Column

شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان پائیدار ترقی کی جانب گامزن

تھرڈ امپائر
محمد ناصر شریف
ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار ملک کے حوالے سے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ وہ اس قدر تیزی سے معاشی ترقی اور بہتری کی سمت اپنا سفر شروع کر دے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان معاشی لحاظ سے عالمی اداروں کی توقعات سے بڑھ کر نہ صرف کارکردگی دکھا رہا ہے بلکہ آج ملک کی معیشت مستحکم ہورہی ہے۔ ڈیفالٹ کے خطرات سے دوچار معیشت کا شمار اب مستحکم معیشتوں میں ہونے جارہا ہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج ہر روز ایک نیا ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔ جمعرات کو بھی بازار حصص میں کاروبار کا آغاز 344 پوائنٹس کے اضافے سے ہوا، جس سے انڈیکس 117352پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔ بعد ازاں کے ایس ای 100انڈیکس میں بتدریج 960، 1121اور 1282پوائنٹس کی تیزی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس ایک لاکھ 18ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سطح کو عبور کرکے 118220پوائنٹس کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔ بہترین کارکردگی کے باعث پاکستان سٹاک ایکسچینج دنیا بھر میں دوسری اور ایشیا میں پہلی بہترین سٹاک ایکسچینج کے طور پر ابھر رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چند روز قبل ملک کی پائیدار ترقی کے حامل پانچ سالہ قومی اقتصادی منصوبے ’’اڑان پاکستان‘‘ کا افتتاح کیا، جس کا مقصد برآمدات، ای پاکستان، ماحولیات، توانائی، برابری و بااختیار بنانے (فائیو ایز) کی پائیدار بنیاد پر برآمدات کے فروغ کے ذریعے اقتصادی ترقی کا حصول ہے۔ پروگرام کے تحت 2028تک جی ڈی پی کی شرح کو 6فیصد کرنے، سالانہ 10لاکھ اضافی ملازمتیں پیدا کرنے اور 60ارب ڈالر کی برآمدات، آئندہ پانچ برس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فری لانسنگ انڈسٹری کو پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس کیلئے سالانہ دو لاکھ آئی ٹی گریجویٹس تیار کئے جائیں گے۔ یہ منصوبہ آئندہ3سال میں ہمیں دنیا کے بڑے ممالک کی صف میں لا کھڑا کرے گا۔ آئندہ پانچ برس میں گرین ہائوس گیسز میں 50فیصد تک کمی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ قابل کاشت زمین میں 20فیصد سے زائد اضافہ اور پانی کو ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں دس ملین ایکڑ فٹ تک کا اضافہ کرنے کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے۔ توانائی کے شعبے میں قابل تجدید توانائی کا حصہ دس فیصد تک بڑھانا اور غربت کی شرح میں 13فیصد تک کمی لانا ہے، عوامی شراکت داری کیلئے پبلک، پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے بھی اس پروگرام کا حصہ ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اڑان پاکستان منصوبے کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو ترقی دینے کیلئے سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے نوازشریف کے ماڈل کو اختیار کیا، جس کی وجہ سے بھارت آگے چلا گیا، پاکستان کو آگے لیکر جانا ہے تو ٹیکس کم کرنے ہوں گے، میرا بس چلے تو میں ٹیکس10سے 15فیصد کم کردوں تاکہ چوری بھی کم ہو اور صلاحیت میں بھی بہتری آئے لیکن اس کا وقت آئے گا، حکومت اور ادارے ملکر کام کر رہے ہیں، میں نے ماضی میں اس طرح کی شراکت نہیں دیکھی، مجھے بڑے وسوسے ہیں لیکن دعا کرتا ہوں کہ یہ پارٹنرشپ تاقیامت چلتی رہے، 70سال میں کھربوں روپے کی کرپشن ہوئی، قرضے نہیں لیں گے تو کیا کریں گے، ماضی سے سیکھ کر آگے بڑھنا ہے، اشرافیہ کو کچھ قربانی دینا ہوگی، اگر آج بھی ہم میثاق معیشت پر اتفاق کر لیں تو ہمارے آدھے مسائل حل ہو جائیں، متکبرانہ اور ناپسندیدہ رویوں کی وجہ سے ماضی قریب میں ہم دنیا سے الگ ہوگئے تھے۔ شہباز شریف حکومت کارکردگی کی وجہ سے مہنگائی 7سال کی کم ترین سطح پر آگئی، معیشت مستحکم، اب وہ ’’ٹیک آف‘‘ کی پوزیشن میں ہے، معاشی ٹیم کی کاوشوں سے قومی خزانے میں 72ارب روپے کے محصولات وصول ہوئے ہیں، دسمبر کے محصولات کا ہدف تقریباً حاصل کر لیا ہے جو 97فیصد ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اڑان پاکستان منصوبے میں دی گئی ترجیحات پر عمل کیا جائے تو پاکستان کا شمار ترقی پذیر ممالک میں ہوسکتا ہے، لیکن اس پر عملدرآمد کرانا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ اس کیلئے ادارہ جاتی انتظام جن میں وفاق و صوبوں کے مابین کوآرڈی نیشن اور سیاسی درجہ حرارت میں نمایاں کمی درکار ہوگی۔ مختص کردہ فنڈز یا پیسوں کیلئے ملک کی معاشی صحت بہت ضروری ہے۔ دسمبر 2023میں مہنگائی کی شرح 29.7فیصد کی سطح پر تھی، جو گزشتہ سال ماہ دسمبر میں کم ہوکر 4.1فیصد پر آگئی۔ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ ( جولائی تا دسمبر) کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 7.22فیصد ریکارڈ کی گئی، اشیائے ضروریہ جن میں مرغی 13.06فیصد، دال چنا 6.94فیصد، پیاز 4.91فیصد، ٹماٹر 2.38فیصد، مصالحہ جات 2.60فیصد، دال ماش 2.59فیصد، بیسن 2.55فیصد، تازہ سبزیاں 2.27فیصد، ثابت چنا 1.49فیصد، گندم کا آٹا 0.99فیصد، دال مسور 0.75فیصد، چاول 0.74فیصد، گڑ 0.50فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ گھریلو استعمال کی ٹیکسٹائل میں 4.61فیصد، اونی ریڈی میڈ گارمنٹس 4.07فیصد، ایل پی جی 3.76فیصد، آلات 1.52فیصد، ٹرانسپورٹ سروسز 1.48فیصد اضافہ ہوا۔ مالی ترسیلات کے حوالے سے دیکھیں تو پانچ ماہ میں بیرون ممالک سے ترسیلات زر 15ارب ڈالر کی مثالی سطح پر پہنچ گئے اور امید ہے کہ جون 2025تک ترسیلات زر 35ارب ڈالر تک پہنچ جائیگی جس کے معیشت پر خاطر خواہ نتائج برآمد ہونگے۔ حکومت سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر سے بہتر بنانے کیلئے پالیسی ریٹ22فیصد سے کم کرکے 13فیصد تک لانے میں کامیاب ہوئی، پالیسی ریٹ میں کمی سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں برآمدات 10.52اور درآمدات میں 6.11فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ رواں مالی سال کے پہلے 6ماہ میں برآمدات 10.52فیصد بڑھیں جبکہ دسمبر 2024میں سالانہ بنیادوں پر0.67فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رواں مالی سال کے پہلے 6ماہ میں درآمدات 6.11فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے رفقائِ کار کی بے مثال کارکردگی کے باعث امید ہے کہ نیا سال پاکستان اور عوام کیلئے خوشیوں کا سال ثابت ہوگا، پاکستان اقوام عالم میں معاشی طور پر ایک مضبوط ملک بن کر ابھرے گا۔کم افراط زر کی شرح کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے اور امید کرتے ہیں کہ آنیوالے مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی ہوگی۔ حکومت اس حوالے سے بھی کوشاں نظر آتی ہے کہ موجودہ آئی ایم ایف کا پروگرام آخری ہو اور اسکے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت نہ پڑے۔

جواب دیں

Back to top button