مفتی طارق مسعود پر فائرنگ کی اطلاعات، ایف آئی اے حرکت میں آگئی

کراچی میں معروف عالم دین مفتی طارق مسعود کی گاڑی پر فائرنگ کی خبریں وائرل ہوئی ہیں، جس کے بعد پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) بھی حرکت میں آگئی ہے۔
سوشل میڈیا پر زیر گردش اطلاعات کے مطابق مفتی طارق مسعود کی گاڑی پر کراچی کے علاقے گھگھر پھاٹک کے قریب فائرنگ کی گئی۔
سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق اور مفتی طارق مسعود شدید زخمی ہوگئے۔
دوسری جانب پولیس حکام کی جانب سے کراچی میں علماء کرام پر قاتلانہ حملے کی جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، پولیس نے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف ایف آئی اے سے رابطہ کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ افواہیں پھیلانے والے تمام اکاؤنٹ ایف آئی اے کو فراہم کیے جائیں گے، دو روز سے ملیر کے مختلف علاقوں میں علما کی گاڑی پر فائرنگ کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، سوشل میڈیا پر کئی علما کی تصاویر اور گاڑی پر فائرنگ کی جھوٹی تصویریں وائرل کر کے خوف پھیلایا جا رہا ہے، ایسے تمام شر پسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر ”ایک سے زائد شادیوں“ سے متعلق بیانات کی وجہ سے وائرل رہنے والے معروف عالمِ دین مفتی طارق مسعود کو اپنے ایک حالیہ بیان کی وجہ سے توہین مذہب کے الزام کا سامنا ہے۔
سوشل میڈیا پر مفتی طارق مسعود کا ایک بیان چند روز قبل وائرل ہوا تھا جس میں انہیں اپنے خطاب کے دوران ایسی باتیں کہتے سنا گیا جن سے لوگوں نے توہینِ اسلام، توہینِ صحابہ اور توہینِ پیغمبر ﷺ کا پہلو نکال لیا۔
مذکورہ تنازعے کے سوشل میڈیا پر زور پکڑنے کے بعد مفتی طارق مسعود کے خلاف کراچی کے ایک تھانے میں ”توہین مذہب“ کی ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی تھی۔
بعدازاں مفتی طارق نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے اپنے الفاظ کی وضاحت پیش کی اور معافی بھی مانگی۔







