Column

حقوق حصہ اول

تحریر : صفدر علی حیدری
امام زین العابدین کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ان کا زہد مثالی تھا۔ آپ نے دعا و مناجات کا جو طریقہ سکھایا وہ آپ ہی کا حصہ ہے۔ مخلوق کو خالق سے جوڑنے میں آپ کا کردار قابل رشک ہے۔ آپ نے ایک رسالہ بھی تحریر فرمایا تھا۔ جس میں آپ نے مختلف حوالوں سے حقوق پر بات کی ہے۔
’’ رسالۃ الحُقوق ‘‘ میں موجود پچاس حقوق کو سات قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے:
خدا کا حق
اعضائے بدن کے حقوق
دین کے حقوق
پیشوائوں کے حقوق
رعیت کے حقوق
رشتہ داروں کے حقوق
متفرق حقوق
یہ رسالہ دل کی آنکھوں سے پڑھنے کے قابل ہے۔ پڑھنے سے زیادہ اس پر عمل کرنا کا متقاضی ہے۔ اس مختصر سے کالم سب حقوق کا ذکر ممکن نہیں۔ ان میں سے کچھ حقوق کا ذکر کیا جاتا ہے۔
پروردگار کا حق
پروردگار کا حق جو کہ تمام حقوق سے بڑا ہے وہ یہ ہے کہ تم اسی کی عبادت کرو اور کسی چیز کو اس کا شریک قرار نہ دو۔ جب تم خلوص کے ساتھ اس کی عبادت کرو گے تو خدا نے بھی اپنے اوپر لازم کر لیا ہے کہ وہ دنیوی اور اخروی چیزوں میں تمہاری کفایت کرے اور تمہارے لیے تمہاری محبوب و پسندیدہ چیزوں کو محفوظ رکھے۔
نفس کا حق
تمہارے نفس کا تم پر یہ حق ہے کہ اسے بھرپور طریقہ سے راہ خدا میں مشغول رکھو اگر تم نے ایسا کیا تو گویا تم نے اپنی زبان کا حق، اپنے کان کا حق، اپنی آنکھ، ہاتھ، پائوں اور شکم و شرم گاہ کا حق ادا کر دیا اور دیکھو ان کے حقوق کی ادائیگی میں خدا سے مدد طلب کرتے رہو۔
زبان کا حق
زبان کا حق یہ ہے کہ اسے گالی گلوچ سے محفوظ رکھو اور اسے نیک و شائستہ بات کہنے کا عادی بنائو اسے با ادب بنائو اسے ضرور اور دین و دنیا کے فائدے کے علاوہ بند ہی رکھو اور زیادہ چلنے، بے فائدہ بولنے سے روکو کہ تم اس کے نقصان سے محفوظ نہیں ہو اور اس کا فائدہ کم ہے، زبان عقل کا گواہ اور اس کی دلیل سمجھی جاتی ہے اور عقلمند کا عقل کے زیر سے آراستہ ہونا اس کی خوش بیانی ہے، مدد تو بس خدائے بزرگ و برتر ہی کی طرف سے ہے۔
کان کا حق
کان کا حق یہ ہے کہ تم اسے ( ہر چیز کے لیے) اپنے دل کا راستہ بننے سے دور رکھو، ہاں اسے اس بہترین بات کے لیے دل کا راستہ بنائو جو تمہارے دل میں پیدا ہو جو تمہیں بہترین اخلاق سے آراستہ کرتے کیونکہ کان دل کا راستہ ہے اور وہ بہترین معافی کو درک کرتا ہے کان دل تک خیر یا شر کو پہنچاتا ہے اور طاقت و قوت صرف خدا کی ہے۔
آنکھ کا حق
آنکھ کا حق تم پر یہ ہے کہ اس کو اس چیز سے بند کر لو جو تمہارے لیے حلال و روا نہیں ہے اور آنکھ سے وہی دیکھو جس سے عبرت ہو اور جس سے تم بینا ہو جائو جہاں سے تم کوئی علم حاصل کر سکو کیونکہ آنکھ عبرت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
پیر کا حق
تمہارے پیروں کا حق یہ ہے کہ ان سے اس چیز کی طرف نہ جائو جو تمہارے لیے حلال نہیں ہے اور انہیں اس راستہ کے لیے اپنی سواری نہ بنائو جو چلنے والے کی سبکی کا باعث ہوتا ہے کیونکہ وہ تمہیں اٹھاتے ہیں اور دین کا طرف لے جاتے ہیں اور تمہارے آگے بڑھنے کا سبب ہوتے ہیں اور خدا کے علاوہ کوئی قوت و طاقت نہیں ہے۔
ہاتھ کا حق
ہاتھ کا حق تمہارے اوپر یہ ہے کہ اسے اس چیز کی طرف نہ بڑھائو جو تمہارے لیے حلال نہیں ہے ( کیونکہ اگر ایسا کرو گے تو) آخرت میں خدا کے عقاب میں مبتلا ہو گے اور دنیا میں بھی محفوظ نہیں رہو گے اور اسے اس چیز سے نہ روکو جو خدا نے اس پر واجب کی ہے اور اس کا احترام اس طرح کرو کہ ان سے بہت سے ایسے کام انجام نہ دو جو اس کے لیے حلال نہیں ہیں اور ان کو ان چیزوں کے لیے کھولو جن میں ان کا نقصان نہیں ہے پھر اگر اس دنیا میں ہاتھ حرام سے باز رہے یا عقل و شرافت سے کام لیا تو آخرت میں ان کے لیے ثواب ہے۔
