حقیقی ڈیجیٹل میڈیا

مصطفیٰ جہانگیر بھٹی
نئی سمتیں
وقت کی اہم ضرورت
پاکستان میں حقیقی ڈیجیٹل میڈیا کی ضرورت آج کے دور میں پہلے سے کہیں زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔ جہاں ایک طرف سوشل میڈیا نے معلومات کے بہائو کو تیز کیا ہے، وہاں دوسری طرف اس میں موجود غلط معلومات، افواہوں، اور پروپیگنڈے نے عوامی رائے پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس تناظر میں، حقیقی ڈیجیٹل میڈیا کی ضرورت ایک اہم مسئلہ بن چکی ہے، جو کہ صرف خبروں کی ترسیل کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک ذمہ دارانہ معلوماتی پلیٹ فارم بھی ہے۔
حقیقی ڈیجیٹل میڈیا کی چند اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
معلومات کی درستی: حقیقی ڈیجیٹل میڈیا کو اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ جو معلومات فراہم کی جا رہی ہیں، وہ درست اور مستند ہوں۔ اس کے لئے میڈیا اداروں کو تحقیقی صحافت کو فروغ دینا ہوگا۔
تعدد اور تنوع: حقیقی ڈیجیٹل میڈیا مختلف نقطہ نظر کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ مختلف آوازوں کو سنا جائے، تاکہ ایک متوازن رائے قائم کی جا سکے۔
ذمہ داری اور اخلاقیات: میڈیا اداروں کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اخلاقی معیارات پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔ یہ صرف معلومات فراہم کرنے کا عمل نہیں بلکہ عوامی رائے کو شکل دینے کا بھی ذریعہ ہے۔
تخلیقی مواد: حقیقی ڈیجیٹل میڈیا کو تخلیقی طریقوں سے مواد تیار کرنا چاہیے، تاکہ عوام کی دلچسپی برقرار رکھی جا سکے۔ اس میں انفوگرافکس، ویڈیوز، اور بلاگ شامل ہو سکتے ہیں۔
حقیقی ڈیجیٹل میڈیا کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جیسے کہ غلط معلومات: سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر غلط معلومات کا پھیلائو ایک بڑا چیلنج ہے۔ عوام کو یہ سمجھانا کہ وہ کون سی معلومات مستند ہیں، ایک اہم مسئلہ ہے۔سنسر شپ: حکومتیں بعض اوقات آزاد میڈیا کو دبانے کی کوشش کرتی ہیں، جس کی وجہ سے حقیقی معلومات کی ترسیل متاثر ہوتی ہے۔ فنی مہارتوں کی کمی: بہت سے صحافیوں کو ڈیجیٹل میڈیا کے جدید طریقوں کی معلومات نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے وہ اپنے کام میں کامیاب نہیں ہو پاتے۔
پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا پر کنٹرول اور نگرانی کے حوالے سے ایف آئی اے ( فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی) کا کردار خاصا اہم ہے۔ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے ذریعے آن لائن جرائم، نفرت انگیز مواد، ہراسانی، اور ڈیجیٹل فراڈ جیسے معاملات میں قانونی کارروائیاں کرتی ہے۔ تاہم، ڈیجیٹل میڈیا کی ترقی اور پیچیدگی کے باعث یہ سوال ابھر رہا ہے کہ آیا حکومت کو ایف آئی اے سے علیحدہ، ایک مخصوص ادارہ قائم کرنا چاہیے جو صرف ڈیجیٹل میڈیا کے مسائل پر توجہ مرکوز کرے۔ ایف آئی اے بنیادی طور پر ڈیجیٹل میڈیا اور انٹرنیٹ پر ہونے والے جرائم کی روک تھام میں تین اہم شعبوں پر توجہ دے رہی ہے۔
