدادماہ مقدس میں حرمین شریفین کا قصد کرتی ہے جس کا مقصد ماہ صیام کی برکات کے ساتھ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے مقدس گھر اور اس کے پیارے رسول ٔ کے روضہ اقدس کی زیارت ، مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں نماز تراویح ادا کرکے بخشیش کا حصول ہوتا ہے۔دنیا کے مذاہب میں کوئی مذہب نہیں جس سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوتے ہوں جیسے رمضان المبارک اور حج وعمرہ کے موقع پر عالم اسلام سے آئے ہوئے مسلمانوں کا جم غفیر ہوتا ہے۔مدینہ منورہ میں قیام کے دوران مشاہدے میں آیا ہی بیرون ملکوں میں حصول روزگار کے لئے جانے والے اورمالی اعتبار سے خوش حال پاکستانیوں کی بڑی تعداد مکہ مکرمہ اور خصوصا مدینہ منورہ میں افطار وسحر کے انتظامات کرتی ہے۔نماز عصر کے فوری بعدافطارکے لئے دسترخوان بچانے کا کام شروع ہو جاتا ہے ۔سعودی عرب کے رہنے والی چھوٹے اور بڑے روزہ داروں کو اپنے اپنے دسترخوان پر آنے کی دعوت دینے کے لئے پکڑ پکڑ کر لے جاتے ہیں جو رمضان المبارک کی برکات کا موجب ہے۔مسجد نبویؐ میں کئی سال پہلے زائرین کونماز عشاء کے بعد جانے کی اجازت نہیں تھی مگر اس ماہ مقدس میںزائرین کے لئے کھلی رہتی تھی ۔شاہ فہد کی رحلت کے بعد شاہ عبداللہ نے اقتدار سنبھالا تو ان کا پہلا حکم تھا مسجد بنوی زائرین کے لئے دن رات کھلی رکھی جائے جس کے بعد زائرین کو دن رات عبادات کرنے کی اجازت ہے۔مسجد الحرام پر نظر ڈالنے سے کئی نیکیاں ملتی ہے نمازوں کی ادائیگی پر کتنی نیکیاں ملتی ہوں گی رمضان المبارک میں دونوں مقدس مساجد میں عبادات کو کاگنا زیادہ ثواب ہے۔سعودی عرب کے رہنے والے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں زائرین کے لئے کھانے پینے کی اشیاء کی سبیلیں لگا دیتے ہیں ۔دیکھا جائے تو اس ماہ مقدس میں روزہ داروں کو کھانے پینے کے لئے خرچ کئے بغیر اشیاء خوردونوش میسر ہوتی ہیں جو رمضان المبارک کے فیوض وبرکات کا باعث ہے۔ امت مسلمہ کی خوش قسمتی ہے ہمیں اللہ سبحانہ تعالیٰ کے گھر کا طواف اور نمازوں کی ادائیگی کے علاوہ نبی آخرالزمانؐ کے روضہ اقدس کی زیارت اور مدینہ منورہ میں دور بنویؐ کے مرئی اور غیر مرئی آثار کی زیارات نصیب ہوتی ہے۔ سعودی حکومت نے دور نبوی میں مدینہ منورہ کی کل آبادی والے ایریا میں مسجد نبوی کو توسیع دے دی ہے جو خادم الحرمین شاہ فہد مرحوم کا منصوبہ تھا۔ مسجد نبویؐ کے گردونواح میں واقع بہت سی مساجد دور نبوی کی یادگار ہیں جہاں مختلف مواقع پر رسالت مآبؐ نے نمازوں کی ادائیگی فرمائی تھی۔ عثمانی عہد میں ان تمام مساجد کو محفوظ کر لیا گیا تھا جن کی تزئین وآرائش باقاعدگی سے جاری ہے۔باب سلام کے بالمقابل مسجد غمامہ ہے یہی وہ جگہ ہے جہاں سرکار دوجہاںؐ نے بارش کے لئے دعا فرمائی تو اسی ثناء بادل آگئے اور باران رحمت کا نزول شروع ہو گیا تھا۔ سعودی عرب کے رہنے والے ماہ صیام میں صدقات وخیرات کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں پاکستان سمیت دنیا کے کئی ملکوں سے عمرہ کی سعادت کی آڑ میں لوگ خیرات کے لئے سعودی عرب پہنچ جاتے ہیں۔ حکومت پاکستان نے سعودی حکومت کی شکایات کی روشنی میں عمرہ زائرین کو جانچ پڑتال کے لئے بھیجا جاتا ہے۔ ایک دور میں عمرہ زائرین حج تک وہیں قیام کرتے تھے اب سعودی حکومت نے خاصی سختی کردی ہے ورنہ عمرہ زائرین معلمین کے دفاتر میں حج کے اختتام تک وہیں قیام کرتے تھے۔ جب سے سعودی حکومت نے جج وعمرہ کمپنیاں قائم کی ہیں زائرین سے کوئی سعودی عرب رہ جائے تو سعودی کمپنیوں پر بھاری جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ سعودی حکومت نے مدینہ منورہ میں مسجد نبویؐ میں زائرین کی تلاوت قرآن پاک کی درستی کے لئے خصوصی طور پر مفتیاں کا بندوبست کیا ہے ۔ ایک ہفتہ قبل پانچ لاکھ سے زائد زائرین نے مسجد نبوی میں نمازوں کی ادائیگی کی۔ مسجدالحرام اور مسجد نبویؐ میں افطار دسترخوان لگانے کے لئے اجازت ناموں کا اجراء کئی روز پہلے سے شروع ہو چکا ہے۔ اب ہم پرمنحصر ہے ماہ مقدس میں اللہ سبحانہ تعالیٰ کی رحمتوں کے حق دار بنتے ہیں یا روزہ داروں کو مہنگی اشیاء فروخت کرکے اپنے لئے آخرت کا ایندھن تیار کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ہمیں رمضان المبارک کی نعمتوں سے مالا مال کرے جو ہمارے لئے توشہ آخرت کا باعث بن سکے۔







