آن لائن فراڈ کے واقعات، کیسے بچا جائے؟

فیاض ملک
فیاضیاں،،،،،،
آن لائن فراڈ، گیم شو میں انعام یا مجبوری بتا کر شہریوں سے پیسے لوٹنا کوئی نئی بات نہیں، پاکستان میں موبائل فون کے استعمال کا آغاز ہوا تو اس کے ساتھ ہی شہریوں کو مختلف انعامی سکیموں کا جھانسا دے کر مختلف طریقوں سے لوٹنے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا تھا، آگاہی پھیلانے کے باوجود اب بھی آئے روز موبائل اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پیغامات موصول ہوتے ہیں جن میں انعام نکلنے کا پیغام درج ہوتا ہے۔ سستی اشیا کی خریداری کی سکیموں سے لیکر گیم شو میں انعام نکلنے کا جھانسہ دے کر روز کسی نہ کسی شہری کو لوٹ لیا جاتا ہے، اس میں کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ آن لائن فراڈ ہماری روزمرہ زندگی کا ایک حصہ بن گیا ہے، سمارٹ فون، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے ہماری زندگی کو پہلے کے مقابلے میں آسان اور خوشگوار بنا دیا ہے لیکن اس سے فراڈ یعنی دھوکہ دہی اور جعلسازی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ آپ کو بھی کبھی کوئی فون کال، ایس ایم ایس یا ای میل موصول ہوئی ہو گی، جس میں آپ کو رومانس، سیکس، کبھی لاٹری یا کسی بھی قسم کی تازہ اپ ڈیٹ کیلئے کسی لنک پر کلک کرنے کیلئے کہا گیا ہو گا یا آپ سے مخصوص معلومات طلب کی گئی ہوں گی، آن لائن پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے یا پھر ٹیلی فون کالز پر ں کو الجھا کر پیسے وصول کرنیوالے گروہوں نے نت نئے طریقے ایجاد کر لیے ہیں، جس میں یہ روزانہ کی بنیاد پر ہونیوالے آن لائن فراڈ کی لسٹ ہے ان سے بچ کے رہیں، جن میں سرفہرست جاز کیش، ایزی پیسہ کا فراڈ ہے، جس میں آپ کو کال آئے گی کہ ہماری سروس کیسے چل رہی ہے، آپ کا اکائونٹ ویری فائی کرنا ہے، ایک میسج آئے گا کوڈ بتائیں یا پھر آپ کو کال آئے گی ، آگے سے لڑکا رو رہا ہوگا کہ چاچو میں فلاں جگہ پیسے بھیج رہا تھا، آپ کو چلے آئے، پلیز کوڈ آئے گا وہ بتا دیں تاکہ پیسے واپس آ سکیں، اسی طرح بینک اکائونٹ کا فراڈ بھی معمول بنتا جارہا ہے، آپ کو کال آئے گی کہ فلاں بینک کے آفس سے بات کر رہا ہوں آپ کا اکائونٹ ویری فائی کرنا ہے، اے ٹی ایم کارڈ کے نمبر، اس کی تاریخ اور تفصیل بتائیں، اگر آپ نہیں بتائیں گے تو وہ آپ کو ڈرائیں گے کہ آپ کا اکائونٹ غیر قانونی استعمال ہوا ہے، ویری فائی کرائیں وگرنہ کارڈ بلاک ہونے کے ساتھ کارروائی ہوگی، آن لائن فراڈ کی ان اقسام میں قریبی رشتے دار بن کر کال کرکے پیسے اینٹھنے کا بھی سلسلہ تیزی اختیار کر رہا ہیں، اس میں فراڈئیے زیادہ تر بڑی عمر کے لوگوں کو کسی رشتہ دار کا نام لیکر کال کرکے کہتے ہیں کہ مجھے پولیس پکڑ گئی یا میرے فلاں شہر گیا