عالمی بحری مشق امن 2025کی غرض و غایت اور افادیت

افتخار احمد خانزادہ
بہترین خارجہ پالیسی، توانائی کے متبادل ذرائع، معاشی استحکام اور جغرافیائی و نظریاتی حدود کا تحفظ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے بنیادی ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان مقاصد کے حصول کے لیے قومی حکمتِ عملی کے بہت سے رہنما اصول ترتیب دیے جاتے ہیں جن کی روشنی میں مستقبل کی راہیں ہموار کی جا سکتی ہیں۔ بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں جن کا دائرہ کار نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح تک پھیلا ہوا ہو اس کی ایک واضح مثال ہے۔
بحرِہند دنیا کے ایک اہم ترین جغرافیائی، سیاسی اور اقتصادی دلچسپی کے حامل مرکزی خطے کے طور پر اُبھر کر سامنے آیا ہے ۔ ان دنوں یہ خطہ عالمی جغرافیائی سیاست کی زد میں ہے۔ خطے میں سلامتی کی فضا عالمی مفادات کے زیرِ اثر یکسر تبدیل ہوتی نظر آ رہی ہے۔ ایک نئی سرد جنگ اپنے عروج پر ہے، پچھلے دو سال سے نیٹو افواج روس کی فصیلوں پر یوکرین کی حمایت میں موجود ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ میں نسل کُشی کی حمایت جاری ہے اور جنگ کے شعلے لبنان تک کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں، جن کی تپش جبلِ نبی شعیب اور البرز کی چوٹیوں پر محسوس ہو رہی ہے ۔بحرِ ہند میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی بساط لپیٹنے کے لیے خطے میں نئے اتحاد وجود میں آ رہے ہیں۔ ہندو توا کی سرزمین کو تزویراتی ہتھیار کے طور پر مضبوط کیا جا رہا ہے جسے یقینی طور پر چائنہ ون کی پالیسی کے خواب کو شرمندہ تعبیر ہونے میں ایک بڑی مزاحمت کے طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ سی پیک کی راہ میں حائل رکاوٹیں بھی انہی عوامل کا شاخسانہ ہیں۔
ایسے حالات میں کہ جب پوری دنیا نفرت و عداوت کے شعلوں کی لپیٹ میں ہے اور بااثر عالمی طاقتیں اپنے سیاسی، دفاعی اور معاشی مفادات کے تابع ہوچکی ہیں۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ عالمی سطح پر ایک سنجیدہ امن مہم کا آغاز کیا جائے۔ جو روئے زمین کے باسیوں کو محبت، امن، بھائی چارے اور مفاہمت کا درس دیتے ہوئے گفت و شنید کے لیے پُرامن ماحول اور پلیٹ فارم مہیا کر سکے۔ ایسے حالات میں پاک بحریہ اپنی ذمہ داریوں کا بخوبی ادراک رکھتی ہے۔ وہ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے عملی مظاہرے کے ذریعے خطے میں پاکستان کے فعال کردار اورمحرک موجودگی کا احساس اُجاگر کرتے ہوئے عملی میدان میں ہے۔ جس کی تکمیل کے سلسلے میں وہ کثیر القومی بحری مشق امن 2025کا انعقاد کرنے جا رہی ہے۔ مشق کے عملی مظاہرہ 7سے 11فروری 2025کوبحرِ ہند کے پانیوں اور ساحلوں پر ہوں گے، جس میں دنیا بھر کی کثیر تعداد میں بحری قوتیں حصہ لیں گی۔ یہ پاکستان کی عالمی امن پالیسی کی سیریز مشقوں کا حصہ ہے جس کا آغاز 2007میں ہوا تھا۔ بحرِ ہند میں ہر دو سال کے بعد ان عالمی بحری مشقوں کا انعقاد پاکستان کی قیادت میں سبز ہلالی پرچم تلے تواتر سے ہوتا چلا آ رہا ہے۔ امن مشق 2023میں 50ممالک نے حصہ لیا تھا، اس بار اس تعداد میں مزید اضافے کی توقع ہے۔ پاکستان کی دعوت پر چین، برطانیہ، امریکہ اور روس جیسی بڑی بحری قوتوں کی شمولیت اس مشق کی اہمیت کو اور بھی بڑھا دیتی ہے۔ عالمی قوتیں اپنے فوجی اور بحری انتظامات پر بھر پور توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ پاک بحریہ بھی کسی لمحے اپنے فرائض سے غافل نہیں ہے۔ بحری مشق امن کو اس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ثبوت اور عالمی امن کے تناظر میں اس کے محرک کردار کی علامت کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ مستقبل میں پاک بحریہ کی اس بڑی بحری سرگرمی کے معاشی، سیاسی اور دفاعی لحاظ سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
