’’ پنجاب کی دھی رانی، سب سے اچھی سب سے سیانی‘‘

فیاض ملک
آبادی کے لحاظ سے پنجاب جوکہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے لیکن 2018ء میں تبدیلی کے نام پر ووٹ لیکر اقتدار میں آنیوالوں کی مناسب قیادت اور معاشی منصوبہ بندی کا فقدان کی وجہ سے یہ صوبہ معاشی جمود کا شکار ہوگیا تھا ، جس کے باعث روز بروز مہنگائی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اور عام اشیائے ضروریہ عوام کی پہنچ سے باہر ہو رہی تھی جبکہ حکومتی ذمہ داران بڑھتی ہوئی مہنگائی کے رجحان پر عوام کو تسلی دینے کے بجائے مہنگائی کی ذمہ داری ماضی کی حکومتوں پر ڈالتے نظر آتے تھے،، تبدیلی سرکار، کارنامے ہی ایسے سر انجام دے رہی ہے کہ غیر تو غیر اپنے بھی پریشان تھے، اس وقت کے پنجاب کے ( صاحب اقتدار) اور انکے حواریوں کی اپنی اپنی ترجیحات تھی یہی وجہ ہے عوام کے اندر مایوسی انتہائوں کو چھو نے لگی اور یہ خود اہل سیاست کیلئی لمحہ فکریہ کی صورتحال اختیار کر گئی تھی۔ تاہم ، تبدیلی سرکار، کے بعد2024 ء کے الیکشن میں بڑے مینڈیٹ کے ساتھ مسلم لیگ ( ن) نے اپنی حکومت قائم کی، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مسلم لیگ ( ن) کی حکومت نے ماضی میں بھی نہ صرف صوبے کی معاشی حالت کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی بلکہ لوگوں کو روزگار کے بہتر مواقع فراہم کیے تھے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی جرات مند اور محنتی قیادت میں فلاح و ترقی کے ایسے تاریخ ساز اقدامات کیے جن کی مثال ملنا محال ہے، یہی وجہ ہے کہ پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ کی حیثیت سے مریم نواز شریف نی بھی اقتدار میں آنے کے بعد اس خدمت کی اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے آتے ہی 30ارب روپے کا رمضان پیکیج دیا، سچے لوگ کی طرح سچے وعدوں کو نبھاتے ہوئے پہلی مرتبہ آٹا کی قیمتوں کو تاریخ کی کم ترین سطح پر لاتے ہوئے روٹی کی قیمت میں کمی کی، ہندوئوں کیلئے ہولی پیکیج اور مسیحیوں کیلئے ایسٹر پیکیج دیا ،25 ہزار طلبہ کو سکالر شپ دینے کے ساتھ ساتھ طلبہ اور طالبات میں الیکٹرک بایئکس تقسیم کیں، کسانوں کیلئے 400ارب روپے کا تاریخی پیکیج بھی متعارف کرایا، سپیشل افراد میں ہمت کارڈ تقسیم کئے، اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے تحت 15لاکھ کے بلا سود قرضوں کے پروگرام اور سکول جانیوالے بچوں کیلئے نیوٹریشن پروگرام کا آغاز بھی جنوبی پنجاب سے شروع کیا،ہیلتھ کارڈ، لائیو سٹاک کارڈ اور اسکالر شپ جیسے انقلابی پروگرام شروع کئے، تعلیم، موسمیاتی تبدیلی اور زراعت کے شعبے میں جامع ریلیف پیکیج شروع کئے، خاص طور پر بجلی کے ان صارفین کو دو ماہ کیلئے 14روپے فی یونٹ ریلیف دینے کیلئے 45ارب روپے کی فراہمی ،پنجاب میں سولر پینل اور اسمبلی پلانٹس کی تیاری کا معاہدہ بجلی کے مسئلے کے مستقل حل کی جانب ایک مثبت قدم ہے، یہی نہیں مریم نواز پنجاب میں جلد 600سے زائد الیکٹرک بسیں لانے کا بھی منصوبہ شروع کر رہی ہیں ،اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی سربراہی میںصوبے میں ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگیا ہے ،ان کی بے لوث خدمت کے ثمرات عوام کو مل رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب باتیں کم اور کام زیادہ پر یقین رکھتی ہیں انہوں نے تنقید برائے تنقید کرنیوالوں کو ہمیشہ عوامی خدمت کے ذریعے جواب دیا۔ میں بلا جھجک یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ اپنے پورے صحافتی کیریئر کے دوران مریم نواز شریف جیسی بے لوث اور شریف النفس صوبائی سربراہ نہیں دیکھی، انہوں نے ہر طبقہ کا سوچا اور ان کی تعمیر و ترقی کیلئے عملی اقدامات کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ وہ حقیقی معائنوں میں عوامی وزیر اعلیٰ ہے، پنجاب کی اس بیٹی نے گزشتہ دنوں اجتماعی شادیوں کا ایک تاریخی پروگرام، دھی رانی، کا آغاز کیا ہے جس میں جہیز، ولیمہ اور سلامی کی ذمہ داری حکومت نے لی ہے، پروگرام کے تحت 18سے 40سال کی عمر کی غریب، یتیم، معذور لڑکیاں یا کسی معذور شخص کی بیٹیاں درخواست دینے کی اہل ہوں گی، دھی رانی پروگرام میں لڑکی کی پہلے سے طے شدہ شادی کی تصدیق بھی ضروری ہوگی، درخواستدلہن کے والد، والدہ، سرپرست یا دلہن خود جمع کروا سکتی ہے، یہ پروگرام صرف ان خواتین کیلئے ہے جو ابھی تک شادی شدہ نہیں ہیں، ان اجتماعی شادی میں نئے جوڑوں کو اے ٹی ایم کے ذریعے ایک لاکھ روپے سلامی، ہر جوڑے کے بیس مہمانوں کا کھانا پیش کیا جائے گا، نوبیاہتا جوڑے کو اپنی شادی شدہ زندگی آرام سے شروع کرنے میں مدد کرنے کیلئے کئی ضروری اشیا جن میں قرآن پاک، جائے نماز، لکڑی کا ڈبل بیڈ میٹرس، ایک شیشہ، ایک ڈنر سیٹ ، ضروری فرنیچر، گھریلو استعمال کے برتن اور دیگر اشیا تحائف میں دی جائیں گی، پنجاب دھی رانی پروگرام میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے، درخواست دہندگان کی تصدیق کیلئے خصوصی ٹیمیں گھر جا کر جائزہ لیں گی، ابتدائی طورپر صوبے بھر میں تین ہزار غریب خاندانوں کی بچیوں کی اجتماعی شادی کا اہتمام کیا گیا ہے، محکمہ سوشل ویلفیئر اگلے ماہ نومبر میں 3ہزار اجتماعی شادیاں کرائے گا، اجتماعی شادیوں کے اس سب سے بڑے اور تاریخی پروگرام کا آغاز 30نومبر 2024کو ہوگا۔ تا ہم مریم نواز نے اس کا دائرہ کار مزید بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ اس پروگرام کی اچھی بات یہ بھی ہے کہ یہ صرف صوبائی دارالحکومت یا شہروں تک محدود نہیں بلکہ یہ پورے صوبے پر محیط ہے، موجودہ مہنگائی اور بیروزگاری کے دور میں ایسے پروگراموں کی افادیت اور بھی بڑھ جاتی ہے، بلاشبہ شادی ایک مذہبی فریضہ ہے اور سماجی ذمہ داری بھی، لیکن یہ بھی ایک اس افسوسناک حقیقت ہے کہ وسائل نہ ہونے کے باعث بے شمار غریب والدین اپنی بچیوں کی شادیاں نہیں کر پاتے یا ان کی شادیوں میں بہت دیر ہو جاتی ہے، اسی طرح بہت سے مردوں کی بھی شادی کے اخراجات کی فکر کرتے کرتے عمر بیت جاتی ہے جس سے کئی معاشرتی اور سماجی مسائل جنم لیتے ہیں، دھی رانی پروگرام کے کامیاب نفاذ سے جہاں ایک طرف غریب والدین کیلئے سہولت پیدا ہو گی تو دوسری جانب سماجی برائیوں کے خاتمے میں مدد ملے گی، ایسے پروگرام مستقل بنیادوں پر آگے بڑھائے جانے چاہئیں اس سے نہ صرف نئے جوڑوں کو عملی زندگی کے آغاز میں مدد ملے گی، دیکھا جائے تو گزرے ہوئے آٹھ ماہ کے دوران پنجاب کی تعمیر وترقی کیلئے کئے جانیوالے یہ تمام تر اقدامات انتہائی قابل تحسین ہے، مریم نواز شریف نے ثابت کیا ہے کہ وہ واقعی حقیقی معائنوں میں ’’ پنجاب کی دھی رانی، سب سے اچھی سب سے سیانی‘‘ ہے ، پنجاب کی تاریخ میں ایک طویل عرصے کے بعد ایسی متحرک اور قابل وزیر اعلیٰ دیکھنے کو ملی ہے جس کی دل کھول کر تعریف کر نے کو جی چاہتا ہے اور وہ اس ستائش کے قابل بھی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف عوام کے دلوں میں گھر کر چکی ہیں۔ سٹوڈنٹس ہوں، سرکاری ملازم ہوں یا عام شہری وہ سب میں گھل مل جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی امیدیں مریم نواز شریف سے پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ عوام سوچتی ہے کہ جس تیزی سے مہنگائی کم ہوئی ہے اسی طرح اب ان کے روزگار کیلئے بھی اقدامات کیے جائیں گے، بہرحال بطور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے اقتدار کے آٹھ مہینوں میں ہونیوالے نمایاں کاموں کی صرف ایک غیر معمولی جھلک ہے، کارکردگی اور کامیابیوں کی داستان اس تحریر سے بھی بہت زیادہ طویل ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے اعلان کردہ عوام کی فلاح و بہبود کے پروگرام جاری ہیں، امید یہی ہے کہ ملکی معیشت اب ٹریک پر آرہی ہے جس کا سارا کریڈٹ صوبائی حکومت کو جاتا ہے۔





