کچھ پل

علیشبا بگٹی
پلس پوائنٹ
شاعر کہتا ہے کہ
شعلہ جو ہے اس دل میں چھپا، تیز بہت ہے
بجھ جائے گا کچھ پل میں، ہوا تیز بہت ہے
اس دُنیا کی زندگی تین پل کی پرانی کہانی ہے۔ ایک وہ جو گزر گیا اور ماضی کا حصہ بن گیا۔ ایک وہ جو حال میں گزر رہا ہے۔ اور ایک مستقبل میں آنے والا وقت ہے۔ زندگی میں بہت سے پل محض وقت کی دھار میں بھ جاتے ہیں، اور کچھ ایسے جو دل کے قریب جا کر یاد بن کر رہ جاتے ہیں۔ کبھی کبھار وہ پل اتنے مختصر ہوتے ہیں، کہ ہمیں لگتا ہے جیسے یہ خواب ہوں، لیکن ان پلوں کی تاثیر ہمیشہ کے لیے ہمارے دل پر چھا جاتی ہے۔ وہ لمحے جو ہم اپنے پیاروں کے ساتھ گزاریں، وہ لمحے جب سکون کی ایک لہر ہمارے وجود میں سرایت کرتی ہے، وہ پل جب ہم اپنے اندر کی آواز کو سن پاتے ہیں، یہ سب چیزیں کسی خزانے سے کم نہیں ہوتیں۔
شعر ہے کہ
اے دل اداس، چل ان کو یاد کرتے ہیں
اس طرح کچھ دو پل خود کو شاد کرتے ہیں
یہ مانا کہ غم کی دنیا بھی تو ہے بڑی مگر
ہم بھی خوشی کی دنیا آ باد کرتے ہیں
وہ جو کہتے ہیں ہم ہی تو ہیں دل و جاں
وہ لوگ ہی تو سکون دل برباد کرتے ہیں
یہی ’’ کچھ پل‘‘ ہمیں سکھاتے ہیں کہ زندگی میں موجود ان لمحوں کی اہمیت کو سمجھنا ضروری ہے جو گزر تو جاتے ہیں، مگر ان کی یادیں ہمیشہ کے لیے رہ جاتی ہیں۔ یہی ’’ کچھ پل‘‘ وقت کا وہ قیمتی حصہ ہوتے ہیں، جو جب گزر جاتے ہیں تو ہم انہیں پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں اور پاتے ہیں کہ وہ لمحے دراصل ہماری زندگی کے سب سے اہم حصے تھے۔ ’’ کچھ پل‘‘ اس بات کا سبق دیتے ہیں کہ زندگی کے ہر لمحے کو بھرپور طریقے سے جینا چاہیے۔ وقت کا یہ خزانہ کبھی واپس نہیں آتا، اور ان پلوں کی گزر جانے کے بعد یادیں ہی رہ جاتی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم ان لمحوں کی قدر کریں، کیونکہ یہ ’’ کچھ پل‘‘ ہی ہمیں زندگی کی اصل حقیقت اور اس کی خوبصورتی سی آگاہ کرتے ہیں۔ کچھ پل جب گزر جاتے ہیں تو ان کی اہمیت تب سمجھ آتی ہے جب ہم دوبارہ وہ وقت نہیں گزار سکتے۔ لیکن ان پلوں کا اثر ہمیشہ رہتا ہے، یہ ہماری یادوں میں نقش ہو جاتے ہیں، اور ہمیں وقت کے قیمتی ہونے کا احساس دلانے والے بن جاتے ہیں۔ ان پلوں کی قیمت صرف ان لوگوں کو پتہ چلتی ہے جو وقت کو بھرپور طریقے سے جیتے ہیں اور ہر لمحے کی قدر کرتے ہیں۔ یہ پل کبھی خوشی کے ہوتے ہیں، کبھی غم کے، کبھی محبت کے، اور کبھی ایک عجیب سی خاموشی کے، لیکن ان کا اثر ہمیشہ گہرا رہتا ہے۔ جیسے ایک لمحے میں کائنات کا سارا سکون چھپ گیا ہو، جیسے وقت خود ہمیں گلے لگا کر کہہ رہا ہو کہ بس ابھی کے لئے یہی کافی ہے۔
شعر ہے کہ۔
جذبات دوسروں کے سمجھتا ہے کون اب
