انتخاب عالم 83برس کے ہو گئے

تحریر: رفیع صحرائی
زندگی کے کسی بھی شعبے میں بین الاقوامی سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کرنا یقیناً ایک بڑا اعزاز ہے۔ اپنی کارکردگی سے ملک کے لیے کامیابیاں سمیٹنا اس اعزاز کو مزید قابلِ قدر بنا دیتا ہے۔ ایسا ہی ایک نام انتخاب عالم کا بھی ہے جنہوں نے کرکٹ کے میدان میں کارہائے نمایاں انجام دے کر لیجنڈ کا درجہ حاصل کیا۔
پاکستان کرکٹ کو بلندیوں سے ہمکنار کرنے والے عظیم کرکٹرز میں انتخاب عالم کا نام نمایاں ہے جنہوں نے بطور کرکٹر اور کوچ و مینجر پاکستان کی کرکٹ کے لیے شاندار خدمات سر انجام دیں۔
انتخاب عالم 28دسمبر 1941ء کو بھارتی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ ان کی عمر چھ برس تھی جب پاکستان معرضِ وجود میں آ گیا۔ انتخاب عالم اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کر کے پاکستان چلے آ ئے۔ انہوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ صرف اٹھارہ سال کی عمر میں 1959ء میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلا اور اپنے پہلے ہی میچ میں ایسا منفرد ریکارڈ بنا ڈالا جو ان سے پہلے کسی پاکستانی کرکٹر کے حصے میں نہ آیا تھا مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ 63 سال بعد بھی آج تک کوئی دوسرا پاکستانی ان کے ساتھ اس ریکارڈ میں شراکت داری نہ کر سکا۔ شراکت داری کا لفظ اس لیے استعمال کیا گیا ہے کہ اس ریکارڈ کو توڑنا ناممکن ہے، ہاں ان کے ساتھ یہ ریکارڈ شیئر ضرور کیا جا سکتا ہے مگر کسی دوسرے پاکستانی کرکٹر خصوصاً کسی بولر کی قسمت کا ستارا اتنا بلند نہیں ہو سکا کہ اس منفرد اعزاز تک اسے رسائی حاصل ہو سکتی۔
5 دسمبر 1959ء کو نیشنل سٹیڈیم کراچی میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کرکٹ ٹیم کا ٹیسٹ میچ کھیلا جا رہا تھا۔ جب کپتان نے اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے اٹھارہ سالہ بے بی انتخاب عالم کے ہاتھ میں گیند تھمائی تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ وہ کیا کرشمہ سر انجام دینے جا رہے ہیں۔ ان کے سامنے آسٹریلیا کے منجھے ہوئے بیٹسمین کالن میکڈونلڈ تھے جو کریز پر بڑے پر اعتماد تھے۔ انتخاب عالم نے اپنی پہلی ہی گیند پر کالن میکڈونلڈ کو کلین بولڈ کر کے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں اپنے آپ کو امر کر لیا۔ ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی گیند پر وکٹ لینے والے اب
تک وہ واحد پاکستانی ہیں جبکہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں اب تک یہ کارنامہ بیس کھلاڑی انجام دے چکے ہیں۔ ان بیس بولرز میں سب سے زیادہ سات کھلاڑیوں کا تعلق انگلینڈ سے ہے۔ یہ کارکردگی دکھانے والا سب سے پہلا کھلاڑی آسٹریلوی ٹام بوران تھا جس نے 26جنوری 1883ء کو والٹر ریڈ کو اپنی پہلی گیند پر آئوٹ کیا جبکہ اب تک سب سے آخری کھلاڑی جنوبی افریقہ کے بولر ہارڈس ولجوئن ہیں جنہوں نے 15جنوری 2016ء کو انگلینڈ کے کپتان الیسٹر کُک کو اپنی پہلی گیند پر آئوٹ کیا۔ یہاں یہ امر بھی دلچسپ ہے کہ جن بولرز کے حصے میں یہ کارنامہ آیا ان میں سے زیادہ تر کا ٹیسٹ کرکٹ کیریئر طویل ثابت نہیں ہوا۔ صرف مورس ٹیٹ، انتخاب عالم اور نیتھن لیون دس سے زیادہ ٹیسٹ میچز کھیل سکے۔
انتخاب عالم سپن بولر تھے اور بیٹنگ بھی کر لیتے تھے۔ وہ پاکستان ٹیم کے کپتان بھی رہے اور کوچ بھی۔ انتخاب عالم نے اپنے اٹھارہ سالہ ٹیسٹ کیریئر میں پاکستان کی جانب سے 47ٹیسٹ کھیلے اور 22.28کی اوسط سے 1493رنز بنائے۔ جن میں ایک سنچری اور آٹھ نصف سنچریاں شامل ہیں۔ انتخاب عالم نے 35.95کی اوسط سے 125ٹیسٹ وکٹیں اپنے نام کیں۔ وہ ٹیسٹ ڈبل کرنے والے یعنی 100وکٹیں اور 1000ٹیسٹ رنز بنانے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ انہوں نے ایک اننگز میں 5وکٹیں پانچ مرتبہ اور میچ میں دس وکٹیں دو مرتبہ حاصل کیں۔ ان کا ٹیسٹ کیریئر اٹھارہ سال پر محیط تھا مگر انہیں صرف 47ٹیسٹ میچز کھیلنے کا موقع ملا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت کرکٹ کا آج کی طرح کریز نہ تھا۔ سال بھر میں کوئی ملک دو چار ٹیسٹ میچ ہی کھیلتا تھا۔ انتخاب عالم نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ 4مارچ 1977ء کو کھیلا تھا۔
1992ء کا ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مینجر انتخاب عالم ہی تھے۔ جب 2009ء میں پاکستان نے پہلی بار T20ورلڈ کپ جیتا تو اس وقت بھی ٹیم کے مینجر انتخاب عالم تھے۔
انتخاب عالم نے 4ایک روزہ میچوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ 17ٹیسٹ میچوں میں انہوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی کپتانی کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ انگلش کائونٹی سرے کی طرف سے بھی کرکٹ کھیلتے رہے جبکہ پاکستان کی قومی ٹیم کی نمائندگی کے علاوہ پی آئی اے، پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ، پنجاب اور سندھ کی طرف سے بھی انہوں نے کرکٹ کھیلی۔ ان کے ایک بھائی آفتاب عالم خان نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی مگر وہ اس سے آگے نہ بڑھ سکے۔
2004ء میں انتخاب عالم کو بھارتی ریاست پنجاب کی کرکٹ ٹیم کے کوچ کے عہدے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
آج انتخاب عالم 83سال کی عمر میں بھی تندرست و توانا ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس سے نواز کر ان کی زندگی میں ہی ان کی خدمات کا صلہ دے ورنہ بعد از مرگ تو اکثر کو نوازا گیا ہے۔





