Column

 حکایات سعدی اور وزیر اعلیٰ مریم نواز سے عوام کی توقعات 

تحریر : ایم فاروق قمر
شیخ سعدی شیرازی 589ھ کو شیراز میں پیدا ہوئے۔ ان کے  والد کا نام مصلح الدین تھا۔ آپ اپنے لقب اور تخلص سے سعدی کے نام سے مشہور ہوئے۔ آپ ایک بہت بڑے معلم مانے جاتے ہیں۔ آپ کی دو کتابیں گلستان اور بوستان بہت مشہور ہیں۔ پہل کتاب گلستان نثر میں ہے جبکہ دوسری کتاب بوستان نظم میں ہے۔ آپ نے سو برس کی عمر میں 9دسمبر 1292ء کو شیراز، ایران  میں انتقال فرمایا۔
شیخ سعدی کی حکایات میں انسانوں کے فائدے والی بہت سی نصیحت آموز باتیں مذکور ہیں۔ یہ حکایات یقینا انسان کی فکر اور ذہن کو جلا بخشتی ہیں۔ بعض حکایات کا تعلق حکمرانوں کے انداز سیاست اور ان کی ذمہ داریوں سے ہے اور بعض ایسی حکایات انسان کے توکل اور ایمان میں اضافہ کرنے کا باعث ہیں بعض حکایات کو میں قارئین کی نذر کرنا چاہتا ہوں۔
1۔ حکمران اور رعایا: حضرت شیخ سعدی ؒبیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒکی انگوٹھی میں ایک ایسا نگینہ جڑا ہوا تھا جس کی اصل قیمت کا اندازہ کوئی جوہری بھی نہیں لگا سکتا تھا۔ وہ نگینہ دریائے نور تھا اور رات کو دن میں بدل دیتا تھا۔ ایک مرتبہ سخت قحط کی صورتحال ہوگئی اور لوگ بھوک سے مرنے لگے۔ حضرت عمربن عبدالعزیزؒ نے جب حالات کی سنگینی کا مشاہدہ کیا تو آپ نے اپنی انگوٹھی کے اس نگینے کو لوگوں کی مدد کے لئے فروخت کر دیا اور اس سے جو قیمت ملی اس سے اناج خرید کر لوگوں میں تقسیم فرما دیا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کے رفقا کو جب اس نگینہ کی فروخت کا علم ہوا تو ان میں سے ایک نے آپ  سے کہا کہ ایسا بیش قیمت نگینہ آپ نے فروخت کر دیا؟، آپ نے اس کی بات سن کر فرمایا کہ مجھے بھی وہ نگینہ بے حد پسند تھا لیکن میں یہ کیسے گوارا کر لیتا کہ میری رعایا بھوک سے مر رہی ہو اور میں اتنا قیمتی نگینہ پہنے رکھوں۔ کسی بھی حاکم کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی رعایا کا خیال رکھے اور جب لوگوں کو تکلیف میں مبتلا دیکھے تو اپنا آرام بھول جائے۔ یہ فرما کر آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ شیخ سعدیؒ اس حکایات میں بیان کرتے ہیں کہ حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے کام کریں اور ان کے سکھ کی خاطر اپنے آرام کو پس پشت ڈال دیں۔ ضروری ہے کہ حاکم عوام کو ان کی ضرورت کی تمام چیزیں مہیا کرے۔ عوام کی حفاظت ، ان کی اخلاقی و دینی اقدار کو بہتر بنانا حاکم کی ذمہ داری ہے وہ عوام کی بہتری کے لئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائی اور ایک اچھا حاکم وہی ہوتا ہے جو عوام کی خدمت کو اپنا شعار بناتا ہے۔
2۔ حکمرانوں سے عوام کی توقعات:  شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں، میں اپنے حجرے میں قیام پذیر تھا ایک مرید دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا حضور لوگ کہتے ہیں شیخ سعدی بڑے پرہیزگار ہیں ، عبادت گزار، اور تہجد گزار ہیں، تو شیخ سعدیؒ نے فرمایا، پہلے تو عبادت گزار ، پرہیزگار اور تہجد گزار نہیں تھا مگر اب بننا پڑے گا کیونکہ لوگ کہتے ہیں، میرے بارے میں لوگ ایسی رائے رکھتے ہیں۔ چند مہینے اور گزرے پھر وہی شخص شیخ سعدی کے حجرے میں دوڑتا ہوا آیا اور آ کر کہنے لگا، شیخ صاحب باہر لوگ آپ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ شیخ سعدی صاحب عبادت گزار،  پرہیزگار، تہجد گزار ہونے کے ساتھ ساتھ آدھی آدھی رات تک اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔ شیخ سعدیؒ نے فرمایا، پہلے تو نہیں کرتا تھا مگر اب کرنی پڑے گی کیونکہ لوگ کہتے ہیں۔ پھر اسی طرح چند مہینے اور گزرے  کہ شیخ سعدی صاحب اپنے حجرے میں قیام پذیر تھے کہ وہی شخص پھر دوڑتا ہوا آیا اور آ کر کہنے لگا ، حضور لوگ کہتے ہیں کہ شیخ صاحب
