Column

نوجوانو! بنو قابل

 

تحریر : عبد الرزاق برق
وطن کے نونہالوں کو اگر ایسی جدید تعلیم و تربیت سے مزین کیا جائے کہ ان کے اندر خودی کا تصور اجاگر ہوجائے تو وہ بڑے ہوکر محنت سے کام کریں گے اور کسی کے سامنے امداد کی بھیک نہیں مانگیں گے. گزشتہ دنوں حکومت کی جانب سے بھیک مانگنے پر پابندی کا حکم نامہ جاری ہونے کی خبریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جسے اکثریت نے خوش آئند قرار دیا. اس حکم نامہ پر عملدرآمد کی صورت ایک مسجد میں چندہ مانگنے والے امام مسجد کو گرفتار کرنے کی خبریں بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی رہیں، جس پر کچھ لوگ حکومتی اقدام کو بہتر سمجھ رہے تھے کچھ اس سے اختلاف رائے کا اظہار کررہے تھے. بہر حال بھیک مانگنے پر پابندی حکومت کا قابلِ تحسین قدم ہے. کم سن بچوں کو بھیک مانگنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور وہ مستقل بھکاری بن کر رہ جاتے ہیں. پابندی پر ہر صورت عملدرآمد ہونا چاہیے. پیشہ ور بھکاریوں اور ان کے ٹھیکیداروں نے منظم طریقے سے بھیک کو خاطرخواہ آمدنی کا ذریعہ بنا رکھا ہے. بھیک پر پابندی کا حکم نامہ جاری کرنے کے ساتھ ہی حکومت وقت کو چاہیے کہ ان بھکاریوں کو سرکاری تحویل میں لے کر ان کو ایسے ہنر سکھائے جائیں اور جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ٹیکنالوجی کی تعلیم دی جائے تاکہ یہی بھکاری کسی کے سامنے مانگنے کے لیے ہاتھ پھیلائے کی بجائے اپنی دنیا آپ پیدا کرکے خیرات لینے کی بجائے دینے کے قابل ہوجائیں اور کسی پر بوجھ بننے کی بجائے ملکی معاشی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں. بھیک مانگنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ سراہا جانا چاہیے اور بھیک مانگنے کی ہر سطح پر مذمت کرنی چاہیے. ہمارے ملک کے گلی کوچوں، چوکوں اور چوراہوں پر بازاروں، مارکیٹوں، مساجد اور شہروں کی مصروف ترین شاہراہوں پر بینکوں تعلیمی اداروں ہسپتالوں اور دفاتر سمیت ہر کہیں بھکاری بچے، بوڑھے ،جوان، مردوخواتین نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں. اب امید ہے بھیک کی لعنت سے نجات مل جائے گی، مگر اس شرط پر ہی بھیک سے نجات مل سکتی ہیکہ اس پابندی کے حکم نامہ پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے اور حراست میں لیے جانے والے بھکاریوں کو سرکاری سر پرستی میں تعلیم وتربیت کے ذریعے مفیدترین انسان بنایا جائے، ان کو ہنر سکھا کر روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ محنت سے کام کریں اور اپنے خاندان کی کفالت کر سکیں.
اس وقت ملک میں ایک طرف بھکاری تو دوسری طرف بے روزگار نوجوانوں کی اتنی کثیر تعداد ہے کہ اندازہ لگانا مشکل ہے. جو روزگار نہ ملنے کی وجہ سے شدید پریشان ہیں. اسی پریشانی کے عالم میں نوجوان بے راہ روی کا شکار ہو رہے ہیں منشیات سمیت مختلف جرائم کا شکار ہورہے ہیں. الخدمت فائونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام پنجاب یونیورسٹی گرائونڈ میں ہزاروں نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں نے ’’ بنو قابل‘‘ داخلہ ٹیسٹ دیا. داخلہ ٹیسٹ پاس کرنے والوں کو الخدمت فائونڈیشن پاکستان آئی ٹی کے بالکل فری مختلف کورسز کرائے گی . الخدمت فائونڈیشن کی دعوت پر مجھے بھی بنو قابل داخلہ ٹیسٹ کی سرگرمی دیکھنے کا موقع ملا. اس موقع پر الخدمت فائونڈیشن پاکستان کے سرپرست انجینئر حافظ نعیم الرحمان اپنے خطاب میں کہ رہے تھے کہ نوجوانو! یہ پاکستان تمہارا ہے، محنت کرو، آگے بڑھو اور پاکستان کو حقیقت میں ایک اسلامی، جمہوری اور فلاحی