Column

پاکستان کا پانڈا بانڈ: ایک اور کامیابی

تحریر : ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے ایک بہت ہی اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان جون 2025ء میں اپنے پہلے پانڈا بانڈز کے اجرا کا ارادہ رکھتا ہے جس کا مقصد چین کے ساتھ مالی تعلقات کو مضبوط بنانا اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔ پانڈا بانڈز وہ بانڈز ہیں جو غیر چینی ادارے چین کی کیپیٹل مارکیٹس میں جاری کرتے ہیں تاکہ یوان میں فنڈز اکٹھے کیے جا سکیں۔ پاکستان کا یہ اقدام نہ صرف چینی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کا ذریعہ بنے گا بلکہ امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو متنوع بنانے میں بھی معاون ہوگا۔
پانڈا بانڈز کا تصور پہلی بار 2005ء میں چین میں متعارف ہوا۔ ان بانڈز کا مقصد غیر ملکی اداروں کو چین کی مالیاتی مارکیٹس تک رسائی فراہم کرنا تھا۔ پاکستان کے لیے یہ بانڈز ایک اہم موقع ہیں کیونکہ اس کے ذریعے وہ چین کے سرمایہ کاروں کو اپنی معیشت میں شمولیت کی دعوت دے سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا بلکہ چین کے ساتھ مالی تعلقات کو بھی نئی جہت ملے گی۔
پاکستان کو حالیہ برسوں میں شدید معاشی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ 2023ء کے وسط میں سیاستدانوں کی نااہلی کی وجہ مہنگائی کی شرح 38فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی اور ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ تاہم آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت کی جانے والی اصلاحات کے نتیجے میں دسمبر 2024ء تک مہنگائی 4.1فیصد تک کم ہو گئی۔ ان اصلاحات نے معیشت کو کچھ حد تک سہارا دیا لیکن قرضوں کی بلند سطح اور زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی جیسے مسائل بدستور موجود ہیں۔
پاکستان کی جانب سے پانڈا بانڈز کے اجرا کا بنیادی مقصد 200ملین ڈالر اکٹھا کرنا ہے۔ یہ فنڈز زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے اور معاشی استحکام کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ اس کی علاوہ یہ بانڈز چین کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کی معیشت میں حصہ لینے کا موقع فراہم کریں گے جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور مالیاتی تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔
پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC)کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ سی پیک کے پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی گئی تھی جبکہ دوسرے مرحلے میں صنعتی اور تکنیکی ترقی کو فروغ دینے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ہانگ کانگ فورم میں اس بات پر زور دیا کہ سی پیک 2.0چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرے گا اور معیشت کو مستحکم کرنے میں مددگار ہوگا۔
ہانگ کانگ میں دو روزہ ایشین فنانشل فورم کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چیف ایگزیکٹو جان لی سے ملاقات کی اور دونوں خطوں کے درمیان مالی تعاون کو بہتر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر خزانہ نے ہانگ کانگ کے ٹی وی بی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی اور گہری کیپیٹل مارکیٹ میں ہماری موجودگی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا نیا برآمدات پر مبنی ماڈل ملکی معیشت کو سہارا دینے میں مدد دے گا۔
پانڈا بانڈز کا اجرا ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ یہ بانڈز نہ صرف پاکستان کی مالیاتی مارکیٹس کو عالمی سطح پر متعارف کرانے میں مددگار ہوں گے بلکہ چینی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ کریں گے۔ اس اقدام سے پاکستان کو امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے اور بیرونی فنڈز کے نئے ذرائع پیدا کرنے میں مدد ملے گی ان شاء اللہ۔
اگرچہ پانڈا بانڈز کے اجرا سے پاکستان کو کئی فوائد حاصل ہوں گے لیکن کچھ چیلنجز اب بھی ملک کو درپیش ہیں۔ چین کی کیپیٹل مارکیٹس میں کامیابی کے لیے پاکستان کو اپنی مالیاتی پالیسیوں کو مزید شفاف اور مستحکم بنانا ہوگا۔ اس کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے سیاسی اور معاشی استحکام کو یقینی بنانا بھی انتہائی ضروری ہے۔
پاکستان کے پانڈا بانڈز کا اجرا ایک مثبت قدم ہے جو ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے اور چین کے ساتھ مالی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے میں مدد دے گا۔ سی پیک 2.0اور برآمدات پر مبنی ماڈل جیسے اقدامات کے ساتھ یہ بانڈز پاکستان کی معیشت کو ایک نئی سمت دینے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تاہم اس کے لیے مالیاتی پالیسیوں میں تسلسل اور شفافیت کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو سکے۔

جواب دیں

Back to top button