میرے پیسے گِر گئے ہیں، یا بیرونِ ملک آپ کا کوئی رشتہ دار بن کر کال کرے گا کوئی اور بہانے بنا کر اب سے تھوڑی دیر کیلئے بھاری رقم کا مطالبہ کرے گا، اسی طرح جعلی پولیس آفیسر کی کال آئے گی کہ آپ کا بیٹا یا بھائی کسی بندے کے ساتھ پکڑا گیا جس سے نشہ برآمد ہوا ہے ( یا کوئی اور بہانہ) میں پولیس آفیسر ہوں ، آپ کے لڑکے پر قانونی کارروائی ہونے جا رہی ہے ، اتنے پیسے بھیجیں اور فون بند کرنے سے پہلے بھیجیں، حالیہ برسوں میں موبائل فون پر شہریوں کو مختلف انعامی سکیموں کا جھانسہ دے کر مختلف طریقوں سے لوٹا جاتا رہا۔ جس میں خاص طور پر جیتو پاکستان، بینظیر انکم سپورٹ کے نام پر پر آن لائن فراڈئیے کی جانب سے وٹس ایپ پر یا میسج پر یا کال پر کہا جاتا ہے کہ آپ کا بھاری انعام نکلا ہے ، انعام لینے کیلئے کچھ پراسس ہے جس کیلئے اتنے پیسے بھیج دیں اور انعام کی لالچ میں شہری ان کا شکار بن کر پیسوں سے محروم ہوجاتے ہیں، اسی طرح فیس بک پر آپ کو غیر ملکی لڑکی کے میسج شروع ہو جاتے ہیں، پیار محبت کے باتیں ، شادی تک بات آ جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کے پتہ پر اتنے پیسے اتنی رقم یا اتنے سونے کا پارسل بھیج رہی ہوں اس سے شادی کی تیاری کرو یا، کوئی اور بات بنائی جاتی ہے۔ مگر اس پارسل کو لینے کیلئے آپ کو کسٹم چارجز دینے ہونگے کوئی ستر اسی ہزار، دو تین دن بعد آپ کو کال آجاتی ہے کہ اتنے پیسی اور پارسل لیں مگر پارسل میں ڈالر کی فوٹو کاپی یا کچھ بیکار چیزیں ہوتی ہیں، اسی طرح آج کل فیس بک یا خاص کر وٹس ایپ پر آپ کو نان کسٹم موبائل کے گروپس ملیں گے ، جس میں آپ کو لاکھ والے موبائل دس ہزار کے بتائے جائیں گے آپ کو یقین دلانے کیلئے وہ لوگ اپنے جعلی شناختی کارڈ کی تصویر ، اور موبائل کے گودام ، جعلی کسٹمر کے ریویوز دکھائیں گے۔ سوشل میڈیا پر ادھار ایپس کے نام پر بھی آن لائن فراڈ کئے جارہے ہیں ، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سود تو ہے ہی حرام ، سوشل میڈیا پر ادھار دینے والی ایپس آپ کو قرضہ دیتی ہیں اور بدلے میں آپ کے موبائل سے آپ کے سارے رابطہ نمبرز اور گیلری سے تصاویر اٹھا لیتی ہیں انہیں بھاری ترین سود دیتے رہو تو ٹھیک وگرنہ وہ آپ کے فیملی نمبرز پر آپ کی تصاویر کو غلط بنا کر ، آپ کی عزت خراب کرتے ہیں ۔اسی طرح سونے کے سکے کے نام پر فراڈئیے سادہ لوح شہریوں کو کال آتی ہے کہ ہماری ان پڑھ لوگ ہیں ہمارے گھر یا زمین سے سونے کے سکے نکلے ہیں ، پولیس کو نہ بتائیے گا ، اور ہم سے لے لیں، ان فراڈیوں کی جانب سے سونے کی قیمت سے بہت کم قیمت کا مطالبہ کیا جاتا ہے، کوئی تجربہ کار ترین سنار بھی انکے پاس جائے تو وہ چیک کرنے کیلئی پہلے اصل دکھاتے ہیں اس کے بعد تھیلا تبدیل کر کے نقلی مال دے دیتے ہیں، آن لائن خریداری