سیاسیات

پی ٹی آئی آج اجلاس میں نہ آئی تو مذاکراتی کمیٹی تحلیل کردی جائیگی، عرفان صدیقی

حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف نے مذاکرات کے چوتھے دور میں شرکت نہ کی تو مذاکراتی کمیٹی تحلیل کر دی جائے گی۔

سینیٹر کے مطابق اگر اپوزیشن پارٹی اجلاس میں شرکت نہیں کرتی تو پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ کا جواب منظر عام پر نہیں لایا جائے گا، تاہم حکومتی کمیٹی دونوں صورتوں میں ان کیمرہ سیشن میں شرکت کرے گی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی جانب سے طلب کیا گیا اجلاس صبح 11 بجکر 45 منٹ پر پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔

مسلم لیگ (ن) رہنما نے پیر کو وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی، اور انہیں تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں آگاہ کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن پی ٹی آئی آج کے اجلاس میں دوبارہ بیٹھنے سے گریزاں ہے۔

عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی پر زور دیا کہ وہ اجلاس میں شرکت کرے، تاکہ عدالتی کمیشن کے قیام اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کے مطالبے پر پیش رفت ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں (پی ٹی آئی کو) اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، کیوں کہ حکومت کے جواب پر تحفظات کی صورت میں ہم ان کے (پی ٹی آئی) مطالبات کی تکمیل کی جانب بڑھنے پر تبادلہ خیال کرسکتے ہیں۔

انہوں نے یاد دلایا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس میں حکومت کو پی ٹی آئی کے مطالبات پر اپنا جواب اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے 7 دن کا وقت دیا گیا تھا، ہم نے اپنے جوابات تیار کر لیے ہیں لیکن اگر پی ٹی آئی اجلاس میں شرکت نہیں کرتی تو انہیں پبلک نہیں کریں گے۔

وزیراعظم اور حکومتی کمیٹی کے ترجمان کے درمیان ملاقات کے بعد وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے خواہش ظاہر کی کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات جاری رہنے چاہئیں، ان رابطوں سے ملک و قوم کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ مذاکرات سے گریز ایک غیر جمہوری رویہ ہے، جس نے کشیدگی پیدا کی اور قومی یکجہتی کے ماحول کو نقصان پہنچایا، وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو احتجاج، کشمکش اور محاذ آرائی کی نہیں، بلکہ ہم آہنگی اور افہام و تفہیم کی ضرورت ہے، تاکہ معیشت کی تعمیر اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنائی جا سکے۔

جواب دیں

Back to top button