Column

فورسز کی کارروائیاں، 30خوارج ہلاک

پاکستان میں فتنۃ الخوارج کے دہشت گرد پچھلے تین سال سے سنگین چیلنج بنے ہوئے ہیں، سیکیورٹی فورسز مسلسل ان کے نشانے پر ہیں، کبھی چیک پوسٹوں پر حملے کیے جاتے ہیں، کبھی قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی اہم تنصیبات پر دھاوا بولا جاتا ہے، کبھی پڑوسی ملک سے دراندازی کی مذموم کوششیں ہوتی ہیں، ہر بار ہی ان کی کارروائیوں کو ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز ناکام بناڈالتی ہیں، دہشت گردوں کے حملوں میں متعدد جوان اور افسران جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں، یہ قابلِ فخر بیٹے وطن پر مر مٹی، ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا، یہ اور ان کے اہل خانہ ہر لحاظ سے قابل عزت و احترام ہیں۔ دہشت گردی کے فتنے نے امریکا کے افغانستان سے انخلا کے بعد سر اُٹھایا، اس سے قبل پاکستان میں 7سال امن و امان کی صورت حال رہی۔ کون نہیں جانتا کہ سانحۂ نائن الیون کے بعد پندرہ برس تک پاکستان بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا۔ روزانہ ہی ملک کے کسی نہ کسی گوشے میں دہشت گرد شر پھیلاکر درجنوں بے گناہ لوگوں کو ان کی زندگیوں سے محروم کر ڈالتے تھے۔ عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔ 80 ہزار بے گناہ لوگوں کو ان کارروائیوں میں زندگی سے محروم کیا گیا، ان میں بہت بڑی تعداد شہید سیکیورٹی افسران اور جوانوں کی تھی۔ پاکستان نے 2014ء میں سانحہ اے پی ایس کے بعد دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب اور ردُالفساد آپریشنز کے ذریعے مکمل قابو پایا تھا۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی تھی۔ اُن کو ان کی کمین گاہوں میں گھس کر ہلاک کیا گیا تھا۔ گرفتار کیا گیا تھا۔ ملک بھر سے ان کا مکمل صفایا کر ڈالا گیا تھا۔ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں بچ جانے والے دہشت گردوں نے یہاں سے فرار میں ہی عافیت جانی تھی۔ حالات بہتر ہوئے۔ امن و امان کی صورت حال قائم ہوئی۔ کچھ سال صورت حال بہتر رہی۔ پھر دشمنوں نے ملک میں بدامنی پھیلانے کے لیے پر پھیلانے شروع کیے اور اپنی مذموم کارروائیاں تاحال جاری رکھی ہوئی ہیں۔ ان کے سدباب کے لیے سیکیورٹی فورسز تندہی سے مصروفِ عمل ہیں، روزانہ ہی مختلف علاقوں میں کارروائیاں ہورہی ہیں اور بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں، کافی زیادہ تعداد میں دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کیا جاچکا ہے، سیکیورٹی فورسز فتنۃ الخوارج کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں اور ان شاء اللہ اس حوالے سے کچھ ہی عرصے میں قوم کو بڑی خوش خبری سننے کو ملے گی۔ گزشتہ روز کے پی کی میں سیکیورٹی فورسز نے تین مختلف کارروائیوں میں 30خوارج کو ہلاک کرکے بڑی کامیابی سمیٹی ہے۔سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا میں تین علیحدہ علیحدہ کارروائیوں میں 30خوارج کو ہلاک کردیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق 24اور 25جنوری کو خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں تین الگ الگ کارروائیوں کے دوران سیکیورٹی فورسز نے 30خوارج کو ہلاک کردیا۔ ضلع لکی مروت میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا، جس کے دوران سیکیورٹی فورسز نے خوارج کے ٹھکانوں کو موثر انداز میں نشانہ بنایا اور 18خوارج کو ہلاک جبکہ 6کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا۔ دوسری انٹیلی جنس کارروائی ضلع کرک میں کی گئی، جہاں فائرنگ کے تبادلے میں 8خوارج ہلاک ہوئے، اس کے علاوہ تیسری جھڑپ خیبر ضلع کے عمومی علاقے باغ میں ہوئی، جہاں سیکیورٹی فورسز نے 4خوارج کو ہلاک کردیا۔ باغ میں دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں خارجی رہنما عزیز الرحمٰن عرف قاری اسماعیل اور خارجی مخلص بھی شامل تھے جبکہ 2خوارج زخمی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والے خوارج کے قبضے سے اسلحہ اور گولا بارود بھی برآمد کیا گیا جبکہ مارے جانے والے دہشت گرد معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث تھے۔ اعلامیے کے مطابق علاقے میں کسی بھی باقی ماندہ خوارج کو ختم کرنے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہیں، پاک فوج دہشت گردی کے ناسور کو ملک سے مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی فتنۃ الخوارج کے خلاف یہ بڑی کامیاب کارروائیاں ہیں۔ اس پر سیکیورٹی فورسز کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ قوم کو سیکیورٹی فورسز پر بے پناہ فخر ہے، جو ملک و قوم کو اس ناسور سے مکمل نجات دلانے کے لیے تندہی سے مصروف ہیں۔ بہت سے علاقوں سے دہشت گردوں کے ناپاک وجودوں کا خاتمہ کرکے امن بحال کرایا جا چکا ہے۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے جن کو بوتل میں بند کر چکا ہے۔ اس بار بھی ایسا کرنا اس کے لیے چنداں مشکل نہ ہوگا۔ دہشت گردوں کا جلد صفایا ہوجائے گا اور پاکستان ترقی اور کامیابی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوگا۔ معیشت کی درست سمت کا تعین کیا جا چکا ہے۔ مختلف دوست ممالک پاکستان میں بڑی سرمایہ کاریاں کر رہے ہیں۔ حکومت اصلاحات کے ذریعے معیشت کو سنبھالا دے رہی۔ عوام کے دلدر دُور کرنے کے لیے تندہی سے مصروف عمل ہے۔ پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کے خواب دیکھنے والی نامُراد و ناکام رہیں گے۔ دشمنوں کے مذموم عزائم کبھی پورے نہیں ہوں گے۔ پاکستان سے ناصرف دہشت گردی مکمل ختم ہوگی بلکہ یہ اپنی حیرت انگیز ترقی سے کچھ ہی سال میں دُنیا میں ممتاز مقام حاصل کرے گا۔
رواں سال منکی پاکس کا پہلا کیس
گزشتہ برسوں دُنیا بھر میں منکی پاکس وائرس نے خاصا خوف و ہراس پھیلایا تھا۔ لوگ خاصے خوف زدہ تھے، کیونکہ اُنہوں نے دو سال قبل ہی کرونا کے وار سہے تھے، جس نے دُنیا کی بڑی بڑی معیشتوں کو زمین بوس کر ڈالا تھا۔ کرونا وائرس میں فاصلے بقا کا باعث قرار پائے تھے۔ دُنیا بھر کے ممالک میں لاک ڈائون کی کیفیت رہی تھی۔ خدا کا شکر کہ پاکستان کرونا وائرس سے اتنا زیادہ متاثر نہیں ہوا جتنا دنیا کے دوسرے ممالک متاثر ہوئے تھے، نہ ہی اتنی زیادہ اموات ہوئی تھیں۔ خیر منکی پاکس کے کیس رپورٹ ہونا تشویش کا باعث تھے۔ پاکستان میں بھی بیرون ممالک سے آنے والے کچھ افراد میں منکی پاکس وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔ اس حوالے سے اسکریننگ کا موثر نظام متعارف کرایا گیا تھا۔ پچھلے چند ماہ سے اس حوالے سے صورت حال بہتر رہی، لیکن گزشتہ روز بیرون ملک سے آنے والے ایک شہری میں منکی پاکس وائرس رپورٹ ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال میں ایم پاکس کا پہلا کیس رپورٹ ہوگیا۔ پشاور ایئرپورٹ پر بارڈر ہیلتھ سروسز کے عملے نے اسکریننگ کے دوران مشتبہ کیس کی نشان دہی کی۔ ترجمان وزارت صحت کے مطابق مشتبہ کیس کا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے، جس کے نتیجے میں ایم پاکس ہیلتھ ایمرجنسی کے بعد کیسز کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔ اس کیس کی سفر کی ہسٹری خلیجی ممالک سے ہے۔ کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرت کے مطابق ایم پاکس سے عوام کو بچانے کے لیے موثر اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔ تمام ایئر پورٹس پر اسکریننگ کا موثر نظام موجود ہے۔ انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ وفاقی اور صوبے ایم پاکس سے نمٹنے کیلیے پر عزم ہیں۔ دوسری جانب مشیر صحت خیبر پختونخوا احتشام علی نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ 2025ء کا پہلا ایم پاکس کیس پشاور ایئر پورٹ سے رپورٹ ہوا ہے۔ کیس رپورٹ ہوتے ہی پبلک ہیلتھ کی ٹیم پشاور ائیرپورٹ پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ پبلک ہیلتھ ٹیم نے مریض کو پولیس سروسز اسپتال منتقل کردیا ہے، جہاں سے مریض کے نمونے پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب بھیجے گئے اور وہاں دبئی سے آنے والے 35سالہ شخص میں ایم پاکس کی تصدیق کی گئی ہے۔ صوبائی مشیر صحت کے مطابق پشاور ایئرپورٹ منیجر کو خط لکھ دیا ہے کہ مریض کے آس پاس کے مسافروں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ مسافروں کی معلومات ملتے ہی متعلقہ ڈی ایچ اوز کو کنٹیکٹ ٹریسنگ کے لیے مطلع کیا جائے گا۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں اب تک ایم پاکس کے 10کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔ 2023 ء میں 2، 2024ء میں 7جبکہ 2025ء میں پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ عوام سے التماس سے سماجی فاصلوں کو یقینی بناتے ہوئے محتاط رہیں۔ منکی پاکس کے تدارک کے حوالے سے حکومت سنجیدگی سے کوشاں ہے۔ شہریوں کو بھی اس حوالے سے ہر طرح سے احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اس لیے کہ احتیاط کو افسوس سے بہتر قرار دیا جاتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button