Column

وزیر اعلیٰ مریم نواز اور محکمہ بہبود آبادی

تحریر : ندیم اختر ندیم
شہریوں کے جان و مال کا تحفظ۔ روزگار ان کے حقوق۔ امن و امان یہ سارے معاملات کسی بھی ریاست کی اولین ذمہ داریوں میں آتے ہیں ، دنیا میں ترقی یافتہ ممالک نے انتھک محنت اور عزم صمیم سے ترقی کے مراحل کو طے کیا ترقی یافتہ ممالک کے حکمرانوں نے جب ارادہ کر لیا کہ انہوں نے اپنے ملک کو دنیا کے مقابلے میں آگے لے کر جانا ہے تو انہوں نے اپنی زندگی اپنا آرام سب بھول کر عوامی مفادات اور ملکی حوالے سے نمایاں کام کیے کسی بھی ملک کا حاکم اپنے ملک کے بہتر مستقبل اور عوام کی خوشحالی کا ضامن ہوتا ہے حکومتوں کو عوام کے حالات کو بدلنے کے لیے سالہا سال درکار نہیں ہوتے بلکہ حکومتی پالیسیاں ہفتوں مہینوں میں اپنی کارکردگی ظاہر کر دیتی ہیں جس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچنا شروع ہو جاتے ہیں پاکستان کے عوام 77سالوں سے اپنے مسائل اور حقوق کے لیے تلملاتے آئے ہیں لیکن آزادی کے 77سالوں بعد بھی پاکستان کے عوام کے بنیادی مسائل اور حقوق جوں کے توں ہیں کسی بھی ملک کا شہری جب اپنے ملک کی خدمت کیلئے اپنا کردار ادا کرتا ہے کسی سروس میں عمر عزیز کے قیمتی ماہ و سال دیتا ہے تو ریٹائرمنٹ کے بعد اسے اس کا کچھ معاوضہ ملنا شروع ہو جاتا ہے تا کہ اپنی باقی ماندہ زندگی پینشن کے سہارے گزار سکے لیکن پاکستان میں کچھ الٹی ہی گنگا بہتی ہے یہاں پر ملازمتوں کا جھانسا دے کر کبھی شہریوں کو لوٹا گیا تو کبھی ملازمتوں کے نام پر عوام کو سالہا سال خوار کیا گیا بھولے بھالے عوام بھی اپنی مجبوریوں کے پیش نظر حکومتوں سیاست دانوں کے جھانسے میں آتے رہے ہیں پاکستان کے کسی بھی محکمے کے ملازمین کی اپنے محکمے کے حوالے سے خدمات قابل قدر ہوتی ہیں کہ صبح سے شام تک اپنی ملازمت کے فرائض کی ادائیگی کو کرتے ہوئے شہریوں کی کمر خمیدہ ہو جاتی ہے آنکھوں کی روشنی جاتی رہتی ہے اعصاب مضمحل ہو جاتے ہیں لیکن انہیں ان کی نوکری کا بعض اوقات وہ صلہ نہیں ملتا جس کا وہ حقدار ہوتا ہے یوں تو پاکستان کا ہر محکمہ اہم ہے کوئی بھی محکمہ ایسا نہیں جسے ہم کسی دوسرے سے کم تر بیان کر سکیں محکمہ بہبود آبادی کو ہی لیجیے بہبود آبادی کی ورکرز کا کردار اپنی سوسائٹی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے نہ صرف پاکستان بلکہ ہیلتھ ورکرز کی خدمات کا اعتراف امریکہ کے حکمرانوں نے بھی کیا ہے پاکستان میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار ہوں عمران خان ہوں یا کوئی دوسرا حکمران ہر دور میں ورکرز کی خدمات کا اعتراف کیا جاتا رہا ہے جب سے پاکستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت آئی ہے اس کے ترقیاتی کاموں اور پالیسیوں کے نہ صرف مسلم لیگ کے اپنے بلکہ دوسری جماعتوں کے لوگوں کو بھی ان کے ترقیاتی کاموں ان کی مثبت پالیسیوں کا اعتراف کرنا پڑ رہا ہے کہ موجودہ حکومت نے مختصر سے عرصے میں ہر سطح پر اپنا کردار ادا کر کے پاکستان کو ایک ہموار راستہ فراہم کر دیا ہے جس پر چل کر ہم کسی منزل کو پا سکتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف ہوں یا پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز ہوں مریم نواز نے بھی اپنے کاموں میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں جن کا اعتراف کیا جانا ضروری ہے تعلیم ہو صحت یا کوئی دوسرا شعبہ مریم نواز شریف نے بطور وزیراعلیٰ اپنی صلاحیتوں اور خدمات کو منوایا ہے مریم نواز شریف کا حالیہ دورہ چین انتہائی اہمیت کا حامل تھا جس کے دور رس نتائج برآمد ہونگے مریم نواز شریف کی بطور وزیر اعلی خدمات کو چاہتے اور سراہتے ہوئے انکی توجہ محکمہ بہبود آبادی کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں جس کی ہیلتھ ورکرز کی خدمات پہ اگر ایک نظر دوڑائیں تو ان کی خدمات پاکستان کی خاطر جان دینے والوں سے کم نہ ہوں گی محکمہ بہبود آبادی کی ورکرز نے اپنی خدمات ادا کر کے اپنے شہریوں کو روشن راہیں فراہم کی ہیں ایسی راہیں جن پر چل کر کوئی بھی خاندان بہتر مستقبل گزارنے کے قابل ہو سکے لیکن افسوس کہ ایسی گراں قدر خدمات انجام دینے والی ورکرز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
خاندانی منصوبہ بندی پاکستان کا قومی پروگرام ہے اس کی کمیونٹی بیسڈ ورکرز کے فرائض دیکھیں تو انتہائی اہم اور ان کے مسائل دیکھیں تو پہاڑ جیسے ہیں محکمہ بہبود آبادی کی کمیونٹی بیسڈ ورکرز جو دس سالوں سے صرف 9ہزار روپے ماہانہ کی تنخواہ پر موسموں کی سختیاں برداشت کرکے کام کر رہی ہیں لیکن انہیں ابھی تک ’’ مستقل‘‘ نہیں کیا جا سکا یہ ورکرز پچاس پچاس کلو میٹر دور اپنے دفاتر اپنے کرایوں پر میٹنگز اٹینڈ کرنے جاتی ہیں کوئی حکومتی آگاہی واک ہو یا تقاریب ہوں میں شرکت کرتی ہیں خاندانی منصوبہ بندی کی آگاہی کے بارے گھر گھر جاتی ہیں شہر شہر گاں گاں گھومتی اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی ہیں خاندانی منصوبہ بندی اور بچے کی پیدائش کے بارے میں ون آن ون مشاورت فراہم کرتی ہیں ان ورکرز میں گریجویٹ خواتین بھی یہ ملازمت کر رہی ہیں جو انتہائی کٹھن حالات میں اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتیں لیکن انہیں دس بارہ سالوں بعد بھی ریگولر نہیں کیا جا سکا نہ ہی ان کیلئے کوئی دوسری راستہ ہی بچا ہے پاکستان میں حکومتیں بدلیں لیکن ان کے حالات نہ بدلے، ہر دور میں حکومتی سطح پر ہیلتھ ورکرز کی خدمات اور ان کی اہمیت کا اعتراف تو کیا جاتا رہا ہے انہیں ریگولر کرنے کیلئے وعدے کئے جاتے رہے ہیں لیکن ہنوز کوئی وعدہ وفا ہو سکا نہ ان کی طرف توجہ دی گئی ہے۔ دس سال سے 9ہزار ماہانہ تنخواہوں والی ورکرز کئی کئی ہزار اس آس پر صرف کرایوں میں خرچ کر دیتی ہیں کہ کبھی تو انہیں ریگولر کیا جائے گا۔ مہنگائی اور مشکلات کے اس مشکل دور میں محکمہ بہبود آبادی کی کمیونٹی بیسڈ ورکرز نے حکومتوں سے مطالبے کر دیکھے کہ انہیں ریگولر کرکے عوام دوستی اور بندہ پروری کی جائے لیکن کسی نے ان کی آواز پر کان نہیں دھرے۔ موجودہ حکومت سالہاسال سے مستقل ہونے کی منتظر ورکرز کو ریگولر کرکے ان پر احسان عظیم کرے تاکہ دوسروں کی خاندانی رہنمائی کرنے والوں کی اپنی معاشی راہیں بھی مستحکم ہوں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز کو یہ سہرا اپنے سر سجا لینا چاہئے۔

جواب دیں

Back to top button