Column

مری ریل لنک منصوبہ: پنجاب کی ترقی کی نئی راہیں

تحریر : شیر از علی
یہ غالبا 2014ء کی بات ہے جب وفاق میں میاں محمد نواز شریف کی حکومت تھی اور پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے منصب پر شہباز شریف فائز تھے اس وقت میاں محمد نواز شریف کی یہ بڑی خواہش تھی کہ مری اور اس کے ارد گرد کے سیاحتی مقامات سے لے کر مظفر آباد تک ایک خوبصورت ریل لنک منصوبہ شروع کیا جائے جو راولپنڈی سے شروع ہو کر مری تک جائے اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ مظفرآباد کے سیاحتی مقامات تک اس کو بڑھا دیا جائے۔ تاہم وقت اور حالات نے اس منصوبے کو شروع نہ ہونے دیا اب 2024ء میں جب پنجاب میں ایک بار پھر سے نون لیگ کی حکومت قائم ہوئی اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے حکومت سنبھالی تو انہوں نے اپنے والد کے اس دیرینہ خواب کو پورا کرنے کا بیڑا اٹھایا اور ایک بار پھر سے مری ریل لنک منصوبہ خبروں کی زینت بن گیا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر قیادت شروع کیا جانے والا یہ مری ریل لنک منصوبہ نہ صرف سیاحتی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے بلکہ یہ صوبے کی
مجموعی ترقی اور جدید سفری سہولیات کی فراہمی کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔ مری، جو کہ پاکستان کا ایک مشہور سیاحتی مقام ہے، سال بھر لاکھوں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتا ہے۔ تاہم، یہاں تک پہنچنے کے لیے روایتی سڑکوں پر سفر وقت طلب اور دشوار ہو سکتا ہے، خاص طور پر موسم سرما میں جب برفباری کے باعث سڑکیں بند ہو جاتی ہیں۔ ہم نے ماضی میں بھی برفباری کے دوران سڑکوں پر سینکڑوں گاڑیوں کے پھنسنے اور حادثات کی خبریں سن رکھی ہیں تاہم اب سب کچھ بدلنے جا رہا ہے۔ کیونکہ مری ریل لنک منصوبہ اس مسئلے کا ایک مستقل حل فراہم کرے گا اور سیاحوں کے لیے سفر کو مزید آرام دہ اور محفوظ بنائے گا۔ یہ منصوبہ مری اور اسلام آباد کو براہِ راست ریل کے ذریعے جوڑنے کی کوشش ہے، جو نہ صرف سفری وقت میں کمی لائے گا بلکہ مری کی معیشت اور سیاحت کو بھی فروغ دے گا۔
مری ریل لنک منصوبہ 2024ء میں مریم نواز شریف کی قیادت میں شروع کیا گیا۔ اس منصوبے کا مقصد اسلام آباد اور مری کے درمیان جدید گلاس ٹرینز کے ساتھ ریل سروس فراہم کرنا ہے جو سیاحوں اور مقامی لوگوں کو کم وقت میں ایک محفوظ اور آرام دہ سفر فراہم کرے گی علاوہ ازیں ریل لنک مری کے پہاڑی علاقوں سے گزرتے ہوئے قدرتی مناظر کے ساتھ ایک یادگار سفری تجربہ بھی پیش کرے گا۔ گلاس ٹرین کی وجہ سے لوگ ان تمام مناظر کو قریب سے براہ راست دیکھ سکیں گے جن کو کیمروں میں
محفوظ کر کے دیکھنا پڑتا ہے۔ مری ریل لنک منصوبے میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائیگا تاکہ ماحول پر کم سے کم اثر پڑے۔ ٹریک کو اس طرح ڈیزائن کیا جائیگا کہ یہ سیاحتی مقامات کے قدرتی حسن کو نقصان پہنچائے بغیر وہاں کے ماحول میں مدغم ہو جائے۔ ریل لنک منصوبے میں جدید ترین ٹرینیں استعمال کی جائیں گی جو نہ صرف کم وقت میں زیادہ فاصلہ طے کریں گی بلکہ توانائی کی بچت میں بھی معاون ثابت ہوں گی۔ اس منصوبے کے تحت جدید ترین سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ مسافروں کا سفر آرام دہ اور محفوظ ہو۔ ٹرینوں میں آرام دہ نشستیں، وائی فائی، اور کھانے پینے کی سہولیات موجود ہوں گی، جبکہ اسٹیشنز پر مسافروں کے لیے انتظار گاہیں، ریستوران، اور دیگر ضروری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ مری ریل لنک منصوبے سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے گا بلکہ یہ مری اور اس کے آس پاس کے علاقوں کی معیشت کو بھی مستحکم کرے گا۔
مری ریل لنک منصوبہ سیاحتی صنعت کے لیے
ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ اس ریل لنک کے ذریعے مری تک رسائی کا مطلب یہ ہوگا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ وہاں کی قدرتی خوبصورتی، ٹھنڈی ہواں، اور پہاڑی مناظر کا لطف اٹھا سکیں گے۔ اس کے علاوہ، مری کے قریبی علاقوں جیسے نتھیا گلی وغیرہ تک بھی سیاحت میں اضافہ ہوگا، جس سے مجموعی طور پر سیاحتی صنعت کو فروغ ملے گا۔ منصوبے میں مسافروں کی حفاظت کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ ٹرینوں اور اسٹیشنز میں جدید ترین سیکیورٹی سسٹمز نصب کیے جائیں گے، جن میں کیمروں سے نگرانی، سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی، اور ایمرجنسی ریسپانس ٹیموں کی تیاری شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ٹرینوں میں فائر سیفٹی اور ایمرجنسی سسٹمز بھی نصب ہوں گے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر امدادی کارروائیاں کی جا سکیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اس منصوبے کو پنجاب کی ترقی کا ایک اہم حصہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مری ریل لنک منصوبہ نہ صرف سفری سہولیات کو بہتر بنائے گا بلکہ یہ صوبے کی معیشت اور سیاحت کو بھی مستحکم کرے گا۔ انہوں نے اس منصوبے کو جلد از جلد مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مری ریل لنک منصوبہ پنجاب کے عوام کے لیے ایک تحفہ ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے منصوبے کی پیش رفت پر مسلسل نظر رکھی ہوئی ہے اور تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس منصوبے کو بروقت مکمل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔ مری ریل لنک منصوبے کی ذمہ داری پنجاب ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کو سونپی گئی ہے جہاں وزیر ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ بلال اکبر خان پوری شدت کے ساتھ اس منصوبے کے تمام ابتدائی مراحل کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے کوشاں ہیں چونکہ یہ ایک بہت بڑا منصوبہ ہے، اس لیے اس سلسلے میں بین الاقوامی ماہرین کی رائے اور اسٹڈیز کو بھی سامنے رکھا جا رہا ہے۔ منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے بین الاقوامی ماہرین کو منصوبے کی اسٹڈیز کا کام سونپا گیا ہے اور اپریل 2025ء تک اس سٹڈی کو مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس کے بعد اس پر عملی طور پر کام شروع ہو جائے گا اور جیسا کہ نون لیگ کی ایک مثال رہی ہے کہ وہ جب کوئی منصوبہ شروع کرتے ہیں تو نہ صرف اسے پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہیں بلکہ اسے جلد از جلد مکمل کرنے میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ مری ریل لنک منصوبہ صرف ایک شروعات ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی قیادت میں پنجاب حکومت مستقبل میں مزید ایسے منصوبے لانے کا ارادہ رکھتی ہے جو صوبے کی ترقی اور سیاحت کو فروغ دیں گے۔

جواب دیں

Back to top button