ٹرمپ کے ہاتھوں دوسری بار خاتون کو شکست

تحریر : محمد ناصر شریف
یہ مردوں کے لئے بڑی خوشی کا مقام ہے کہ ایک مرد آہن ٹرمپ نے دوسری بار بھی ایک خاتون کو شکست دیکر امریکی صدر کا تاج اپنے سر سجالیا، پہلی بار ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016ء میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی اہلیہ ہلیری کلنٹن کو شکست دیکر صدارت اپنے نام کی تھی تو 2024ء میں یعنی دوسری بار حکمران جماعت ڈیموکریٹس کی امیدوار کملا ہیرس کو ہرایا۔ اس بات پر مردوں کو جشن بھی منانا چاہئے کہ کوئی تو ہے جو خواتین کو شکست دے کر فتح کے جھنڈے گاڑھ رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 292الیکٹورل ووٹوں کیساتھ ساتھ 7کروڑ 19لاکھ سے زائد پاپولر ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کی حریف کملا ہیرس نے 224الیکٹورل ووٹ لئے ، وہ مجموعی طور پر 6کروڑ 70لاکھ سے زائد پاپولرووٹ حاصل کرپائیں، ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن نے سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں بھی میدان مار لیا، سینیٹ میں نشستوں کی تعداد 52ہوگئی اور ایوان نمائندگان میں 207نشستیں حاصل ہوگئیں ،ریپبلکن کو سینیٹ میں بھی اکثریت حاصل ہوگئی ہے ۔ ڈیموکریٹس کی سینیٹ میں نشستوں کی تعداد 43ہوگئی جبکہ ایوان نمائندگان میں انہوں نے 188نشستیں حاصل کیں۔ امریکا کے نو منتخب صدرٹرمپ کی ریئلٹی ٹی وی اسٹار اور رنگین مزاج ارب پتی کے علاوہ ہمیشہ سے پلے بوائے کی شہرت رہی، 78سالہ ٹرمپ 1996ء سے 2016ء تک مقابلہ حسن کرانے والی تنظیم مس یونیورس کے مالک تھے۔ ان پر 1970ء سے اب تک کم از کم 26 خواتین نے جنسی ہراسانی کا الزام بھی لگایا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے تین شادیاں کیں انہوں نیچیک ماڈل اور ایتھلیٹ اہلیہ ایوانا زیلنیکووا سے1977ء میں شادی کی ان سے تین بچے ڈونلڈ جونیئر، ایوانکا اور ایرک ہوئے۔ اس سیٹرمپ کی1990ء میں بہت ہی مہنگی طلاق پر شادی ختم ہوئی، اہلیہ کو ٹرمپ کے رومانوی تعلق کا علم ہوگیا تھا ۔ 1993ء میں ٹرمپ نے اداکارہ مارلا میپلز سے شادی کی۔ ان سے ایک بیٹی ٹفنی ہے اور یہ شادی بھی 1999 ء میں طلاق پر ختم ہوئی۔ ٹرمپ نے سلووینیا سے تعلق رکھنے والی اپنی موجودہ اہلیہ میلانیا ناس سے 2005ء میں شادی کی اور ان کا ایک بیٹا بیرن ولیم ٹرمپ ہے۔ ان کا جنسی نوعیت کے الزامات نے پیچھا نہیں چھوڑا۔ دو مختلف عدالتوں میں جیوری نے فیصلہ سنایا کہ ٹرمپ مصنفہ ای جین کیرول کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات کی تردید کر کے ہتک عزت کے مرتکب ہوئے ہیں اور ٹرمپ کو مجموعی طور پر 88ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کو بھی کہا گیا۔ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کر چکے ہیں۔ٹرمپ کا ایک اور تنازع سٹورمی ڈینیئل نامی پورن انڈسٹری کی ایک سابق اداکارہ سے جڑا ہے جن کا دعویٰ ہے کہ سنہ 2006میں ڈونلڈ ٹرمپ نے جنسی تعلق قائم کیا اور پھر صدارتی امیدوار بن جانے کے بعد ٹرمپ نے اپنے وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے ایک لاکھ 30ہزار ڈالر اس شرط پر ادا کئے کہ وہ ٹرمپ سے تعلق کو ظاہر نہیں کریں گی۔ اس ادائیگی کو چھپانے کے الزام میں ٹرمپ کو مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔
نومنتخب امریکی صدر نے ریاست فلوریڈا میں اپنے انتخابی ہیڈ کوارٹر میں ’’ وکٹری اسپیچ‘‘ کرتے ہوئے اپنے ووٹرز اور حامیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میں کوئی نئی جنگ شروع نہیں کروں گا بلکہ جاری جنگوں کو روکوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ’’ سب سے پہلے امریکا ‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا رہیں گے ، امریکا کو پھر سے عظیم تر بنائیں گے ، ان کا کہنا تھا کہ سرحدوں کو سیل کرنا پڑے گا، ہم چاہتے ہیں کہ لوگ قانونی طریقے سے امریکا آئیں، امریکا کو محفوظ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کئی لوگوں نے مجھے کہا کہ خدا نے کسی مقصد کے لئے میری زندگی بچائی اور وہ مقصد اپنے ملک کو بچانا تھا اور امریکا کے وقار کو بحال کرنا تھا اور اب ہم مل کر اس مقصد کو پورا کرنے جا رہے ہیں۔