Column

نان فائلرز پر گرفت اچھا قدم، کرپشن بھی ختم کرنا ہوگی

تھرڈ امپائر
تحریر: محمد ناصر شریف
عام طور پر لوگ ٹیکس دینے سے کتراتے ہیں اور ایف بی آر کے سسٹم میں رجسٹر نہیں ہوتے یا اپنا ریٹرن جمع نہیں کرواتے۔ ایسے افراد کو نان فائلر کہا جاتا ہے۔ حکومت اور ایف بی آر چاہتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگ فائلر بنیں، اسی لیے فائلرز کو مختلف سہولتیں دی جاتی ہیں جبکہ نان فائلرز کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ کہاں جاتا ہے کہ نان فائلر کو زیادہ شرح سود پر قرض ملتا ہے، مختلف حکومتی مراعات سے محروم رہتے ہیں، زیادہ ٹیکس دینا پڑتا ہے۔
اس حوالے سے دلچسپ میمز بھی بنتی رہتی ہیں جیسا کہ نماز میں فائلر اگلی جبکہ نان فائلر پچھلی صفوں میں کھڑے ہوں گے، نان فائلر کو سبزی کے ساتھ مفت دھنیا اور پکوڑوں کے ساتھ چٹنی نہیں ملے گی، فائلر کی ایک دن کی زندگی،نان فائلر کی 100سالہ زندگی سے بہتر ہے، نان فائلر کی بھی کوئی زندگی ہے،بریانی میں نان فائلر صرف چاول کھا سکتا ہے اور وہ بھی بغیر رائتہ جبکہ لیگ پیس فائلر کا ہوگا،نان فائلر کو سالن میں صرف شوربہ ملے گا جبکہ بوٹیاں صرف فائلر کے لیے ہوں گی ، نان فائلر کو سرکاری اسپتالوں میں آدھا ٹیکہ لگایا جائیگا، فائلر کیلئے نکاح فیس 5ہزار روپے جبکہ نان فائلر کیلئے نکاح فیس 45ہزار ہوگی۔جنت میں حوریں بھی صرف فائلر زکو ملیں گی اور نان فائلرز کو ان کی اپنی بیویاں،نان فائلر حاجی ،اس وقت تک اپنے نام کے ساتھ حاجی نہیں لکھ سکتا جب تک کہ وہ فائلر نہ ہو جائے۔
گزشتہ روز نان فائلرزپر شکنجہ مزیدسخت کرتے ہوئیوزیرخزانہ محمداورنگزیب نے ٹیکس لاء ترمیمی بل 2024۔25قومی اسمبلی میں پیش کردیا ۔ قومی اسمبلی میں پیش کردہ بل کی مجوزہ ترمیم کے مطابق نان فائلرز پر8سو سی سی سیبڑی گاڑیاں خریدنے پر پابندی ہوگی، نان فائلرز مخصوص حد سے زیادہ جائیداداورشیئرز نہیں خرید سکیں گے، اس کے علاوہ ٹیکس چور بینک اکائونٹ اوپن نہیں کر سکیں گے اور مقرر کردہ حد سے زیادہ پیسے بھی اکائونٹ سے نہیں نکال سکیں گے، نان فائلز ایک حد سے زیادہ بینکنگ ٹرانزیکشنز نہیں کرسکیں گے، ان کے سکیورٹیزاور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری پر بھی پابندی ہوگی، نان فائلرز کوصرف موٹر سائیکل، رکشہ اور ٹریکٹر خریدنے کی اجازت ہوگی۔ غیر رجسٹرڈ کاروباری افراد کے بینک اکائونٹ منجمد کیے جائیں گے۔مجوزہ ترمیم کی منظوری کی صورت میں غیر رجسٹررڈ کاروباری افراد جائیداد ٹرانسفر نہیں کر سکیں گے، غیر رجسٹرڈ افراد کی پراپرٹی اورکاروبار حکومت سیل کرنے کی مجاز ہوگی،ایف بی آر جن لوگوں کے نام کی لسٹ جاری کریگا ان کے اکائونٹ فریز کیے جائیں گے۔ مجوزہ بل کے تحت پابندی کا اطلاق وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد ہوگا، سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پر بینک اکائونٹ منجمد کیے جائیں گے۔ سیلز ٹیکس رجسٹریشن نہ کرانے پراپرٹی ٹرانسفر پر پابندی ہوگی، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے دو دن بعد ان فریز کر دیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مجوزہ ترمیم کی منظوری کے بعد اکائونٹ انفریز کرنے کیلئے چیف کمشنرکے پاس اپیل کرنا ہوگی، فائلر کے والدین، پچیس سال تک کی عمر کے بچے اور بیوی فائلرز تصور ہونگے ۔ ویسے کسی بھی ذمہ دار معاشرے میں نان فائلر ہونے کا تصور بھی نہیں ہے بلکہ اکثر ترقی یافتہ ممالک میں نان فائلر کی ٹرم ہی نہیں ہے،وہاں سسٹم ہی ایسا بنایا گیا ہے کہ کوئی نان فائلر ہو ہی نہیں سکتا ہے،ہر شخص،ہر ملازمت اور ہر کاروبار ٹیکس سسٹم کے ساتھ منسلک ہے،کوئی ٹرانزیکشن چھپائی نہیں جاسکتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہاں کرپشن، جھوٹ،دھوکہ دہی جیسے واقعات کی کم شرح ہونے کی وجہ سے معاشرے میں اخلاقی اقدار کا دور دورہ ہے،وہاں ڈبل ٹرپل ٹیکسیشن بارے سوچا بھی نہیں جاسکتا ہے۔
