مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی بھارتی کوشش

تحریر : محمد ناصر شریف
بھارتی صاحبان اقتدار و اختیار اور عہدیداروں کے اندھا ہونے کے پیچھے یہ راز پوشیدہ ہے کہ وہ اپنے مقصد کے حصول اور دوسروں کو نیچا دیکھنے کیلئے اس قدر بھاگتے ہیں کہ منزل بھول جاتے ہیں اور جس کو بکری سمجھ کو شکار کرنا چاہتے تھے، جب وہ مانند شیر سامنے آتا ہے تو اپنی بغلیں جھانکتے ہوئے ایسے بیانات اور کہانیاں گھڑنا شروع کر دیتے ہیں، جس کا ذکر پورے فسانے میں نہیں تھا۔ گزشتہ روز بھارتی آرمی چیف اوپندرا دویدی نے جھوٹ کا پلندہ کھول دیا اور اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالتے ہوئے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔ دنیا بھر میں دہشت گردی ایکسپورٹ کرنے والے بھارت کے آرمی چیف نے کشمیریوں کی تحریک آزادی اور جذبہ حریت کچلنے میں ناکامی پر غلط بیانی کرتے ہوئے کشمیری حریت پسندوں کو پاکستانی قرار دے دیا۔ انہوں نے مقبوضہ جموں کشمیر میں صورتحال مکمل کنٹرول میں ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ بھارتی آرمی چیف کے دعوئوں کی نفی خود بھارتی حکومت کے اقدامات سے ہوتی ہے، جس کے تحت 10لاکھ بھارتی فوج اور پیرا ملٹری فورسز مقبوضہ کشمیر میں موجود ہیں۔ اس صورت حال میں مقبوضہ وادی کے حالات مکمل کنٹرول میں ہونے کا دعویٰ مضحکہ خیز ہونے کے سوا کچھ نہیں۔ جنرل اوپندرا دویدی کے دعوے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں صورتحال اگر کنٹرول میں ہے تو آئے روز گھر گھر تلاشی اور آپریشنز میں کشمیری نوجوانوں کو کیوں قتل کیا جا رہا ہے؟۔ اسی طرح بھارتی فوج ایل او سی پر جدید ترین اسلحے اور آلات سے لدی چوکس کھڑی ہے تو نام نہاد دراندازی کیسے ہو رہی ہے؟۔ بھارتی آرمی چیف نے خود چین کے ساتھ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر صورتحال جوں کی توں ہونے کا اعتراف کرتے
ہوئے کہا ہے کہ بھارتی اور چینی افواج کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔ترجمان پاک فوج نے بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندر دویدی کے بیان کو بھارت کے گھسے پٹے موقف کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی ناکام کوشش قرار دیا ہے۔ ترجمان پاک فوج نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی اور دوغلے پن کی بدترین مثال ہے۔ جنرل اوپندر نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر انتہائی وحشیانہ جبر کی ذاتی طور پر نگرانی کی۔ بھارتی آرمی چیف کے ریمارکس بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں بربریت سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ یہ اندرونی طور پر اقلیتوں پر جبر اور بھارت کے بین الاقوامی جبر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ ایسے سیاسی، غلط بیانات بھارتی فوج کی سیاست زدہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان ایسے بے بنیاد بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل نظر انداز کر دیا۔ پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا بھارتی آرمی چیف کا بیان نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ بھارت کی روایتی پالیسی کے تحت پاکستان پر بلاجواز الزام تراشی کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ہے۔ بھارتی جنرل نے ماضی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعیناتی کے دوران کشمیریوں پر بدترین مظالم کی نگرانی کی تھی۔ یہ سیاسی مقاصد کے تحت دیئے گئے گمراہ کن بیانات بھارتی فوج کے سیاست زدہ
ہونے کی عکاسی کرتے ہیں۔ دنیا بھارتی نفرت انگیز تقاریر اور مسلمانوں کیخلاف نسل کشی کو بھڑکانے والے بیانات سے بخوبی آگاہ ہے۔ عالمی برادری بھارت کی سرحد پار قتل و غارت گری اور معصوم کشمیریوں پر بھارتی سکیورٹی فورسز کے مظالم و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ یہ مظالم کشمیریوں کے حق خودارادیت کے عزم کو مزید مضبوط کرتے ہیں جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے۔
پاکستان کیخلاف دہشت گردی کے کسی غیر