ہے اپنی اپنی سب کی غمی اور خوشی سحر
دور غم فراق بھی دکھ ہے کوئی بھلا
دیکھی نہیں ہے تم نے ابھی بے بسی سحر
کچھ پل، ایسے لمحے ہیں جو ہمیں زندگی کی حقیقت سے روشناس کراتے ہیں، کبھی کبھی ان پلوں میں ہمیں زندگی کا مقصد سمجھ آجاتا ہے، جیسے ہم کسی دور دراز سفر سے واپس آکر اپنے آپ کو دوبارہ پہچان رہے ہوں۔ ’’ کچھ پل‘‘ زندگی کا وہ سرور ہیں جنہیں ہم اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں، مگر جب وہ گزر جاتے ہیں، تو ان کی کمی دل میں ایک خاص خلش چھوڑ جاتی ہے۔
فرصت کے کسی لمحے سے، کوئی پل چرانا
اداسی و بے چینی کا مجھے، کوئی حل بتانا
لانا، وقت کے حاکم سے، کچھ گھڑیاں چرا کر
میرے ساتھ، پر مسرت سا پھر، کوئی کل بتانا
یہ پل کبھی اتنے مختصر ہوتے ہیں کہ ہم انہیں جانے دیتے ہیں، مگر جب ہم انہیں یاد کرتے ہیں تو ان کی قیمت کا اندازہ ہوتا ہے۔ ان پلوں کی یادیں ہمیشہ دل میں زندہ رہتی ہیں اور وقت گزرنے کے باوجود ان کا اثر کم نہیں ہوتا۔ زندگی میں جو ’’ کچھ پل‘‘ آتے ہیں، وہ دراصل ہماری شخصیت کی تعمیر کرتے ہیں، وہ ہمیں سکھاتے ہیں اور ہمیں بتاتے ہیں کہ زندگی کا سچا خزانہ صرف وقت میں نہیں، بلکہ اس وقت کو جینے کے طریقے میں ہے۔ ’’ کچھ پل‘‘ وہ لمحے ہوتے ہیں جو زندگی کی دھڑکن کی طرح ہمارے اندر گونجتے ہیں۔ یہ پل اکثر تب آتے ہیں جب ہم دنیا سے الگ ہو کر، اپنے اندر کی گہرائی میں جھانکتے ہیں۔ یہ پل کسی خاص تجربے، احساس، یا کسی کو دیکھنے کے لمحے میں میسر آتے ہیں۔ ان لمحوں میں ہم اپنے آپ سے جڑتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ یہ پل وہ ہیں جب ہم کسی کی مسکراہٹ میں محبت محسوس کرتے ہیں، جب ہم کسی کے ساتھ گزرے وقت کی قیمتی یادیں یاد کرتے ہیں، یا جب ہم اپنی ناکامیوں اور کامیابیوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ یہ پل زندگی کی حقیقت سے ہم آہنگ کرنے والے ہیں، ’’ کچھ پل‘‘ زندگی کی اصل حقیقت کی مانند ہوتے ہیں جو ہم اکثر نہ سمجھ پاتے ہیں، لیکن جب وہ گزر جاتے ہیں تو ہمیں ان کی حقیقت اور اہمیت کا پتا چلتا ہے۔ یہ پل ہمارے دلوں میں گہرے نقوش چھوڑ جاتے ہیں، جنہیں ہم کبھی بھی بھول نہیں پاتے۔ زندگی کے اس سمندر میں جہاں وقت ہمیشہ بہتا رہتا ہے، ’’ کچھ پل‘‘ ہمیں اس بات کا احساس دلاتے ہیں کہ ہمیں ہر لمحے کی اہمیت سمجھنی چاہیے۔ یہ پل ہمیں بتاتے ہیں کہ زندگی میں جتنی اہمیت بڑے فیصلوں کی ہوتی ہے، اتنی ہی اہمیت ان چھوٹے لمحات کی بھی ہے، جو ایک دن ہماری یادوں میں ہمیشہ کے لیے رہ جاتے ہیں۔ ’’ کچھ پل‘‘ زندگی کی سب سے قیمتی حقیقت ہوتے ہیں جن کا تعلق نہ صرف وقت سے بلکہ انسان کے احساسات، یادوں اور تجربات سے ہوتا ہے۔ یہ پل وہ لمحے ہیں جب انسان اپنی پوری حقیقت کے ساتھ موجود ہوتا ہے، جب ہم اس دنیا میں اپنی جگہ کو محسوس کرتے ہیں اور وقت کی تیز رفتاری کو ایک لمحے کے لیے روک پاتے ہیں۔ ان پلوں میں چھپی خوشی، غم، محبت، یا سکون کی ایک ایسی گہری لذت ہے جو لفظوں سے بیان کرنا مشکل ہوتا ہے۔ کبھی یہ پل ہمارے دلوں میں ایک گہرا دکھ چھوڑ جاتے ہیں، جیسے کسی عزیز کا آخری دیدار، یا کسی ناکامی کا سامنا جس نے ہمیں جھنجھوڑ کر بیدار کر دیا ہو۔
شعر ہے کہ
ہم بھی گزر گئے یہاں کچھ پل گزار کے
راتیں تھیں قرض کی یہاں دن تھے ادھار کے
دل میں ہزار درد ہوں آنسو چھپا کی رکھ
کوئی تو کاروبار ہو بن اشتہار کے۔۔۔
کیا جانے اب بھی درد کو کیوں ہے مری تلاش
ٹکڑے بھی اب کہاں بچے اس کے شکار کے
کبھی یہ وہ لمحے ہوتے ہیں جب ہم کسی کی مدد کرنے کی چھوٹی سی کوشش میں اتنی خوشی محسوس کرتے ہیں کہ وہ لمحہ ہمارے دل میں ہمیشہ کے لیے نقش ہو جاتا ہے۔ کبھی یہ پل یہ وہ لمحے ہوتے ہیں جو ہمیں بتاتے ہیں کہ اصل خوشی، سکون اور سکوت ان لمحات میں چھپے ہوتے ہیں جو ہم نے دل سے جئے ہوں۔ ’’ کچھ پل‘‘ کی حقیقت یہی ہے کہ وہ وقت کی رفتار کو تھما کر ہمیں یہ احساس کرواتے ہیں۔ کہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہی اصل خوشی ہیں۔ یہی پل ہماری زندگی کا حقیقی جوہر ہیں۔ ان پلوں میں ایک خاص سادگی ہوتی ہے، جو ہمیں بتاتی ہے کہ زندگی کا اصل حسن ہمیشہ بڑی چیزوں میں نہیں ہوتا۔ یہ وہ لمحے ہیں جب ہم کسی کی مدد کرنے سے ملنے والی خوشی کو محسوس کرتے ہیں، جب کسی کے دکھ میں شریک ہو کر اپنی انسانیت کو دریافت کرتے ہیں، یا جب ہمیں اپنی خاموشیوں میں سکون ملتا ہے۔ ان پلوں میں زندگی کا وہ راز چھپتا ہے جو ہم اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں۔
سب جیت کر بھی مات سے آگے نہیں گیا
وہ شخص میری ذات سے آگے نہیں گیا
نا ممکنات سے ہی تھا آغاز زندگی
بزدل تو ممکنات سے آگے نہیں گیا
عمروں کا انتظار وہ جھولی میں ڈال کر
دو چار پل کے ساتھ سے آگے نہیں گیا
یہ ’’ کچھ پل‘‘ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ زندگی کے اصل خزانے وہ لمحات ہیں جو ہم نے اپنی خوشی کے ساتھ گزارے ہیں۔ یہ پل کبھی بھی ہمارے دلوں سے مٹتے نہیں، کیونکہ ان کی حقیقت اس بات میں ہے کہ ہم انہیں جیتے ہیں، ان پلوں کا اثر ہمیشہ رہتا ہے اور یہ ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہر لمحے کی اہمیت ہے، کیونکہ ہم ہر ’’ کچھ پل‘‘ کے ذریعے اپنی زندگی کی حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی وہ لمحے ہیں جو ہمیں بتاتے ہیں کہ زندگی کا اصل مقصد نہ صرف بڑے خوابوں کی تکمیل ہے، بلکہ ان چھوٹے چھوٹے لمحوں میں خوشی تلاش کرنا ہے جو ہمیں اپنی حقیقت سے جڑنے کا موقع دیتے ہیں۔ کبھی یہ پل ہمیں اپنے اندر کے خوف کو تسلیم کرنے کا موقع دیتے ہیں، کبھی یہ ہمیں اپنے جذبات کو آزاد کر کے زندگی کو بہتر سمجھنے کا حوصلہ دیتے ہیں۔ یہ پل وہ لمحے ہوتے ہیں جب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ خوشی کا تعلق صرف حالات سے نہیں، بلکہ ہمارے احساسات سے ہوتا ہے۔ ان پلوں کی حقیقت یہ ہے کہ وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ وقت کبھی واپس نہیں آتا، مگر ان ’’ کچھ پل ‘‘ کا اثر ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتا ہے۔ یہ پل ہماری زندگی کی حقیقت کا آئینہ ہوتے ہیں، جو ہمیں زندگی کے قیمتی ترین لمحوں کی حقیقت سے آگاہ کرتے ہیں، اور یہ سکھاتے ہیں کہ ہر دن، ہر لمحہ، ہر ’’ کچھ پل‘‘ میں زندگی کی اصل خوشبو چھپی ہوتی ہے۔ یہی وہ لمحے ہیں جو ہمیں جینے کا صحیح طریقہ سکھاتے ہیں، اور ہمیں بتاتے ہیں کہ حقیقی سکون اور خوشی تب ہی ملتی ہے جب ہم ان پلوں کو بھرپور طریقے سے جیتے ہیں۔’’ کچھ پل‘‘ دراصل وہ قیمتی لمحے ہیں جو ہمارے اندر ایک گہرا تاثر چھوڑ جاتے ہیں، اور جن کی قیمت وقت کے ساتھ کبھی کم نہیں ہوتی۔ یہ پل زندگی کی حقیقت کو سمجھنے کے دروازے کی طرح ہوتے ہیں، جب ہم خود کو تسلیم کرتے ہیں اور اپنی ذات کے اندر جھانکتے ہیں۔ یہ لمحے اس بات کا پیغام دیتے ہیں کہ اصل خوشی ان بڑے لمحات میں نہیں چھپی ہوتی جو دنیا ہمیں دکھاتی ہے، بلکہ ان چھوٹے چھوٹے پلوں میں ہوتی ہے جو ہم نے دل سے جئے ہوں۔ زندگی میں کچھ پل ایسے بھی آتے ہیں جنہیں ہم چاہ کر بھی اپنی یادداشت سے مٹا نہیں سکتے پھر ان لوگوں سے اختلاف تو بنتا ہے۔ جو کہتے ہیں کہ وقت ہر زخم کا مرہم ہے۔ ’’ کچھ پل‘‘ ایسے ہوتے ہیں۔ جو ہمارے زیست کے سنہری لمحے بن جاتے ہیں۔ ہماری یادوں کا نچوڑ۔ انہیں گزرے ہوئے عرصہ ہی کیوں نہ ہو جائے۔ وہ ہماری یادوں میں ویسے ہی زندہ رہتے ہیں۔ ان کے عکس کبھی دھندلاتے نہیں ہیں۔ ان کی چھاپ ویسے ہی نقش رہتی ہے، جیسے لمحہ موجود میں ہوتی ہے۔
شاعر کہتا ہے کہ
کچھ پل جیون سے چراتے ہیں
آئو ہم کہیں کھو جاتے ہیں
تم پائل نہ سجانا پیروں میں
چھم چھم شور مچاتے ہیں
چھوڑ دھیان زمانے کا وفا
لوگ تو بس باتیں بناتے ہیں
آئو ہم کہیں کھو جاتے ہیں
دل کہتا ہے کہ کوئی ایک ایسا ساتھی ہو، جسے دل ہی یہ کہہ دے۔ چل کہیں ان جھنجھٹوں سے دور، کسی جنگل کے حسین نظاروں میں، پہاڑوں میں، کسی سمندر کے کنارے پر کچھ پل جیتے ہیں۔ کیونکہ ڈھیر ساری نامکمل خواہشوں کے ہوتے ہوئے خوشی کے کچھ پل چُرا لینے کا نام ہی زندگی ہے۔





