سعودی عرب، پاکستانی معیشت اور شہباز حکومت !

کالم نگار :امجد آفتاب
مستقل عنوان: عام آدمی
اس بات میں کوئی دو رائے نہیں معاشی استحکام میں سعودی عرب پاکستان کا شراکت دار ہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور اب بھی وہ اپنی روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ جذبہ دوستی کی دنیا میں ایک بہترین اور قابل تقلید مثال ہے ۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد پہنچے والے135رکنی سعودی وفد کے دورے کو دو ملکی اقتصادی تعاون و تعلقات میں ایک قابل قدر پیش رفت کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ وفد کے سربراہ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفاتح جبکہ اس میں12نائب وزرا کے علاوہ بڑے بڑے تاجر شامل تھے۔ اس دورے کے ذریعے معدنیات، توانائی، آئی ٹی، تعمیرات، زراعت، کان کنی، ٹیکسٹائل سیکٹر، صحت، فارمنگ اور مالیاتی شعبوں میں 2.2ارب ڈالر کے26معاہدوں کی راہیں کھلی ہیں جن کے باعث پاکستان کے مختلف شعبوں میں ترقی، بہتری، مواقع روزگار کے امکانات نمایاں ہونگے۔ پاکستان اور سعودی عرب دو ایسے برادر مسلم ممالک ہیں جن کے درمیان کئی حوالوں سے احترام اور محبت کے مضبوط رشتے استوار ہیں جبکہ دونوں ممالک مشکل گھڑیوں میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے دکھائی دیئے ہیں۔ پچھلے دنوں طے پانے والے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پیکیج کی منظوری میں دیگر دوست ملکوں کے ساتھ سعودی عرب کی یقین دہانیوں نے بھی معاونت کی جبکہ حال ہی میں بعض مسائل سے نمٹنے کیلئے پاکستان نے3.2ارب ڈالر کے ایک سال کیلئے غیر ملکی قرضوں کے جو وعدے حاصل کئے ان میں سعودی عرب کی طرف سے1.2ارب ڈالر تیل کی سہولت کا وعدہ بھی شامل ہے۔ قوموں کی زندگی میں اچھے اور برے دن آتے رہتے ہیں۔ پچھلے برسوں میں کساد بازاری، کرونا وبا، ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب سے معیشت پر پڑنے والے اثرات خاصے سنگین تھے۔ مہنگائی، بیروزگاری، ضروری اشیا کی قلت سمیت مشکلات کا ایک انبار تھا جبکہ بیل آئوٹ پیکیج کیلئے آئی ایم ایف کی سخت شرائط اپنی جگہ تھیں تاہم موجودہ حکومت کی ملکی معیشت کو پائوں پر کھڑا کرنے کی کوششیں رفتہ رفتہ بار آور ہورہی ہیں۔ آئی ایم ایف کا سات ارب ڈالر کا نیا پیکیج منظور ہوچکا اور اس کی پہلی قسط بھی مل گئی۔ مستقبل قریب میں مسائل سے نمٹنے کیلئے کئی بین الاقوامی وعدے بھی سامنے آچکے ہیں۔ اب سعودی عرب کی طرف سے2.2ڈالر سرمایہ کاری آنے کی ایک صورت پیدا ہوئی ہے تو خوش آئند امکانات زیادہ واضح ہوئے ہیں۔ ان امکانات میں وائٹ پائپ لائن منصوبے کا ذکر خاص طور پر کیا جارہا ہے قیمتی معدنیات کے حصول کی یہ کان پہلے پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کو لیز پر دی گئی تھی۔ سننے میں آرہا ہے کہ سعودی کمیٹی شیل پاکستان کے 77فیصد حصص بھی خرید سکتی ہے۔ نئی خوش آئند صورت حال میں خصوصی کردار ایسی انویسٹمنٹ فرینڈلی قانون سازی کا ہوگا جس کی موجودگی سرمایہ کاروں کیلئے ترغیب کا ذریعہ بنے۔ سرکاری اہل کاروں کو تربیت دی جانی چاہیے کہ وہ سرمایہ کاروں کی مشکلات دور کرنے اور آسانیاں پیدا کرنے میں پیش پیش رہیں۔ اس معاملے کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار زیادہ منافع کے حصول کیلئے جدید طریقے اور ٹیکنالوجی بھی لائیں گے جس سے پاکستانیوں کو بھی سیکھنے اور جدید صنعتوں کی طرف آنے کی ترغیب ملے گی۔ اس کی ایک مثال موٹر وے بننے کے بعد سڑکوں کی تعمیر کے ایک نئے دور کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ خانیوال میں10ہزار ایکٹر اراضی پرکار پوریٹ فارمنگ کا معاہدہ ہمارے شعبہ زراعت میں نئی تبدیلیوں کا سبب بنے گا جس سے ہماری زراعت پر انحصار کرنے والی بڑی آبادی کو فائدہ پہنچے گا۔ مشرقی پنجاب ( بھارت) میں فی ایکٹر پیداوار ہم سے تین گنا زیادہ ہے، نئے انویسٹر آئیں گے تو زراعت کے جدید طریقے استعمال کریں گے اور ہم بھی اپنی پیداوار میں کئی گنا اضافے کی توقع کر سکیں گے۔ نئی سرمایہ کاری تعمیرات اور ٹیکسٹائل سمیت ہماری ہر صنعت میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بڑی تبدیلی لانے کا ذریعہ بنے گی۔ ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی افرادی طاقت کی تربیت پر توجہ دینی چاہیے۔
اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ میاں شہباز شریف حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا اور اس کے لیے سخت فیصلے کئے۔ ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کیلئے اُس وقت سہارا دیا جب ملک ڈیفالٹ ہونے قریب پہنچ چکا تھا۔ آئی ایم ایف کا پروگرام جو تعطل کا شکار تھا اس کو دوبارہ شروع کرانے کیلئے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کو قبول کیا اور تین سالہ پروگرام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ دوسری جانب زراعت، مویشی بانی، معدنیات، کان کنی، آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبوں میں اصلاحات لا کر ان کو ترقی دینے اور ملکی پیداواری میں اضافہ کرنے کے حوالے سے کی جانے والی کوششیں نتیجہ خیز ثابت ہو رہی ہیں۔ سمگلنگ کی روک تھام، ٹیکس چوروں اور بجلی چوروں کے خلاف کارروائی اور زرعی پیداوار کے اضافے میں ایس آئی ایف کے مثبت کردار کا حوالہ دیا جا سکتا ہے۔
سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔ سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہونے جا رہی ہے، طے پانے والے معاہدے کی خاص بات یہ بھی ہے کہ سعودی عرب نے پاکستانیوں کو ترجیح بنیادوں پر ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کی یقین بھی کرائی ہے جس سے نا صرف بے روزگاری کے خاتمے میں مدد ملے گی بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی وطن عزیز کو حاصل ہو گا۔
سعودی عرب سمیت خلیج ممالک، وسطی ایشیائی ریاستوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط ہونا اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ دنیا کے ممالک پاکستان پر اپنے اعتماد اور بھروسے کا اظہار کر رہے ہیں جو ملکی معیشت کے لیے بہترین مفاد میں ہے۔
بلاشبہ معیشت اب درست سمت میں گامزن ہو چکی ہے اور یہ سفر تیز رفتاری سے جاری رہنا چاہئے تاکہ پاکستان خطے میں ایک طاقتور معاشی قوت بن کر ابھرے۔