سائبر کرائمز: ایف آئی اے انٹرنیٹ پر فراڈ، ہیکنگ، شناخت کی چوری، اور دیگر ڈیجیٹل جرائم کی تحقیقات کرتی ہے۔ ان جرائم میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لوگوں کی نجی معلومات کا غلط استعمال، مالی دھوکہ دہی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیاں شامل ہیں۔
ڈیجیٹل ہراسانی: سوشل میڈیا پر خواتین اور دیگر افراد کے خلاف ہونے والے ہراسانی کے معاملات میں ایف آئی اے قانونی کارروائی کرتی ہے تاکہ متاثرہ افراد کو انصاف فراہم کیا جا سکے۔
ریگولیٹری نگرانی: ڈیجیٹل میڈیا پر غلط اور نفرت انگیز مواد کی روک تھام کے لیے ایف آئی اے کی نگرانی کا کردار شامل ہے، جس کے ذریعے حساس موضوعات یا ریاست مخالف مواد پر قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔
نیا ادارہ قائم کرنے کی ضرورت
ایف آئی اے ایک وسیع ادارہ ہے جو مختلف اقسام کے جرائم سے نمٹتا ہے، اور ڈیجیٹل میڈیا کی مخصوص نگرانی و ریگولیشن کے لیے مخصوص مہارت اور توجہ درکار ہوتی ہے۔ یہ بات سامنے آتی ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک علیحدہ ادارہ ہونا چاہیے جو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے پیچیدہ مسائل کو بہتر انداز میں سنبھال سکے۔مربوط پالیسی سازی: ڈیجیٹل میڈیا کے لئے خاص پالیسیاں بنائی جا سکتی ہیں، جیسے کہ غلط معلومات کو روکنے کے موثر طریقے، آن لائن ہراسانی کے انسدادی اقدامات اور مواد کی مانیٹرنگ کے نئے طریقے۔
ڈیجیٹل تعلیمی اقدامات: اس ادارے کے ذریعے عوام کو ڈیجیٹل میڈیا کے مثبت اور منفی اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جا سکتا ہے، تاکہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کا صحیح استعمال کیا جا سکے۔
سائبر کرائم کی جدید تربیت: سائبر کرائم کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی اور تربیت کا انتظام کیا جا سکتا ہے، جس سے ماہرین ان مسائل کو موثر انداز میں حل کر سکیں گے۔
ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پیمرا یا کسی دوسرے ادارے کے ساتھ منسلک کرنے کی تجویز کئی وجوہات کی بنا پر سامنے آتی ہے، مگر اس کے ساتھ چند عملی چیلنجز بھی موجود ہیں۔ پیمرا ( پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی) پاکستان میں روایتی الیکٹرانک میڈیا یعنی ٹی وی اور ریڈیو چینلز کی نگرانی اور ریگولیشن کا ذمہ دار ہے۔ ڈیجیٹل میڈیا، جو انٹرنیٹ کے ذریعے چلتا ہے اور جس میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، یوٹیوب چینلز، اور مختلف نیوز ویب سائٹس شامل ہیں، پیمرا کے روایتی ریگولیٹری دائرے سے باہر ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا کو پیمرا کے ساتھ جوڑنے کے فوائد
ایک ہی ادارہ برائے ریگولیشن: پیمرا اگر ڈیجیٹل میڈیا کو بھی ریگولیٹ کرے تو یہ تمام میڈیا پلیٹ فارمز کی ریگولیشن کے لیے ایک مرکزی ادارہ بن جائے گا۔ اس سے ریگولیٹری معاملات میں ہم آہنگی آئے گی۔
انفراسٹرکچر اور مہارت: پیمرا پہلے سے ہی ایک مستحکم ادارہ ہے جس کے پاس میڈیا ریگولیشن کے حوالے سے تکنیکی اور قانونی مہارتیں موجود ہیں۔ ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پیمرا کو اپنی مہارت اور وسائل کو استعمال میں لانا آسان ہو گا۔
رہنمائی اور نگرانی کا عمل: پیمرا کے پاس الیکٹرانک میڈیا کو رہنمائی دینے اور نگرانی کا تجربہ موجود ہے، جسے ڈیجیٹل میڈیا پر بھی لاگو کیا جا سکتا ہے۔ اس سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر موجود مواد کی مانیٹرنگ اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
