Column

پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات میں عالمی نمائشوں کا کردار

تحریر : مظہر علی رضا

ہوم ٹیکسٹائل کی سب سے بڑی عالمی نمائش Heimtextil 2025جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں جنوری کی 14سے17تاریخ تک منعقد ہورہی ہے، اس چار روزہ نمائش میں اس بار پاکستان سے ریکارڈ تعداد میں کمپنیاں شرکت کر رہی ہیں، اور 270سے زائد نمائش کنندگان اس معروف عالمی ٹیکسٹائل میلے میں دنیا بھر سے آئے ہوئے غیر ملکی خریداروں کو اپنی جانب راغب کریں گے۔ اس نمائش میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کی جانب سے بھی عالمی خریداروں کو متوجہ کرنے کیلئے حسب روایت پاکستان پویلین قائم کیا جائیگا، ٹڈاپ اس نمائش میں شرکت کیلئے چھوٹے مقامی ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کی ہمیشہ سے حوصلہ افزائی کرتی آئی ہے اور پاکستان سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کے حوالے سے ٹڈاپ کا کردار قابل ستائش ہے۔ پاکستان سے امسال اس نمائش میں شرکت کرنیوالے نمائش کنندگان کی تعداد میں 10فیصد اضافہ ہوا ہے، اور چین، بھارت اور ترکی کے بعد پاکستان اس نمائش میں چوتھے بڑے نمائش کنندہ کے طور پر شریک ہوگا۔ پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کو Heimtextil 2025 سے بہت امیدیں وابستہ ہیں اور پاکستانی ٹیکسٹائل کمپنیاں پرانے خریداروں کو انگیج کرنے کے ساتھ ساتھ نئے خریداروں کو بھی اپنی جانب راغب کرنے کے حوالے سے پرامید ہیں۔ اس نمائش میں ٹیکسٹائل مصنوعات تیار اور برآمد کرنے والے بڑے ممالک چین، بھارت، اٹلی، جرمنی، پاکستان، بنگلہ دیش، ترکی، امریکہ، جاپان، انڈونیشیا، فرانس، ویتنام اور دیگر شرکت کر رہے ہیں۔ ٹیکسٹائل مصنوعات تیار اور برآمد کرنیوالے پاکستانی کاروباریوں کیلئے یہ نمائش تجربہ اور عالمی رجحانات سے روشناس ہونے کیلئے بہترین پلیٹ فارم ہے، اس نمائش میں ہر سال پاکستان سے نہ صرف سیکڑوں کمپنیاں شرکت کرتی ہیں، بلکہ ٹیکسٹائل اور فیشن ڈیزائننگ سکولوں سے وابستہ طلبا، اساتذہ اور بڑی تعداد میں خریدار بھی شریک ہوتے ہیں۔ اس نمائش میں شرکت کی خواہشمند پاکستانی کمپنیوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ دیکھا جارہا ہے، تاہم اس نمائش کے حوالے سے پاکستان کو کارپٹ کے شعبہ میں بھی اپنی بھرپور شرکت یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ ماضی میں قالین سازی کی صنعت میں پاکستان کو عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل رہا ہے اور ہاتھ سے تیار پاکستانی قالین دنیا بھر میں پسند کئے جاتے تھے، اس ضمن میں حکومت کو قالین سازی کی صنعت سے وابستہ ہنرمندوں کی حوصلہ افزائی اور مراعات دینے کی ضرورت ہے۔ میسے فرینکفرٹ پاکستان کے نمائندہ عمر صلاح الدین کے مطابق پاکستان اس بار نئے اور زیادہ کشادہ ہالز 8اور9میں اپنی مصنوعات کی بھرپور نمائش کرے گا، اور نئے ہالز کے باعث پاکستان سے اس بار زیادہ کمپنیوں کو اس نمائش میں شرکت کا موقع ملے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی نمائش کنندگان
عالمی خریداروں کو راغب کرنے کیلئے پائیدار اور جدید ٹیکسٹائل سلوشنز پر توجہ مرکوز کریں گے، جو ملک کی ٹیکسٹائل برآمدات کو مزید فروغ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس طرح کی عالمی نمائشیں نہ صرف پاکستان سے شرکت کرنیوالے نمائش کنندگان کو عالمی رجحانات سے متعلق آگاہی حاصل ہوتی ہے بلکہ وہ عالمی ٹیکسٹائل مارکیٹ کی طلب اور ضروریات سے متعلق بھی جانکاری حاصل کرتے ہیں۔ اس طرح کی عالمی نمائشوں سے تجربہ حاصل ہوتا ہے کہ اپنی مصنوعات کو عالمی مارکیٹ میں کس طرح سے فروخت کیا جاسکتا ہے، اور مصنوعات کی برانڈنگ اور مارکیٹنگ کی کیا اہمیت ہے۔ Heimtextil 2025 نمائش میں پاکستانی کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد واضح کرتی ہے کہ اس نمائش کی مقبولیت اور افادیت میں اضافہ ہوا ہے، اور ایسی نمائشوں سے پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر سے وابستہ افراد کے سیکھنے کا عمل بھی جاری ہے، اس نمائش میں شرکت سے نہ صرف پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر عالمی منظر نامے میں اپنی جگہ بنا رہا ہے بلکہ غیرملکی خریداروں کو اپنی جانب راغب کرکے ملکی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں نمایاں اضافے کی راہ بھی ہموار کر رہا ہے، یہ نمائش پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے عالمی مارکیٹ میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے اور اپنے مارکیٹ شیئر کو بڑھانے میں یقینی طور پر معاون ثابت ہوگی۔ ٹیکسٹائل کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان کو نمایاں مقام حاصل ہے اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کے حوالے سے پاکستان کا شمار دنیا کے بڑے ممالک میں کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات کا حصہ لگ بھگ60فیصد ہے، جو مجموعی قومی آمدن (جی ڈی پی) کا آٹھ تا نو فیصد بنتا ہے۔ ٹیکسٹائل کا شعبہ ملک میں روزگار کی فراہمی کے حوالے سے بھی سب سے زیادہ نمایاں ہے اور لگ بھگ ڈھائی کروڑ سے زائد افراد براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسٹائل کے شعبے سے منسلک ہیں۔ ملک میں ٹیکسٹائل کے حوالے سے کراچی اور فیصل آباد کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔ مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کے ذیلی شعبوں میں سپننگ، ویونگ، پراسیسنگ، گارمنٹ مینوفیکچرنگ اور یارن مینوفیکچرنگ شامل ہیں۔ پاکستان نے مالی سال2023میں 16.5ارب ڈالرز مالیت کی ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کیں جوکہ مالی سال2022کے مقابلے میں کم رہیں۔ پاکستان سے نٹ ویئر، ہائوس لینن، بیڈ شیٹس اور دیگر ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں جبکہ امریکہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ کا شمار پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کے بڑے خریداروں میں کیا جاتا ہے۔ ٹیکسٹائل مصنوعات کی تیاری کیلئے خام مال یعنی کپاس (کاٹن) کو انتہائی اہمیت حاصل ہے، پاکستان کا شمار گو کہ کپاس کی پیداوار کے حوالے سے بھی بڑے ممالک میں کیا جاتا ہے، تاہم موسمی تغیرات اور دیگر عوامل کے باعث پاکستان میں حالیہ برسوں کے دوران کپاس کی پیداوار میں مسلسل کمی کا سامنا ہے اور ٹیکسٹائل سیکٹر کو برآمدی آرڈرز پورے کرنے کیلئے امریکہ، برازیل، آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے کپاس درآمد کرنا پڑ رہی ہے۔ پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کو بجلی اور گیس بحران اور ان کے روز بہ روز بڑھتے نرخوں اور بلند شرح سود جیسی مسائل کا سامنا ہے، ان عوامل نے پاکستان کے ٹیکسٹائل شعبے کی پیداواری لاگت اور مسائل میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ تاہم ان تمام تر مسائل کے باوجود پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کر رہی ہیں اور ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ کے حصول کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان کو ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کے حوالے سے اپنے ہمعصر ممالک بھارت، بنگلہ دیش اور ویتنام وغیرہ سے شدید مسابقت کا سامنا ہے، ان ممالک میں ٹیکسٹائل کے شعبے کو ارزاں نرخوں پر بجلی اور گیس کی سہولیات حاصل ہیں جبکہ پاکستان کے مقابلے میں شرح سود بھی انتہائی کم ہے۔ پاکستان کا ٹیکسٹائل کا شعبہ ان تمام تر مسائل کے باوجود نہ صرف لاکھوں لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے ہوئے ہے بلکہ ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ کے حصول کا بھی باعث بن رہا ہے۔ ملک کا 50فیصد سے زائد زر مبادلہ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد سے حاصل ہوتا ہے، جبکہ مجموعی صنعتی ورک فورس کا لگ بھگ40فیصد بھی اسی شعبے سے وابستہ ہے۔ پاکستان کو تمام تر مسائل کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر میں تیزی سے پائیداری اور ویلیو ایڈیشن پر کام کرنا ہوگا، اس وقت ٹیکسٹائل اور اپیرل کی عالمی مارکیٹ کا حجم لگ بھگ1.2ٹریلین ڈالر ہے اور پاکستان کو اس میں سے اپنا شیئر حاصل کرنے کیلئے جدت اور پائیداری اپنانا ہوگی۔ پاکستان کو سال2014سے جی ایس پی پلس سٹیٹس حاصل ہے، جس کے تحت یورپ کیلئے پاکستان سے زیرو یا انتہائی کم ٹیرف پر برآمدات کی رعایت حاصل ہوئی اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر نے اٹھایا۔ جی ایس پی پلس سٹیٹس کیلئے پاکستان کو انسانی حقوق، مزدوری کے معیارات، ماحولیاتی تحفظ اور گڈ گورننس کے حوالے سے بین الاقوامی کنونشن کی27شقوں پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے، فی الوقت پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس سٹیٹس کو کسی قسم کے خطرات لاحق نہیں، تاہم پاکستان کو اس حوالے سے تمام27بین الاقوامی کنونشن پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button