عبادت گزار، پرہیزگار اور تہجد گزار ہونے کے ساتھ ساتھ ساری ساری رات تک اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول رہتے ہیں۔ شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں کہ پہلے تو نہیں تھا مگر اب ساری ساری رات عبادت کرنی پڑے گی، کیونکہ لوگ کہتے ہیں۔
شیخ سعدیؒ نے اس حکایت میں یہ بتایا ہے کہ لوگ امرا یعنی وزیروں مشیروں اور حکمرانوں کے بارے میں اچھی توقعات رکھتے ہیں تو ان کو بھی ان کی توقعات پر پورا اترنا چاہیے، اور آج کل پورا پنجاب، وزیراعظم شہباز شریف جو بڑے دل کے مالک ہیں اور غریب عوام کی آواز  کو بہت جلد سنتے ہیں اور وزیراعلیٰ پنجاب  مریم نواز شریف سے یہ توقعات رکھے ہوئے ہے کہ مہنگائی کو کنٹرول  کرنے کے علاوہ لوگوں کے لے روزگار کے زیادہ  سے زیادہ  مواقع پیدا کریں اور سکولوں کو پرائیویٹ ہونے سے بچائیں، کیونکہ وہ ایک بہادر باپ نواز شریف کی بیٹی ہیں اور جب بھی نواز شریف اقتدار میں آتے ہیں، لوگوں کو نہ صرف روزگار مہیا کرتے ہیں، بلکہ مہنگائی کو بھی کنٹرول کر کے عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرتے ہیں اور بالکل مریم نواز شریف کے خیالات اپنے باپ نواز شریف کی طرح ہیں اور پنجاب کے عوام خصوصا پنجاب کے اساتذہ کرام ٹیچر حضرات یہ توقعات رکھے ہوئے ہیں کہ وہ سکولوں کو پرائیویٹ ہونے سے بچائیں اور ہزاروں کروڑوں غریب عوام کے بچوں کو تعلیم کی محرومی سے بچائیں۔ سرکاری سکول میں صرف  غریبوں کے بچے ہی پڑھتے ہیں جبکہ امیروں کے بچے تو مہنگے  سے مہنگے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھتے ہیں۔  ایسے میں غریب عوام اور قریب بچوں کی فریاد بنے اور سرکاری سکولوں کو پرائیویٹ ہونے سے بچائیں۔ اساتذہ کرام جو کہ قوم کے معمار ہوتے ہیں ان کی دعائیں لیں اور کروڑوں غریب بچوں کی بھی دعائیں لیں۔ بین الاقوامی ماہرین دانشور یہ کہتے ہیں کہ تعلیم اور صحت کی سہولتیں فراہم کرنا حکومت کا اولین فرض ہے۔ پاکستان میں تعلیم کا محکمہ زیادہ تر امداد اور خیرات پر چلتا ہے۔
پاکستان کا ہر شہری، ملازم، اور استاد یہ جانتا ہے کہ جب بھی نون لیگ کی حکومت آتی ہے۔ ملک ترقی کرتا ہے، عام لوگوں کو روزگار ملتا ہے ، مہنگائی کنٹرول ہوتی ہے، لوگ خوشحال ہوتے ہیں۔ مگر اس بار کچھ حالات اور معیشت کمزور ہونے کی وجہ سے ذرا مختلف ہیں۔ مگر پھر بھی نواز شریف کے بھائی خادم اعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے دن رات کی محنت سے پاکستانی معیشت کو نہ صرف سہارا دیا ہے بلکہ ایک ترقی کی راہ پر بھی گامزن کر دیا ہے۔ لہذا پاکستان کے کروڑوں بچے، اساتذہ اور بزرگ جناب وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے توقعات لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ سکولوں کی پرائیویٹائزیشن کو روکیں اور کروڑوں لوگوں، اساتذہ کرام ، غریب بچوں کی دعائیں لیں۔
کیونکہ اللہ پاک نے بھی موسیٰ علیہ السلام کو فرمایا تھا کہ اے موسیٰ! مجھ سے اس منہ سے دعا کر جس سے تو نے گناہ نہ کیا ہو۔
میں دعا اور امید کرتا ہوں کہ جناب وزیراعظم شہباز شریف صاحب اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز صاحبہ اساتذہ کرام اور بچوں کی اس فریاد کو سنیں گے اور سکولوں کی پرائیویٹائزیشن کو روک کر کروڑوں غریب عوام کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے اور ایک حقیقی لیڈر ہونے کا ثبوت دیں گے اور پاکستانی عوام کے دل جتیں گے۔

جواب دیں

Back to top button