میں بھی فراڈ کے واقعات روز بروز بڑھتے ہی جارہے ہیں ان سے بچنے کیلئے کسی بھی پیج سے کوئی بھی اشیاء خریدنے سے پہلے آپ اس پیج کے لائک اور ریویوز چیک کریں، فرض کریں آپ موبائل یا کپڑے خرید رہے ہیں تو آرڈر والے سے بلاجھجھک کہیں کہ میرا نام کارڈ پر لکھ کر اس سوٹ یا موبائل کے ساتھ رکھ کر اس کی ویڈیو بنا کر مجھے سینڈ کریں ( اس سے یہ چیز کنفرم ہو جائے گی کہ یہ چیز اسکے پاس موجود ہے اور فراڈ کے چانس بہت کم ہو جائیں گے) بلاشبہ ہاتھ میں سمارٹ فونز اور سوشل میڈیا کے بڑھتے رجحان نے دنیا کو ڈیجیٹل پنکھ لگا دیے ہیں جس میں دھوکہ دہی کے طریقے بھی ڈیجیٹل ہو گئے ہیں۔ لیکن پھر بھی صحیح معلومات، مناسب احتیاط اور عقل مندی کا مظاہرہ کرنے سے آپ اپنی محنت کی کمائی رقم کو لوٹنے سے بچا سکتے ہیں۔ برطانیہ میں صارفین کو آن لائن فراڈ سے بچانے کیلئے فراڈ کی شناخت کرنیوالا نیا ٹول متعارف کروا دیا گیا۔ اس نئے ٹول کا نام ’’ آسک سِلور‘‘ ہے اور صارفین اس جدید ٹول تک واٹس ایپ کے ذریعے ہی آرام سے رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنے کیلئے صارفین کو صرف ’’ آسک سِلور‘‘ پر سائن اپ کرنا ہے جس کے بعد یہ ٹول خود بخود ان کے واٹس ایپ اکائونٹ کی چیٹ لسٹ میں ظاہر ہونے لگے گا۔ سائن اَپ کرنے کے بعد جب بھی کسی صارف کو کوئی مشکوک میسج یا ای میل موصول ہو یا کسی ویب سائٹ پر شک ہو تو اسے صرف اسکرین شاٹ لیکر ’’ آسک سَلور‘‘ ٹول پر اَپ لوڈ کرنا ہے جس کے بعد یہ ٹول فوری طور پر تجزیہ کر کے بتا دے گا کہ آیا یہ میسج، ای میل یا ویب سائٹ کسی قسم کا فراڈ ہے یا نہیں، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ یہ ٹول صارف کو فراڈ میسج، ای میل یا ویب سائٹ کو رپورٹ کرنے جیسے اقدام سمیت آن لائن فراڈ سے خود کو محفوظ رکھنی کے دیگر اقدامات سے بھی آگاہ کرے گا۔ اس ٹول کے بانی الیکس سومرویل نے اسے برطانیہ کے ایک غیر منافع بخش اسکیم پروٹیکشن گروپ ’’ گیٹ سیف آن لائن‘‘ کے اشتراک سے آن لائن فراڈ سے حفاظت کے بارے میں آگاہی دینے کیلئے تیار کیا ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر میں آن لائن فراڈ اور ہیکنگ کے ایسے طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں جن کی روک تھام کیلئے کئی اقدامات کیے جانے کے باوجود یہ عمل رک نہیں سکا، بدقسمتی سے آن لائن فراڈ کو مکمل طور پر نہیں روک سکتے لیکن ان سے نمٹنے کے طریقوں کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، ان کا ماننا ہے کہ آن لائن فراڈ کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاسکتا اور اس کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ مقامی حالات پر توجہ دی جائے اور ایسی کسی بھی کال یا میسج کا جواب دینے سے گریز ہی بہتر رہتا ہے۔





