Column

پاکستان کی آئل انڈسٹری میں ٹیکنالوجی کی ترقی

 

پاکستان کی آئل انڈسٹری میں ٹیکنالوجی کی ترقی
خالد محمود
سال 2020ء کئی طرح سے غیر معمولی سال ثابت ہوا۔ ان میں سے کورونا وائرس کی عالمی وبا اور عالمی سطح پر آئل اکانومی پر اس کے اثرات سرفہرست ہیں۔ پاکستان میں تیل کی صنعت کو بھی جون 2020ء میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجہ میں لگائے جانے والے لاک ڈائون اور کاروبار میں تسلسل کے ساتھ تعطل کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت بھی اچانک سامنے آئی۔
کورونا وائرس کیخلاف جنگ کے دوران عالمی سپلائی چین میں تعطل ، مقامی آئل ریفائنریوں کے انتظام و انصرام میں ناکامی اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو درآمد کرنے کی اجازت اور پٹرولیم مصنوعات کی بلا روک ٹوک اسمگلنگ نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قلت میں بڑا کردار ادا کیا، جس سے نہ صرف سرکاری خزانہ بلکہ قانونی طور پر کام کرنے والی آئل کمپنیوں کو بھاری مالی نقصان برداشت کرنا پڑا۔
آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی سپلائی چین جنہوں نے اپنے تیل ذخیرہ کرنے اور تقسیم کے انفراسٹرکچر میں اربوں روپے کی سرمایہ کر رکھی ہے، ایک انتہائی جدید اور مضبوط نظام کے حامل ہے۔ تاہم انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن اور توسیع کیلءے بھاری سرمایہ کاری کے باوجود تیل کی سمگلنگ ، ریگولیٹری انوائرمنٹ میں او ایم سی ز اور ڈیلرز کیلئے نامناسب مارجن اور جعلی لوگوں کے استعمال کی وجہ سے کمپنیوں کی ساکھ پر منفی اثرات صنعت کی تباہی کا باعث بنا ہوا ہے۔
پاکستان کے وسیع و عریض آئل نیٹ ورک میں شامل آپریٹرز اپنی سپلائی چین کو ہر قسم کی تعطل سے بچانے اور غیر قانونی اسمگل شدہ فیول سے پاک رکھنے کیلئے ہر ممکن وسائل کے استعمال کو یقینی بناتے ہیں۔ مقامی او ایم سیز اور ریفائنریوں نے اس بات کو یقینی بنانے کیلئے پہلے ہی سخت اقدامات اٹھا رکھے ہیں کہ ان کے ریٹیل آئوٹ لیٹس پر غیر قانونی فیول کسی صورت بھی فروخت نہ ہو۔ او ایم سیز اچھی ساکھ کی حامل ریفائنریوں اور دنیا کے معروف ٹریڈرز سے مصنوعات خریدتی ہیں اور اسمارٹ ٹیکنالوجیز اور کنٹرول میکنزم کے استعمال سے عمدہ طریقہ سے واضح کردہ آپریٹنگ پروسیجر ( ایس او پیز )پر عمل پیرا ہوتی ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ان کی مقامی ڈسٹربیوشن اسمگل شدہ آئل سے پاک رہے۔ مقامی او ایم سیز جدید ترین ٹریکنگ ٹیکنالوجیز کے استعمال سے اپنے ریٹیل آئوٹ لیٹس اور سٹوریج ڈپوز دونوں پر صحت، سیفٹی اور ماحولیات کے حوالے سے متعین اصولوں پر عمل پیرا ہوکر آئل اسٹاکس کی مانیٹرنگ کرتی ہیں۔ او ایم سیز نے پٹرولیم نقل و حمل اور ملک بھر میں ان کی محفوظ ترسیل پر نظر رکھنے کیلئے خامیوں سے پاک مانیٹرنگ سسٹم نصب کر رکھے ہیں۔ اس سے ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی چوبیس گھنٹے دستیابی کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے۔
سپلائی چین مینجمنٹ کو اگلی سطح پر لے جانے کیلئے مقامی آئل کمپنیاں جدید ترین ٹیکنالوجیز اور دنیا کے بہترین طریقوں سے اچھی طرح ہم آہنگ ہیں۔ ان کے مکمل آپریشنز کا دارومدار جدید ترین آلات اور ہائی ٹیک وسائل پر ہے۔ کنٹرول سسٹم کے آٹو میشن اور ڈیجیٹاءزیشن میں کسی بھی قسم کی خرابی سے بچنے کیلئے آئی او ٹی ( انٹرنیٹ آف تھینگز) اور ڈیٹا سائنس الگوریتھمز کے ساتھ جدید روبوٹک اور سیسنرز کا استعمال آئل سپلائی چین مینجمنٹ میں ایک معمول بن چکا ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ او ایم سیز اب اپنی سپلائی چین مینجمنٹ میں وسائل کے عملی استعمال کے ساتھ ساتھ رئیل ٹائم سیکیورٹی اور مانیٹرنگ کو یقینی بنانے کیلئے ڈیٹا کے جدید تجزیہ کیلئے ایپلی کیشن پر بہت زیادہ انحصار کر رہی ہیں۔ جغرافیائی لحاظ سے مہارت کے ساتھ مقامی او ایم سیز اب قابل بھروسہ قدر اور حجم کی پیش گوئی کرنے کے ساتھ ساتھ غلطی سے پاک آرڈر اور پٹرولیم مصنوعات کی انوینٹری مینجمنٹ سر انجام دے رہی ہیں جس سے انہیں علاقائی اور عالمی آئل انڈسٹری دونوں پر گہری نظر رکھنے میں مدد ملتی ہیے۔ اس وقت ڈیجیٹائزیشن اور آپٹیمائزیشن کامیابی کے ساتھ رواں دواں ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات ہر وقت دستیاب ہوں۔
آئل سیکٹر کی ترقی اور اپ گریڈیشن تین مرحلہ جاتی عمل ہے جس میں آغاز اعلیٰ معیار کے فیول کی سپلائی، سرحدوں کی چوکس نگرانی اور ٹرانسپورٹ اور فیول کی تقسیم کے محفوظ نظام کی ترقی شامل ہے۔ حکومتی حکام کو بھی اس بات کو یقینی بنانے کیلئے توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ داخلی اور خارجہ راستوں پر رکاوٹ ڈالنے سے اجتناب کیا جائے۔ کراچی میں پورٹ قاسم پر ایک اور آئل بندرگاہ کی ضرورت ہے۔ دوہرے فیول کو ہینڈل کرنے کیلئے ملک بھر میں پائپ لائنوں کے نیٹ ورک بھی بچھانا چاہیے۔
انفارمیشن اور کمیونیکشن ٹیکنالوجی کی آج کی دنیا میں جب بات ہو ڈیجیٹائزین، کمپیوٹرائزیشن اور آٹو میشن کے مکمل نظام کی تو پاکستان میں آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اس میدان میں اپنے غیر ملکی ہم عصروں کا مقابلہ کرتی نظر آتی ہیں۔ سپلائی چین مینجمنٹ کی فعالیت کو بہتر بنانے کیلئے ٹیکنالوجی کے بھر پور اور مکمل استعمال سے مقامی او ایم سیز مستقبل میں فیول کی قلت پر قابو پانے اور پٹرولیم سیکٹر کے استحکام کیلئے قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں۔

جواب دیں

Back to top button