پاکستان میں کیو آر کوڈ ادائیگی کے نظام کی ضرورت

تحریر : علی عمران آصف
پاکستان میں کیو آر کوڈ ادائیگی کے نظام کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ کیو آر کوڈ پر مبنی ای انوائسنگ کا کامیاب نفاذ نہ صرف ٹیکس کی تعمیل اور آمدنی کے جمع کرنے کو بہتر بنائے گا بلکہ ایک زیادہ جامع اور منصفانہ معیشت میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ کیو آر کوڈ ای انوائسنگ کا بنیادی مقصد مالیاتی معاملات میں شفافیت کو فروغ دینا اور ٹیکس کی وصولی کو بہتر بنانا ہے۔ جدید معیشتوں میں ٹیکنالوجی کا استعمال کاروباری سرگرمیوں کو زیادہ موثر بنانے میں مدد دیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کئی ممالک پہلے ہی کیو آر کوڈ پر مبنی ادائیگی کے نظام کو اپنا چکے ہیں۔ کیو آر کوڈز کے ذریعے انوائسنگ کا عمل نہایت آسان اور موثر ہو جاتا ہے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کاروبار کاغذی رسیدوں پر انحصار کم کر سکتے ہیں، جس سے اخراجات میں کمی آتی ہے اور ماحولیاتی آلودگی بھی کم ہوتی ہے۔ مزید برآں، اس نظام سے کاروباری افراد اور صارفین کے درمیان لین دین کو زیادہ شفاف بنایا جا سکتا ہے، جس سے حکومت کو ٹیکس وصولی میں بھی مدد ملے گی۔ پاکستان میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کے باوجود، ای انوائسنگ کے نفاذ میں کئی چیلنجز درپیش ہیں۔ ایک بڑا چیلنج کاروباری برادری میں اس نظام کی قبولیت ہے۔ روایتی کاروباری افراد نئی ٹیکنالوجیز اپنانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں، جس کی بنیادی وجہ عدم آگاہی اور تکنیکی سہولیات کی عدم دستیابی ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ ابتدائی مراحل میں مراعاتی پیکیج متعارف کرائے تاکہ کاروباری افراد کو اس نظام کی طرف راغب کیا جا سکے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی کاروبار کیو آر کوڈ پر مبنی ادائیگی کے نظام کو اپنانا ہے تو اسے ابتدائی طور پر کچھ ٹیکس میں رعایت دی جائے۔ اس کے علاوہ، بینکوں اور مالیاتی اداروں کو بھی اس سلسلے میں کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ کاروباری افراد کو سہولت فراہم کی جا سکے۔ پاکستان میں ٹیکس نظام کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ٹیکس لیکیج ہے۔ جب انوائس کا اجرا نہیں ہوتا تو حکومت کو حاصل ہونے والی آمدنی میں کمی آتی ہے۔ کیو آر کوڈ پر مبنی انوائسنگ اس مسئلے کا موثر حل پیش کرتی ہے کیونکہ اس کے ذریعے ہر لین دین کی ایک ڈیجیٹل رسید تیار ہو جاتی ہے، جو خودکار طریقے سے متعلقہ حکام تک پہنچ جاتی ہے۔ اس سے نہ صرف ٹیکس کی چوری روکی جا سکتی ہے بلکہ کاروباری شفافیت کو بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ کئی ممالک میں کیو آر کوڈ پر مبنی ادائیگی اور ای انوائسنگ کے نظام کامیابی سے رائج کیے جا چکے ہیں۔ مثال کے طور پر، چین، بھارت اور سنگاپور جیسے ممالک میں کیو آر کوڈ کے ذریعے مالیاتی لین دین کا ایک موثر نظام موجود ہے۔ ان ممالک میں اس نظام کو رائج کرنے کے بعد ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستان میں بھی اس نظام کو اپنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ جن میں کاروباری برادری کو اس نظام کے فوائد سے آگاہ کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر آگاہی مہم چلائی جائے۔ ابتدائی طور پر اس نظام کو اپنانے والوں کے لیی مراعاتی پیکیج متعارف کرایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کی طرف راغب ہوں۔
بینکوں اور مالیاتی اداروں کا کردار: بینکوں کو چاہیے کہ وہ کیو آر کوڈ کے ذریعے لین دین کی حوصلہ افزائی کریں اور اس کے لیے خصوصی سکیمیں متعارف کرائیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس نظام کے نفاذ کے لیے ایک مضبوط قانونی فریم ورک تیار کرے تاکہ اس کی پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔ پاکستان میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے مزید سرمایہ کاری کی جائے تاکہ تمام کاروباری ادارے آسانی سے اس نظام کو اپنا سکیں۔ کیو آر کوڈ پر مبنی ای انوائسنگ پاکستان کے ٹیکس نظام میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے۔ یہ نہ صرف ٹیکس وصولی کو بہتر بنائے گی بلکہ مالیاتی شفافیت کو بھی فروغ دے گی۔ اگر حکومت اس سمت میں موثر اقدامات کرے اور کاروباری برادری کو مراعات فراہم کرے، تو پاکستان ایک جدید، شفاف اور مستحکم معیشت کی طرف گامزن ہو سکتا ہے۔







