سیف سٹیز اتھارٹی کے نئے منصوبوں کا جائزہ

فیاض ملک
فیاضیاں۔۔۔۔
پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے شہریوں کی حفاظت کے لیے متعدد نئے منصوبے شروع کیے ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف جرائم کی روک تھام میں معاون ثابت ہوں گے بلکہ شہریوں کو ایک محفوظ ماحول فراہم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔ آئیے ان منصوبوں کا جائزہ لیتے ہیں۔ جدید سمارٹ سٹی پراجیکٹس جن میں مختلف شہروں میں جدید کیمرے نصب کرنے کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے لگائے جا رہے ہیں یہ کیمرے ہائی ڈیفینیشن ویڈیو فوٹیج کے ساتھ ساتھ چہرے اور نمبر پلیٹ کی شناخت کی جدید ٹیکنالوجی سے بھی لیس ہوں گے ان کیمروں کی مدد سے پولیس جرائم کی روک تھام اور ملزمان کی گرفتاری میں زیادہ موثر طریقے سے کام کر سکے گی۔ دیگر اضلاع میں ایمرجنسی رسپانس سسٹم کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک جدید 15ایمرجنسی رسپانس سسٹم قائم کیا گیا ہے جس کے ذریعے شہری کسی بھی ایمرجنسی صورتحال میں فوری طور پر پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ یہ نظام ایمرجنسی میں فوری کارروائی کو ممکن بناتا ہے جس میں فرسٹ ریسپانڈر کے ساتھ کانفرنس کال کا فیچر متعارف کروایا گیا ہے جس سے جان و مال کے نقصان میں کمی آ رہی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کامران افضل نے کمیونٹی پولیسنگ کو فروغ دینے کے لیے بھی خاص اقدامات کیے ہیں۔ اس کے تحت پولیس افسران کو عوام کے قریب رہنے، ان کی مشکلات سننے اور حل کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے، جس سے پولیس اور عوام کے درمیان اعتماد میں اضافہ ہوگا اور جرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ پنجاب بھر میں سیف سٹی منصوبوں میں ٹریفک مینجمنٹ سسٹم بھی متعارف کروایا جا رہا ہے۔ صوبے میں ٹریفک کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک جدید ٹریفک مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا جا رہا ہے، جو ٹریفک کی صورتحال کو رئیل ٹائم میں مانیٹر کرے گا۔ اس نظام کی مدد سے ٹریفک جام کو کم کرنے کے لیے موثر اقدامات کیے جا سکیں گے۔ پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کئی خصوصی اقدامات اٹھائے ہیں جن میں خواتین کے لیے ورچوئل ویمن پولیس سٹیشنز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ خواتین روزانہ کی بنیاد پر اپنے مسائل شیئر کر رہی ہیں جہاں پر خواتین پولیس کیمونیکیشن افسر ہی خواتین کے کیسز کو ڈیل کرتی ہیں۔ ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن خواتین کو صنفی بنیاد پر تشدد، بدسلوکی یا کسی اور مسئلے میں خفیہ اور قابل رسائی مدد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن پنجاب بھر کی خواتین کے لیے24 گھنٹے دستیاب ہیں جس میں پرائیویسی اور موثر طریقے سے اہم مسائل کے حل کو یقینی بنایا جارہا ہے۔