شکم کا حق
تمہارے شکم کا حق یہ ہے کہ اسے قلیل و کثیر حرام کا ظرف نہ بنائو بلکہ حلال میں سے بھی اسے اس کے اندازہ کے مطابق دو اسے تقویت کی حد سے نکال کر شکم سیری اور بے مروتی کی حد تک نہ پہنچائو اور جب وہ بھوک و پیاس میں مبتلا ہو تو اسے قابو میں رکھو کیوں کہ شکم سیری، سستی و کسالت کا باعث ہوتی ہے اور ہر نیک و مستحسن کام کی انجام دہی ہے ( انسان کو) باز رکھتی ہے اور جو مشروب اپنے پینے والے کو مست کر دے وہ اس کی سبکی، نادانی اور بے مروتی کا سبب ہوتا ہے۔
شرم گاہ کا حق
تمہارے اوپر تمہاری شرم گاہ کا حق یہ ہے کہ اسے اس چیز سے محفوظ رکھو جو تمہارے لیے حلال نہیں ہے اور اس سلسلے میں تم آنکھ کو بند کر کے مدد حاصل کرو کہ یہ بہترین مددگار ہے۔ دوسرے موت کو یاد کر کے اور اپنے نفس کو خود خدا سے ڈرا کر مدد حاصل کرو اور اس سلسلے میں عصمت و تحفظ اور تائید خدا ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔ اور اس کی طاقت و قوت کے علاوہ کوئی طاقت و قوت نہیں ہے۔
نماز کا حق
تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ نماز تمہیں خدا کے حضور میں پہنچاتی ہے اور نماز میں تم خدا کے سامنے کھڑے ہوتے ہو جب تم اس بات کی طرف متوجہ ہو جائو کہ تم خدا کے سامنے ہو تو تمہیں اس طرح کھڑا ہونا چاہیے جس طرح ذلیل، عاجز، مشتاق، حیران و خوف زدہ، امیدوار، محتاج، گریہ و زاری کرنے والا کھڑا ہوتا ہے اور جس کے سامنے تم کھڑے ہو اس کی عظمت کو سمجھتے ہوئے ساکن، سر جھکائے اعضا کے خشوع و فروتنی کے ساتھ اس کی عظمت کا لحاظرکھو اور اپنے دل میں اس سے بہترین طریقہ مناجات و دعا کے ذریعہ اپنی گردن کو ان خطائوں سے آزاد کرنے کی التماس کرو جو اس کا احاطہ کئے ہوئے ہیں ان گناہوں کی بخشش کے لیے دعا کرو اور کوئی طاقت و قوت نہیں سوائے خدا کے۔
استاد کا حق
تمہارے اوپر معلم و استاد کا حق یہ ہے کہ اس کی تعظیم کرو اور اس کی درسگاہ کا احترام کرو اور اس کے درس کو غور سے سنو اور ہمہ تن گوش رہو، اس کی مدد کرو تاکہ وہ تمہیں اس چیز کی تعلیم دے جس کی تمہیں ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں تم اپنی عقل کو آمادہ کرو اور اپنے فہم و شعور اور دل کو اس کے سپرد کر دو اور لذتوں کو چھوڑ کر اور خواہشوں گھٹا کر اپنی نظر کو اس پر مرکوز کر دو۔ تمہیں یہ جان لینا چاہیے کہ جو چیز وہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اس میں تم اس کے قاصد ہو چنانچہ تمہارے اوپر لازم ہے کہ اس چیز کی تم دوسروں کو تعلیم دو اور اس فرض کو تم بخوبی ادا کرو اور اس کا پیغام پہنچانے میں خیانت نہ کرو اور جس چیز کو تم نے اپنے ذمہ لیا ہے اس پر عمل کرو اور طاقت و قوت صرف خدا کی طرف سے ہے۔
شاگرد کا حق
لیکن تمہاری علمی رعیت، شاگردوں کا حق یہ ہے کہ تمہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ خدا نے تمہیں جو علم عطا کیا ہے اور حکمت کا جو خزانہ تمہیں دیا ہے اس میں تمہیں شاگردوں کا سرپرست بنایا ہے، اگر تم نے اس سرپرستی کے حق کو اچھی طرح ادا کر دیا اور ان کے لیے مہربان خزانچی اور خیر خواہ مولا قرار پائے جو کہ صابر خدا خواہ ہے جب وہ کسی ضرورت مند کو دیکھتا ہے تو وہ اپنے پاس موجود اموال میں سے اسے دیتا ہے تم رشد یافتہ اور با ایمان خادم ہو، ورنہ خدا کے خیانت کار اور اس کی مخلوق کے لیے ظالم اور عزت و نعمت کے سلب ہونے کا سبب ہو۔

جواب دیں

Back to top button