ریاست بنانے میں اپنا کردار ادا کرو. انہوں نے کہا داخلہ ٹیسٹ پاس کرنے والے نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید کورسز کروانے کے لیے بغیر کسی معاوضہ کے نئے ٹریننگ سنٹر بنائیں گے . اس سے قبل بھی ٹریننگ سینٹر پاکستان میں چل رہے ہیں جہاں سے آئی ٹی کی تعلیم حاصل کرنے والی لڑکیاں اور لڑکے باعزت طریقے سے گھر بیٹھ کر آن لائن کام کرکے اپنے خاندان کی کفالت کررہے ہیں. اور کئی فارغ التحصیل نوجوان مختلف اداروں اور فرموں میں باعزت ملازمت کررہے ہیں. انہوں نے کہا بنو قابل پروگرام کے ذریعے تمام نوجوانوں کو اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ کسی کا محتاج نہ بنیں بلکہ اپنی دنیا آپ پیدا کرسکیں،اپنے والدین پر بوجھ بننے کے بجائے اپنے خاندانوں کی کفالت کرسکیں اور پاکستان کی معاشی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں.حکومت کو بھی چاہیے کہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرے تاکہ ملک پاکستان کے اعلی تعلیم یافتہ اور ذہین ترین نوجوان مایوس ہوکر ترک وطن کرنے کی بجائے اپنے ملک وقوم کی خدمت کرنے کو ترجیح دیں.
الخدمت فائونڈیشن پاکستان جس طرح نوجوانوں کو خودکفیل بنانے کے لیے کوشاں ہے یہ عمل قابلِ تحسین ہے. جس منظم طریقے سے لاہور بنو قابل ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا کہ پنجاب یونیورسٹی کی وسیع وعریض گرائونڈ جو امیدواران سے اس قدر کھچا کھچ بھری ہوئی تھی کہ ہزاروں امیدواران طے شدہ انتظامات سے بڑھ کر پہنچ چکے تھے اور انہوں نے چٹائیوں پر بیٹھ کر ٹیسٹ دیا اس کے باوجود کسی جگہ کوئی شور شرابہ نہیں ہوا، الخدمت فائونڈیشن کے رضا کار اور شہر لاہور سے مختلف اداروں سے مردوخواتین اساتذہ بھی بغیر معاوضہ کے ٹیسٹ کے انعقاد میں اپنی خدمات انجام دے رہے تھے.
نوجوانوں کو منشیات سے ہٹاکر پاکستان کا مفیدترین شہری بنانا بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے. ہر دور میں حکومت کی جانب سے منشیات کے خلاف اقدامات کیے گئے اور اب بھی کیے جارہے ہیں. انسداد منشیات کے سرکاری ادارے برسوں سے منشیات کی لعنت سے معاشرے کو پاک کرنے کے لیے کوشاں ہیں مگر یہ لعنت ختم ہونے کی بجائے، ویرانوں سے بڑھ کر گلی کوچوں بازاروں بلکہ تعلیمی اداروں تک پہنچ چکی ہے. نوجوان تیزی سے منشیات کا شکار ہورہے ہیں. ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر سطح پر رائے عامہ ہموار کی جائے کہ منشیات کا مکمّل سد باب ممکن ہوسکے.
الخدمت فائونڈیشن پاکستان جس طرح سیلاب، زلزلے اور وبائی امراض کرونا، سموگ، ڈینگی کے موقع پر منظم طریقے سے مہم کی صورت عوام کی خدمت کرتی ہے، منشیات کے خلاف بھی اگر الخدمت فائونڈیشن پاکستان کوئی مہم چلائے تو قوی امکانات ہیں کہ پاکستان منشیات کی لعنت سے پاک ہوجائے گا. الخدمت فائونڈیشن غریب اور مستحق لوگوں کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لیے بلا سود قرض فراہم کرتی ہے تاکہ وہ کوئی چھوٹا موٹا کام کرکے، محنت کرکے قرض بھی ادا کرسکیں اور خاندان کے لیے کفالت کا ذریعہ بن سکیں.
الخدمت فائونڈیشن پاکستان کے بنو قابل جیسے تمام جاری وساری عظیم الشان پروگرامات کی بدولت اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل، روشن مستقبل ہے. کیونکہ نوجوان ہی پاکستان کا مستقبل ہیں. نوجوان مثبت سرگرمیاں اپنائیں گے، محنت کرکے جدید علوم سے آراستہ ہوکر ملک وقوم کی ترقی وخوش حالی کا باعث بنیں گے. اور ایک وقت آئے گا کہ پاکستان دنیا سے قرض اور امداد لینے کے بجائے ہر لحاظ سے خود کفیل ہوگا۔

عبدالرزاق برق

جواب دیں

Back to top button