Column

معاشی استحکام کے لئے حکومتی اقدامات

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
ملک میں معاشی استحکام کے لیے مثبت اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان کی معیشت کئی دہائیوں سے مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے جن میں بیرونی قرضوں کا بوجھ، تجارتی خسارہ اور مہنگائی جیسے مسائل شامل ہیں۔ موجودہ حکومت نے ان مسائل سے نمٹنے کے لئے کئی مثبت اور اہم اقدامات اٹھائے ہیں جن کے ابتدائی نتائج حوصلہ افزا نظر آ رہے ہیں۔ تاہم عام پاکستانی تک ان اقدامات کے فوائد پہنچنے میں وقت لگ رہا ہے۔
پاکستان کی معیشت کا دارومدار زراعت، صنعت اور خدمات کی شعبے پر ہے لیکن حالیہ برسوں میں ان شعبوں میں ترقی کی رفتار انتہائی کم ہوئی ہے۔ عالمی اقتصادی چیلنجز اور مقامی پالیسیوں کی ناکامی نے معاشی ترقی کو متاثر کیا ہے۔ 2000ء کی دہائی میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs)کو فروغ دینے کی کوششیں کی گئیں لیکن ان کا دائرہ محدود رہا۔ موجودہ حکومت نے اس شعبے کو دوبارہ ترجیح دی ہے تاکہ معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔
وزیراعظم یوتھ پروگرام اس حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو قرضے فراہم کر کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینا ہے۔ اس پروگرام کی تحت کم لاگت کے کاروبار کے لئے وسائل مہیا کئے جا رہے ہیں جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہو نگے بلکہ مقامی معیشت میں بھی بہتری آئے گی۔ حالیہ جائزہ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے قرضے کی حد کو پانچ لاکھ سے بڑھا کر پندرہ لاکھ روپے کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ اقدام نوجوانوں کو مزید مواقع فراہم کرنے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے SMEsکی ترقی ناگزیر ہے۔ حکومت نے اس مقصد کے لئے ملک بھر میں SMEsکے لئے سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ادارہ شماریات کی جانب سے تین بڑے شہروں میں SMEsکے اشاریوں کا سروے کیا گیا ہے، جس کے نتائج کو پورے ملک میں پھیلانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ یہ سروے اس بات کا تعین کرے گا کہ کن علاقوں میں مزید سہولیات کی ضرورت ہے اور کس طرح SMEsکو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنایا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں شہباز شریف نے آئی ٹی شعبے کو ملکی معیشت کی ترقی کے لئے کلیدی قرار دیا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی لاجسٹکس کمپنی کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ آئی ٹی کے شعبے میں ترقی سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا۔ وزیر اعظم پاکستان کا یہ اقدام پاکستان کو عالمی مارکیٹ میں مقابلے کے قابل بنانے کے لئے انتہائی اہم ہوگا۔
خواتین کے لئے کاروباری مواقع پیدا کرنے کے لئے خصوصی پیکیج کی تشکیل بھی ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس اقدام کا مقصد خواتین کو مالی خودمختاری دینا اور معیشت میں ان کی شرکت کو بڑھانا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے ماڈلز کو اپنانے کی ہدایت بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت عالمی تجربات سے سیکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ان سب اقدامات کے باوجود بھی کافی چیلنجز بھی موجود ہیں۔ ان اقدامات کے نتائج حوصلہ افزا ہیں لیکن ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
حکومتی منصوبوں کا عام طور پر عمل درآمد میں تاخیر کا شکار ہونا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ عوام کو ان منصوبوں کے فوائد اور طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کرنا ضروری ہے۔ SMEsکے لئے سرمایہ کاری کی فراہمی کو مزید آسان بنایا جانا چاہئے۔ ملکی معیشت کی ترقی کے لئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل بھی انتہائی ضروری ہے۔
اگرچہ حکومت کے معاشی استحکام کے لئے اٹھائے گئے اقدامات صحیح سمت میں ایک اہم قدم ہیں۔ تاہم ان کے مکمل فوائد حاصل کرنے کے لئے ان پر موثر عمل درآمد اور عوامی شمولیت ضروری ہے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی ترقی، آئی ٹی شعبے میں سرمایہ کاری اور خواتین کے لئے خصوصی پیکیج جیسے اقدامات پاکستان کی معیشت کو ایک مضبوط بنیاد فراہم کر سکتے ہیں۔ ان اقدامات کے ساتھ اگر حکومتی پالیسیوں میں شفافیت اور تسلسل کو یقینی بنایا جائے تو ملک جلد اقتصادی بحالی کے سفر پر گامزن ہو سکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button