Column

خزاں

تحریر : علیشبا بگٹی
خزاں ایک ایسا موسم ہے، جو تبدیلی کی علامت ہے۔ اس موسم میں درختوں کے پتے زرد ہو کر گرتے ہیں، جو فطرت کے ایک خوبصورت مگر افسردہ پہلو کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر خوبصورت چیز کو ایک نہ ایک دن ختم ہونا ہوتا ہے، تاکہ نئی زندگی کی شروعات ہو سکے۔
خزاں کا موسم فطرت کا ایک حسین مگر اداس پہلو ہے۔ جب درختوں کے پتے زرد ہو کر گرنے لگتے ہیں، تو یہ منظر نہ صرف آنکھوں کو بھاتا ہے بلکہ دل میں ایک عجیب سی کسک پیدا کر دیتا ہے۔ خزاں ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زندگی میں تبدیلی ناگزیر ہے۔ یہ موسم درختوں کو نئے سرے سے پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ خزاں کا یہ پیغام ہے کہ ہر اختتام دراصل ایک نئی شروعات کی علامت ہے
خزاں کا موسم فطرت کی خوبصورتی کو ایک منفرد انداز میں پیش کرتا ہے۔ یہ موسم ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر چیز کی ایک عمر ہوتی ہے، اور ہر اختتام ایک نئے آغاز کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔ خزاں کے زرد پتے زندگی کی ناپائیداری کا احساس دلاتے ہیں، مگر ساتھ ہی یہ امید بھی دلاتے ہیں کہ بہار پھر لوٹ کر آئے گی۔
خزاں کا موسم انسانی زندگی کی طرح ہے، جہاں اتار چڑھائو لازمی ہیں۔ یہ موسم ہمیں سکھاتا ہے، کہ مشکل وقت بھی ایک فطری عمل ہے، اور اس کے بعد آسانی ضرور آتی ہے۔ خزاں کی اداسی میں بھی ایک گہری خوبصورتی چھپی ہوتی ہے ہمیں حیات کے مختلف پہلوئوں پر غور کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ کیونکہ اس موسم میں درختوں کے پتے سوکھ کر جھڑ جاتے ہیں اور باغات میں کھلے پھول مرجھا جاتے ہیں، اس لئے اس موسم کو پت جھڑ بھی کہا جاتا ہے۔
درختوں پر جھولتے سوکھے پتے ہوا کے جھونکے سے اڑ کر دور جا گرتے ہیں۔ یہ موت کا استعارہ کہ جانے کب زندگی کی شاخ سے ٹوٹ کر ایک انجان دنیا میں جا گریں۔ ان دیکھی ابدی دنیا میں ایسا ہی یہ موسم جو بہت اندر سے اداسیاں اور بے نام سے غم کی کہانی لئے ہوئے ہوتا ہے۔
پت جھڑ کتنا خوبصورت لفظ ہے۔ درختوں کے
سبزے کی جگہ زردی، نارنجی، اور سرخ رنگ غالب ہوتا نظر آتا ہے۔ اور وہ پت جھڑ کی ہوائوں سے ٹوٹ ٹوٹ کر گرنے لگتے ہیں، تو جاپانیوں کے نزدیک یہ تہوار کا موقع ہے۔ روایتی طور پر وہاں لوگ جوق در جوق گھروں سے نکلتے ہیں، اور فطرت کے قریب کہیں پناہ لیتے ہیں۔ کہیں ٹولیوں کی شکل میں کسی پہاڑی پر پڑائو ڈالتے ہیں۔ کہیں تنہا جنگل کا رخ کرتے ہیں۔ دریائوں کے کنارے بھی خزاں کے گرتے پتوں کی آہٹ سننے اور درختوں کے بدلتے رنگ دیکھنے کا مقبول مقام ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ قدرت کا کوئی کام بے مقصد نہیں ہوتا، خزاں کا موسم ہرے بھرے لہلاتے درختوں کو سوکھے پیڑوں میں تبدیلی کے پیچھے بھی قدرت کی حکمت ہے کیوں کہ خزاں کے بعد موسم سرما کی آمد ہوتی ہے اور اس موسم میں سردی کے باعث انسان کو دھوپ کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور اس لئے اس موسم میں درختوں کا سایہ بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے اور سردی کے موسم میں پھول اور پودے بھی خنکی کے باعث اپنی ہریالی کھو دیتے ہیں۔ اس لئے موسم سرما سے پہلے خزاں کا آنا نہایت ہی موزوں ہوتا ہے۔
فرانس کے نوبیل انعام یافتہ فلاسفر البرٹ کیمو نے کہا تھا کہ خزاں بہار کا دوسرا روپ ہے۔ بہار میں تو پھول کھلتے ہیں، جبکہ خزاں میں ہر پتا خود پھول بن جاتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button