چیلنجز اور مشکلات
ڈیجیٹل میڈیا کی مختلف نوعیت: ڈیجیٹل میڈیا کا دائرہ کار روایتی میڈیا سے بہت وسیع ہے۔ یہ عالمی سطح پر جڑا ہوا اور انٹرایکٹو ہے، جبکہ پیمرا کا ڈھانچہ زیادہ تر قومی سطح پر کام کرتا ہے۔ انٹرنیٹ پر مواد کی بین الاقوامی نوعیت کو مانیٹر کرنا پیمرا کے لیے مشکل ہو سکتا ہے۔
اظہارِ رائے کی آزادی: ڈیجیٹل میڈیا کی خود مختار فطرت اور اظہار رائے کی آزادی کے حق کو برقرار رکھنا اہم ہے۔ پیمرا، جو زیادہ تر مواد پر سخت قوانین کے تحت کام کرتا ہے، اگر ڈیجیٹل میڈیا کو اپنے قوانین کے تحت لے آتا ہے تو یہ آزادی اظہار کے حق پر پابندی کے خدشات کو جنم دے سکتا ہے۔
وسائل اور تکنیکی مہارت کی کمی: ڈیجیٹل میڈیا کی نگرانی کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تربیت یافتہ عملے کی ضرورت ہے۔ پیمرا کو ڈیجیٹل میڈیا کی جدید نوعیت کو سمجھنے اور اسے بہتر طریقے سے ریگولیٹ کرنے کے لیے تکنیکی مہارتوں کی ضرورت ہوگی۔
ڈیجیٹل میڈیا کی ریگولیشن کے لیے پیمرا کو اختیار دینا ممکن ہے، مگر یہ تبھی موثر ہوگا جب پیمرا کو ڈیجیٹل میڈیا کے لیے مخصوص قوانین، جدید ٹیکنالوجی، اور تکنیکی ماہرین کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ایک بہتر حل یہ ہو سکتا ہے کہ حکومت ڈیجیٹل میڈیا کے لیے ایک الگ شعبہ پیمرا کے تحت یا ایک نیا ادارہ قائم کرے جو خاص طور پر انٹرنیٹ پر موجود مواد اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرے۔ اس طرح، ڈیجیٹل میڈیا کی نگرانی موثر انداز میں کی جا سکتی ہے، جبکہ اظہار رائے کی آزادی کو بھی مدنظر رکھا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں ڈیجیٹل میڈیا کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) کے تحت لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ پیمرا نے حالیہ برسوں میں ڈیجیٹل براڈکاسٹنگ اور اوور دی ٹاپ (OTT)سروسز جیسے نیٹ فلکس اور یوٹیوب کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے انٹرنیٹ پر نشر ہونے والے مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے تجاویز پیش کی ہیں۔ اس مقصد کے تحت پیمرا نے متعدد سفارشات جاری کی ہیں جن میں ویب ٹی وی اور OTTسروسز کو لائسنس حاصل کرنے کی ضرورت شامل ہے تاکہ انہیں روایتی میڈیا کی طرح ضوابط کے تابع کیا جا سکے۔
اس کے ساتھ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) کے ساتھ مل کر پیمرا ڈیجیٹل میڈیا کی نگرانی کے لیے مشترکہ فریم ورک پر کام کر رہی ہے، جس کا مقصد قومی سلامتی اور عوامی مفاد کے پیش نظر سوشل میڈیا اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو منظم کرنا ہے۔ تاہم، اس فریم ورک کی حتمی منظوری ابھی وفاقی کابینہ سے باقی ہے، جو مکمل ہونے کے بعد ایک جامع ڈیجیٹل قوانین کا نظام فراہم کرے گی۔ یہ اقدام اس لیے بھی ضروری سمجھا جا رہا ہے تاکہ روایتی میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کو ایک جیسا پلیٹ فارم فراہم کیا جا سکے اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو ملکی قوانین کے مطابق چلنے پر مجبور کیا جا سکے۔