امریکی رہنمائوں نے ایک اور سبق پاکستانیوں کو دیا کہ ہارنے والی امیدوار کملا ہیرس اور ان کی جماعت نے الزامات اور انتخابی نتائج نہ ماننے کے بجائے کھلے دل سے شکست تسلیم کی۔ کملا ہیرس نے ڈونلڈ ٹرمپ کو فون کرکے انہیں مبارکباد بھی پیش کی ہے، امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی ٹرمپ کو مبارکباد پیش کی اور انہیں ملاقات کی دعوت بھی دی۔نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے امریکیوں سے زیادہ پاکستانیوں نے توقعات باندھ لی ہیں۔ کچھ قائدین تو اس کی جیت کے بعد سیاسی فوائد اور ریلیف کے لئے پر امید ہیں۔ ان کے حامی تو اس طرح کا پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ اب تو جیلوں کے دروازے کھل جائیں گے جو اندر ہیں وہ باہر آجائیں گے اور باہر ہیں وہ اندر چلے جائیں گے اور معاملات ان کے حق میں بد سے بہتر ہونے لگیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات میں دوسری بار تاریخی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور امریکا کے درمیان شراکت داری کو مزید مضبوط اور وسیع کرنے کیلئے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مل قریبی کام کرنے کے منتظر ہیں ۔
بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکائونٹ پر ان سے منسوب بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود امریکی عوام کی رائے برقرار ہے۔ امید ہے کہ نومنتخب صدر ٹرمپ جمہوریت اور انسانی حقوق کے لئے باہمی احترام پر مبنی پاک امریکا تعلقات کے لئے اچھے ثابت ہوں گے۔ بانی پی ٹی آئی سے منسوب بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں امید ہے وہ عالمی سطح پر امن، انسانی حقوق اور جمہوریت کو فروغ دیں گے۔
(باقی صفحہ5پر ملاحظہ کیجئے )
ادھر وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کی بات ہوگی ۔ جس طرح امریکا اپنے مفادات کا تحفظ کرے گا ہم بھی اپنا تحفظ کریں گے، جہاں تک عمران خان کی بات ہے تو کوئی بھی ملک ایک شخص کے لئے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرے گا جبکہ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ امریکی الیکشن کے بعد پاکستان پر کوئی دبائو آسکتا ہے۔ اگر ٹرمپ نے کوئی اقدامات اٹھائے تو بانی پی ٹی آئی کی سیاست فارغ ہوجائے گی۔لندن میں مقیم عمران خان کے قریبی دوست اور پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت میں کابینہ کے رکن زلفی بخاری نے اعلان کیا ہے کہ وہ واشنگٹن جائیں گے جہاں وہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کے ارکان، ٹرمپ کی بیٹی اور داماد سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اُن سے جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی پارٹی کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر بات کر سکیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ عمران خان کو عدالتوں کی جانب سے سنائی گئی سزائوں پر میرے ساتھ تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات پر عمران خان کے مشیر ذُلفی بخاری کے مطابق ٹرمپ کے دل میں عمران خان کیلئے نرم گوشہ ہے۔
ویسے دیکھا جائے تو ’’ بدنام نہ ہونگے تو کیا نام نہ ہوگا‘‘ کے مصداق پاکستان کسی نہ کسی حوالے سے امریکا اور دنیا میں زیربحث رہا ہے اور پاکستان کی شمولیت کے بغیر عالمی برادری اپنے ہدف کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتی اس لئے امید ہی امریکا میں کوئی بھی برسراقتدار آئے لیکن پاکستان کی اہمیت کم نہیں ہوگی امریکا سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو پاکستان کی ضرورت رہے گی اب یہ پاکستانیوں پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح خود کو منواتے ہیں اور دنیا سے فوائد سمیٹتے ہیں۔