پاکستان امن مشق 25کے ذریعے جنوبی ایشیاء کے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر بین الاقوامی امن اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کی بحالی کے لیے راہیں ہموار کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔ بحرِ ہند کا وسیع تر خطہ جغرافیائی و تزویراتی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ ایسے حالات میں پاکستان کو بالخصوص بحیرہ عرب میں اپنے اثر و رسوخ کے اظہار کے لیے سرگرمیاں جاری رکھتے ہوئے عالمی سطح پر روابط استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ عالمی بحری مشق 25 کا انعقاد اسی کاوش کا اظہار ہے۔ان دنوں خطے کو لامتناہی خطرات کا سامنا ہے۔ قومی سلامتی کے مقاصد کی تکمیل کے لیے اس طرح کی مشقیں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ خطے میں اتنے بڑے پیمانے پر سمندری سرگرمی دفاعی نقطہ نظر سے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جو اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے میں معاون ثابت ہو گی۔ امن مشق 25اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے اپنی دیدہ و نادیدہ مخالف قوتوں کو خاموش پیغام دے کر جغرافیائی و سیا سی صورتِ حال میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ یہ مشق شریک ریاستوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور معیشت و توانائی کے باہمی روابط میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اس مشق کے دوران امن ڈائیلاگ، سیمینار اور باہمی ملاقاتوں کے ذریعے پاکستان کو اپنے نقطہ ہائے نظر کو بہتر انداز میں اُجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔ اس دوران ہونے والی سرگرمیوں کے ذریعے شریک ممالک کے درمیان تجارتی روابط اور معاشی استحکام کو بھی فروغ ملے گا۔پاک بحریہ نے ہمیشہ علاقائی و غیر علاقائی بحری قوتوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے میں اپنا محرک کردار ادا کیا ہے۔ امن 25بحرِ ہند میں عالمی باہمی تعاون اور مشترکہ مفادات کی جانب اُٹھایا جانے والا قدم ہے جس کے ذریعے سمندر کو عالمی تجارتی آمد و رفت کے لیے مزید محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ کثیر تعداد میں بحری قوتوں کی مشترکہ پلیٹ فارم پر موجودگی کے ذریعے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو پرکھنے اور سیکھنے کے مواقع میسر آئیں گے۔ باہمی تربیتی مشقوں کے ذریعے سمندر میں ہونے والی مجرمانہ سرگرمیوں سے نبرد آزما ہونے اور سیکیورٹی کے حوالے سے درپیش روایتی اور غیر روایتی خطرات کو بھانپنے اور تدارک کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ امن 25جیسے اقدامات بحرِ ہند میں تزویراتی خود مختاری کو برقرار رکھنے کے لیے بھی اہم ہیں۔ عالمی بحری قوتوں کی امن کے نام پر مشترکہ پلیٹ فارم پر موجودگی اور مشق کے کامیاب انعقاد کو خطے میں پاک بحریہ کے فعال اور مستحکم کردار کی علامت کے طور پر دیکھا جا سکے گا۔ خطے میں کسی بھی ملک کے خلاف منفی سوچ کسی بھی صورت پاکستان کی خارجہ پالیسی کے منشور کا حصہ نہیں۔ وہ علاقائی و غیر علاقائی قوتوں کے ساتھ پُر امن ماحول میں بہتر تعلقات اور پائیدار ترقی کی بنیاد پر آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ خطے میں امن کی فضا قائم رکھنا اور قومی مفادات کا تحفظ اس کی اولین ترجیح ہے۔