موجودہ ڈھانچے کا پروپیگنڈا کرنے کے بجائے حقیقت کو تسلیم کرنا بھارتی قیادت کیلئے بہتر ہوگا۔ یہ حقیقت کہ ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان کی تحویل میں ہے، پاکستان میں معصوم شہریوں کیخلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا۔ بھارتی فوج کی قیادت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیاسی ضرورتوں کے بجائے شائستگی، پیشہ ورانہ طرز عمل اور ریاستی تعلقات کے اصولوں کو مدنظر رکھے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھی بھارتی وزیر دفاع اور چیف آف آرمی اسٹاف کے بے بنیاد دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہونا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا ہے۔ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھارت کے بے بنیاد دعوئوں کا کوئی جواز نہیں۔ بھارتی قیادت کا بیان انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ ایسے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن و استحکام کیلئے نقصان دہ ہیں۔ بھارت دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکے۔ بھارت دہشت گردی میں اپنے ملوث ہونے کی دستاویزی حقائق کو تسلیم کرے۔ صورت حال تو یہ ہے کہ گزشتہ پیر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی غیر معمولی سیکیورٹی میں وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل پہنچے، جہاں انہوں نے بھارتی فوج کیلئے اہم زیڈ مورہ سرنگ کا افتتاح کیا۔ اس سرنگ سے بھارت نے سری نگر سے لداخ میں ایل اے سی تک فوجی رسائی حاصل کر لی ہے۔ زیڈ مورہ سرنگ کشمیر اور لداخ کے درمیان ہر موسم کا زمینی راستہ ہے۔ مشرقی لداخ میں چین سے کشیدگی کے پیش نظر اس سرنگ کے ذریعے سری نگر سے لداخ تک فوجی نقل وحرکت ممکن ہو جائیگی۔ اس موقع پر سخت سیکیورٹی کے باعث وسطی کشمیر کا علاقہ فوجی چھاؤنی میں بدل گیا۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (ڈی ایف پی) نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کشمیر کو خطے کے حقائق سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک منظم کوشش قرار دیا ہے۔مودی حکومت خطے میں نام نہاد ترقی کے جھوٹے بیانیے کو فروغ دے رہی ہے جبکہ حقیقت میں بھارتی فوج کے ذریعے وسیع پیمانے پر جبر اور ظلم کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔
ضلع گاندبل میں بنائی گئی سرنگ کو کچھ ماہرین اور کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ لداخ اور کشمیر کے درمیان آمدورفت اور سیاحت کے فروغ کا ذریعہ قرار دے رہے ہیں لیکن دراصل بھارت کا یہ منصوبہ چین اور بھارت سے جڑے متنازع علاقے لداخ پر اپنے توسیع پسندانہ عزائم کا ہی ایجنڈا ہے۔ عالمی ماہرین اس ٹنل کو بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا باعث بھی قرار دے چکے ہیں، جس سے خطے میں ایک نئی کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ ڈی ایف پی نے درست کہا ہے کہ مودی سرکار نام نہاد ترقی کے جھوٹے بیانیے کو فروغ دیکر خطے میں نئے تنازع کو جنم دے رہی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کے موقع پر پورے علاقے کو فوجی چھائونی میں تبدیل کر دیا گیا۔ حیرت ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو گزشتہ 76برس سے بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دینے والی بھارتی قیادت کو اس امر کا آج تک ادراک نہیں ہو سکا کہ مقبوضہ وادی میں جب بھی کوئی بھارتی قیادت دورے پر آتی ہے تو اسے اپنے تحفظ کیلئے سخت سکیورٹی انتظامات کرنا پڑتے ہیں جبکہ کشمیری عوام انکی آمد پر اپنی آزادی کے حق میں سخت احتجاج کرکے ان سے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ اسکے باوجود بھارت کی کوئی قیادت آج تک کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے پر آمادہ نہیں ہوئی اور نہ اس نے اقوام متحدہ اور اسکی سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں پر عملدرآمد کی نوبت آنے دی۔ لداخ کے معاملے میں تو بھارت چین کے ہاتھوں کئی بار رسوا ہو چکا ہے، اب یہ سرنگ تعمیر کرکے اس نے خطے میں ایک نئی کشیدگی کو ہوا دی ہے۔ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ اورلداخ کے معاملے میں چین کے ساتھ بھارت اپنا سینگ پھنسائے ہوئے ہے، اس کی یہ سرگرمیاں کسی بھی وقت خطے کو جہنم زار بنا سکتی ہیں۔