اسی طرز پر حال ہی میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ورچوئل سنٹر فار چائلڈ سیفٹی کا افتتاح کیا ہے جس میں پنجاب بھر سے گمشدہ یا ملنے والے بچوں اور افراد کو کو ورثا سے ملوانے کا عمل جاری ہے جہاں پر گمشدہ یا ملنے والے بچوں کا ڈیٹا بھی سٹور کیا جاتا ہے جیسے ہی 15پر کسی بھی گمشدہ یا ملنے والے کی کال موصول ہوتی ہے تو فورا ڈیٹا سے چیک کرلیا جاتا ہے اور شکایت کنندہ کا پتہ چل جاتا ہی۔ ورچوئل سنٹر فار چائلڈ سیفٹی پنجاب بھر میں بچوں کی حفاظت اور تحفظ کو فروغ دینا میں کارآمد ثابت ہورہا ہے۔ جس کا مقصد گمشدہ اور ملنے والے بچوں، گھر سے بھاگنے والے بچوں، بدسلوکی کا شکار بچوں کو ملوانے میں کردار ادا کر نا ہے۔ ورچوئل سینٹر فار چائلڈ سیفٹی پنجاب بھر کی بچوں کے لیے24گھنٹے دستیاب ہے
پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی اور مجرمان کو ٹریس کرنے میں مدد گار ثابت ہو رہا ہے۔حال ہی میں لاہور میں ہونے والے بیشتر سنگین جرائم کو ٹریس کرنے میں سیف سٹی کیمروں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ سیف سٹی کیمروں کی فراہم کردہ فوٹیجز کی مد د سے سیف سٹی فوٹیجز کی مدد سے ہی انویسٹی گیشن پولیس نے ان میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا۔ آپریشن کمانڈر شفیق احمد نے بتایا کہ سیف سٹی لاہور میں پیش آنے والے واقعات کی فوٹیجز پولیس انویسٹی گیشن ٹیموں کو روزانہ کی بنیاد پر فراہم کر رہا ہے۔ لاہور پولیس کے روزانہ کی بنیاد پر 70سے 80 تفتیشی افسر فوٹیجز دیکھنے کے لیے سیف سٹی سینٹر آتے ہیں تاکہ مجرمان تک بروقت رسائی ممکن ہوسکے۔ سیف سٹی کیمرے جرائم کی روک تھام اور شہریوں کی حفاظت کے ساتھ ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں۔مینجنگ ڈائریکٹر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی احسن یونس کی خصوصی کوششوں سے سیف سٹی کی خواتین افسران کے لیے ایک جدید ’’ ویمن ہاسٹل‘‘ تعمیر کیا جار ہا ہے۔ جس کا سنگ بنیاد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے رکھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے سیف سٹی کے پہلے دورے کے موقع پر خواتین کو ہاسٹل دینے کا وعدہ کیا تھا جس کے لیے جگہ مختص کرتے ہوئے اس کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا۔ خواتین افسران کو مہنگے پرائیویٹ ہاسٹلز، سکیورٹی اور سفر کے دوران وقت کے ضیاع جیسے چیلنجز کا سامنا تھا جس کو حل کرنے کے لیے قربان پولیس لائنز کی اندر ہی ہاسٹل کی تعمیر شروع کی گئی۔ ڈے کیئر سینٹر میں لائبریری، آئوٹ ڈور گیمز ایریا، ڈائننگ ہال، خصوصی نماز ہال، وارڈن کا دفتر، خصوصی مہمان کمرہ،2 مخصوص لفٹس لگائی گئیں ہیں جس کا مقصد سفری وقت اور اخراجات میں کمی، خواتین کو پولیس سروس میں شامل ہونے کی ترغیب دینا ہے۔ لیڈی پولیس کمیونیکیشن افسران نے وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان کی رہائش کی ضروریات کو فوری طور پر پورا کیا۔اس کے علاوہ جدید خصوصیات پر مبنی 15ایمرجنسی ہیلپ لائن متعارف کیا گیا ہے جس میں مختلف طریقوں سے 15تک رسائی ممکن بنائی گئی ہے۔15 پر پنجاب پولیس پاکستان اور ویمن سیفٹی ایپ کے ذریعے ایمرجنسی الرٹ سسٹم متعارف کروایا گیا ہے۔ نئے15سسٹم میں کال بیک کا آغاز، خاتون ایجنٹ سے رابطہ، بچوں کی حفاظت کے مرکز سے منسلک، علاقائی زبانوں کی سہولت، ٹریفک اور ای چالان کی مشاورت ،قانونی معاونت، انٹرنیشنل زبان ( انگریزی) میں سپورٹ ، کال کرنے والے کی خودکار لوکیشن، ایکسائز کے ساتھ انضمام، کانفرنس ؍ کال ٹرانسفر، خودکار ڈسپیچ سسٹم، رسپانس ٹائم کا تخمینہ، میڈیا شیئرنگ، ایس ایم ایس کے ذریعے کالر لوکیشن کی شناخت، پولیس گاڑیوں میں ٹیبلٹس کی تنصیب 1500+،کرائم پریونشن ایپ کے ذریعے پولیس فیڈ بیک، انٹی گریٹڈ شکایت مینجمنٹ سسٹم، روبو کال فیڈبیک، پولیس فیڈ بیک،AIبیس پِچ تجزیہ،AIبیسڈ IVRجینڈر ریکگنیشن، کرائم میپنگ اور ہیٹ میپ، کالر اور فرسٹ ریسپانڈر کے درمیان ویڈیو کال۔ کرائم پریونشن ایپ میں کیمرہ فہرست، سینئر افسران کے لیے ریسپانڈر گاڑی کی لوکیشن مانیٹر کرنے کی سہولت، پولیس کے خلاف شکایات 1787کو بھیجی جائیں گی۔
اس کے علاوہ سیف سٹی نے ٹریفک خلاف ورزیوں پر جدید ارٹیفیشل انٹیلی جنس بیسڈ چالان کرنا شرو ع کر دئیے ہیں۔ ای چالان کے اجراء کے لیے محکمہ ایکسائز کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے جس میں گاڑی کی تفصیلات نمودار ہو جاتی ہے اس ایڈریس پر ای چالان بھیجے جاتے ہیں۔ شہری رجسٹریشن نمبر اور شناختی کارڈ درج کر کے آن لائن ای چالان چیک کر سکتے ہیں۔ پنجاب کے 18اضلاع میں سمارٹ سٹیز کا توسیعی منصوبوں کا بھی آغاز کیا گیا ہے۔ جن کو جلد مکمل کرلیا جائیگا۔ ان منصوبوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس مانیٹرنگ انوائرمنٹ سینرز کو نصب کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ عوام کے لیے سی ایم مریم نواز مفت وائی فائی سروس بھی فراہم کی جارہی ہے۔ لاہور200 وائی فائی مقامات، قصور10 مقامات، ننکانہ 5مقامات، شیخوپورہ 15مقامات فراہم کر دئیے گئے ہیں۔ ’’ سی ایم مریم نواز مفت وائی فائی‘‘ کے 230پنجاب مقامات کے آغاز کے بعد 7.6ملین صارفین نے کنیکٹ کیا اور کل 107ٹی بی ڈیٹا استعمال کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایسی صورتحال میں جب موبائل سروس دستیاب نہ ہو یا صارف کے پاس موبائل فون نہ ہو 15ایمرجنسی پینک بٹن سے براہ راست 15ایمرجنسی ٹیموں سے رابطہ ممکن بنانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ یہ پینک بٹن سیف سٹیز اتھارٹی کے کیمروں کے پول کے مقامات پر نصب کئے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے محفوظ پنجاب کے ویژن کے عین مطابق پنجاب پولیس کو ٹیکنالوجی و جدت کی مدد سی بین الاقوامی طرز کی سہولیات سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ کے حکم پر شیخوپورہ میں عالمی معیار کے مطابق پولیس اہلکاروں کو باڈی کیم لگانے کے فیصلے پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ جنرل ہولڈ اپ کے دوران پولیس اہلکاروں کی وردی پر نصب باڈی کیم سنیپ چیکنگ، آپریشنل سرگرمیاں اور مختلف مقامات پر پولیس ریڈ کی ریکارڈنگ کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔ سنیپ چیکنگ اور ریڈ کے دورا ن سیف سٹی ہیڈ کوارٹر میں موجود ایشیا کی سب سے بڑی مانیٹرنگ ویڈیو وال پر پولیس کی کارروائی کو مانیٹر کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعلیٰ کے انیشئٹو باڈی کیم لگانے کا مقصد شفافیت اور عوام سے متعلق پولیس کے رویے میں بہتری اور احتساب کے عمل کو یقینی بنانا ہے۔





