تیز رفتار ٹرین منصوبہ: چترال، کیلاش اور گلگت کو بھی شامل کیا جائے

تحریر : ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
ایک بہت ہی اچھی خبر ہے کہ پاکستان ریلوے نے جنوری 2025ء کے آخری ہفتے سے لاہور اور کراچی کے درمیان ایک نئی تیز رفتار ایکسپریس ٹرین چلانے کا منصوبہ بنایا ہے جو اسلام آباد اور کراچی کے درمیان جاری گرین لائن ایکسپریس کی طرز پر ہوگی۔ یہ منصوبہ پاکستان میں ریلوے کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ایک اہم کوشش ہے جو کہ عوام کو سستا، محفوظ اور تیز رفتار سفری ذریعہ فراہم کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ چترال اور کالاش کے عوام نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ تیز رفتار ٹرین منصوبے میں چترال اور کالاش کی وادیوں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ اس منصوبے کے ذریعے سیاحت فروع دیا جاسکے۔
پاکستان ریلوے کا قیام 1861ء میں اس وقت عمل میں آیا تھا جب پہلی ٹرین کراچی اور کوٹری کے درمیان چلائی گئی تھی۔ برطانوی دور میں بچھائی گئی ریلوے لائنز نے نہ صرف تجارت کو فروغ دیا بلکہ عوامی سفری سہولیات بھی فراہم کیں۔ 1960ء کی دہائی میں پاکستان ریلوے نے ترقی کی نئی منازل طے کیں جب کوچز تیار کرنے کی مکمل ٹیکنالوجی مقامی فیکٹریوں میں متعارف کرائی گئی۔ اس دور میں ریلوے کو ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا تھا لیکن بعد کے عشروں میں عدم توجہی، بدانتظامی اور وسائل کی کمی کی وجہ سے یہ نظام زوال پذیر ہوا۔
موجودہ تیز رفتار ٹرین کا منصوبہ عوام کے لیے ایک امید کی کرن ثابت ہوگا۔ پاکستان ریلوے کا حالیہ منصوبہ اس زوال کو روکنے اور نظام کو جدید بنانے کی ایک مثبت کوشش ہے۔ اس منصوبے کے تحت نئی ٹرین میں مسافروں کے لیے اے سی، اے سی پارلر اور اکانومی کلاس کی سہولیات دستیاب ہوں گی جو سفری معیار کو بہتر بنائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ریلوے کوچز کی تیاری میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے جو درآمدی انحصار کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
پاکستان ریلوے کے پاس اس وقت ملک بھر میں پٹریوں کا وسیع جال موجود ہے جس پر 98مسافر ٹرینیں چل رہی ہیں۔ تاہم کئی برانچ لائنیں گزشتہ 30سال کے دوران بند ہوچکی ہیں اور بعض سیکشنز پر ریلوے کی زمینوں پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ یہ مسائل ریلوے کے نظام کو درپیش سب سے بڑے چیلنج میں شامل ہیں۔
ریلوے کا محکمہ دنیا بھر میں عوام کو سستے اور محفوظ سفر کی سہولت دینے کے لیے سب سے زیادہ کارآمد سمجھا جاتا ہے خصوصاً پاکستان جیسے بڑی آبادی والے اور غریب طبقے کے حامل ملک میں۔ لیکن فرسودہ پٹریاں، پرانے ڈبے، اور وسائل کی کمی جیسے مسائل اس کی کارکردگی پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں ریلوے نظام جدید ٹیکنالوجی، نجی شعبے کی شراکت اور وسائل کے بہترین استعمال کی بنیاد پر کامیابی سے چل رہا ہے۔ جاپان کی بلٹ ٹرین، چین کی ہائی اسپیڈ ریلوے اور یورپ کی یورو اسٹار ٹرینیں اس کی بہترین مثالیں ہیں۔ ان ممالک نے نہ صرف اپنے عوام کو تیز رفتار اور محفوظ سفر کی سہولیات فراہم کی ہیں بلکہ اپنی معیشت کو بھی مضبوط بنایا ہے۔
پاکستان ریلوے کے حالیہ منصوبے کی کامیابی کے لیے درج ذیل اقدامات ضروری ہیں:
فرسودہ پٹریوں کی فوری طور پر تبدیلی کی ضرورت ہے۔ سب سے زیادہ توجہ پرانی پٹریوں کی تبدیلی پر دی جائے تاکہ ٹرینوں کی رفتار اور حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
بند پڑی برانچ لائنوں کو نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے دوبارہ کارآمد بنایا جائے۔
انتہائی رش والے سیکشنز پر ڈبل ڈیکر ٹرینیں چلائی جائیں تاکہ زیادہ مسافروں کو کم ایندھن میں سفر کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
کوچز کی تیاری میں جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جائے تاکہ معیاری اور پائیدار ڈبے تیار کئے جا سکیں۔
ریلوے کی زمینوں پر قبضہ ختم کر کے ان کا موثر استعمال یقینی بنایا جائے۔
چترال، کالاش اور گلگت بلتستان کی وادیوں کو بھی اس تیز رفتار ٹرین منصوبے میں شامل کرکے سیاحت کے شعبے کو فروع دیا جائے۔ خیبر پختونخوا تک ٹرین کی سروس موجود ہے لیکن چترال، کالاش اور گلگت بلتستان ابھی تک ان منصوبوں میں شامل نہیں ہیں۔ جس طرح بلوچستان کے پہاڑوں کو چیر کر ٹنل کے ذریعے ٹرین سروس بلوچستان تک چالو ہے بالکل اسی طرح چترال، کالاش اور گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں ٹنل کے ذریعے ٹرین سروس شروع کی جاسکتی ہے۔
پاکستان ریلوے کا یہ منصوبہ عوام کے لیے ایک امید کی کرن ہے جو نہ صرف سفری سہولیات کو بہتر بنائے گا بلکہ معیشت پر بھی مثبت اثر ڈالے گا۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور ریلوے انتظامیہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں سنجیدگی اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کریں۔ اگر یہ اقدامات بروقت اور درست طریقے سے کئے جائیں تو پاکستان ریلوے ایک بار پھر اپنی کھوئی ہوئی عظمت بحال کر سکتا ہے اور شہروں میں رہنے والے عوام کے ساتھ ساتھ چترال، کالاش اور گلگت بلتستان کے عوام کے لیے بھی سستا، محفوظ اور تیز رفتار سفری ذریعہ فراہم کر سکتا ہے۔
( ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق خیبرپختونخوا چترال سے ہے آپ اردو، انگریزی اور کھوار زبان میں لکھتے ہیں، ان سے اس ای میل rachitrali@gmail.comپر رابطہ کیا جاسکتا ہے)۔