ہمارے یہاں 90 فیصد عوام کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جو وہ چھپائیں،عوام چور نہیں ہیں،ان کے پاس بلیک کا مال نہیں ہے، لیکن پھر بھی وہ ٹیکس فائلر بننے سے ڈرتے ہیں؟ اس کی وجہ ہے اس ملک کا سسٹم جہاں حکام سہولتیں دینے کے بجائے لوگوں کو تنگ کرنے کے لئے بیٹھے ہیں اور اگر کوئی شخص کسی بھی سسٹم کا حصہ بنانا چاہتا ہے اور بن جاتا ہے تو اس نظام میں شامل مافیا اس کا جینا دوبھر کردیتی ہیں۔ نان فائلرز پر گرفت مضبوط کرنا ایک اچھا قدم ہے لیکن صرف ٹیکس فائلرز کی تعداد بڑھانے سے ملک میں ٹیکس وصولی میں اضافہ ممکن نہیں۔ حکومت جو ٹیکس فائلنگ میں سالانہ اضافہ دکھاتی ہے، وہ دراصل تنخواہ دار طبقے اور ان حلقوں پر بوجھ ڈالنے کی وجہ سے ہوتا ہے جن کا ٹیکس براہ راست کٹ جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں پائیدار ترقی اور ٹیکس وصولی کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات ضروری ہیں۔
شیئرز مارکیٹ میں بدھ کو سرمایہ کاروں کے مزید 5کھرب41ارب 92کروڑ 2 لاکھ 33ہزار 430روپے ڈوب گئے، انڈیکس میں 4ہزار 795پوائنٹس کی کمی ہوئی اور 5نفسیاتی حدیں گر گئیں، مندی کے سبب 60.78فیصد حصص کی قیمتیں کر گئیں، مارکیٹ میں یہ مندی حکومت کی جانب سے انکم ٹیکس قوانین میں ترمیم کے ذریعے نان فائلرز پر مخصوص حد سے زیادہ شئیرز کی خریداری پر پابندی سمیت دیگر اقدامات کی خبروں سے ہوئی ۔اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لئے بغیر کیے جانے والے اقدامات کا نتیجہ ہمیشہ غیر یقینی کی صورت میں نکلتا ہے اور اسٹاک مارکیٹ اور اس ملک میں معیشت کے ساتھ بھی یہی ہورہا ہے۔نان فائلرز پر گرفت مضبوط کرنا ایک اچھا قدم ہے لیکن صرف ٹیکس فائلر کی تعداد بڑھانے سے ملک میں ٹیکس وصولی میں اضافہ ممکن نہیں بلکہ اس کرپٹ نظام کو اکھاڑ پھینکنا ہوگا جومسائل پیدا کررہا ہے۔ملک کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ملک سے اگر 50 فیصد کرپشن ختم ہوجائے تو ہمیں آءی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت ہی نہ پڑے،کرپشن ہمارے ملک کو دیمک کی طرح کھارہی ہیے کسٹم کلکٹر 40، 50کروڑ روپے رشوت لیتے ہیں حلال اور حرام کی تمیز ختم ہوگئی ہے ، ان کے بقول پرویز الٰہی نے انہیں بتایا کہ ایک بیورو کریٹ نے شادی کی سلامی میں چار ارب روپے کمائے ۔ دفاع صرف سرحدوں کا نہیں ہوتا ہر اس چیز سے کیا جاتا ہے جو ملک قوم کے لیے خطرہ ہو اور کرپشن بھی ایک ایسا ہے خطرہ جو ملک کو کھا رہی ہے۔ تو وزیر دفاع پر بھی یہ ذمہ دار عائد ہوتی ہے کہ کرپشن کے خلاف دفاع کے لیے اقدامات کریں اور جب آپ کو سسٹم میں موجود کرپشن اور ملک کو نقصان پہنچانے والوں کا پتہ ہے تو آپ کیوں نہیں ملک کی خاطر ان کے نام منظر عام پر نہیں لاتے۔اس قوم کو کبھی نان فائلر کے نام پر تو کبھی اور کسی معاملے پر ٹرک کی بنتی کے پیچھے لگادیا جاتا ہے اور اس وقت کا ماہر امراض یہ بتاتا ہے کہ کہ بس یہی ایک مسئلہ ہے جس کی وجہ سے سارے مسائل ہیں اور جب اس پر تمام توانائیاں صرف کردی جاتی ہیں تو معاملہ جوں کا توں ہی رہتا ہے۔
اس حوالے سے ایک لطیفہ یاد آگیا کہ ایک شخص ڈاکٹر کے پاس گیا کہ اس کی ٹانگیں نیلی ہورہی ہیں وہ اس کے لیے پہلے ادویہ دیتا ہے پھر اس کی ٹانگوں کا آپریشن کر دیتا ہے اور جب اس کی ٹانگیں بھی کاٹ دی جاتی ہیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ اصل میں وہ ایسی ناقص کوالٹی کی جینز پہنتا تھا کہ جس سے نیلا رنگ اس کی ٹانگوں پر لگ جاتا تھا۔ بہت سارے معاملات میں ہمارا حال اس سے مختلف نہیں۔

جواب دیں

Back to top button