Column

باد شمیم

ندیم اختر ندیم
آئینی ترمیم اور عوام
یہ آئینی ترمیم کیا ہے، عام آدمی اس سے واقف ہے نہ اسے اس سے کچھ غرض، اس آئینی ترمیم نے پچھلے چند ہفتے سے عوام کو ہیجانی کیفیت میں مبتلا رکھا، انٹرنیٹ کی سروس ہنوز معطل ہے، انٹرنیٹ جو دنیا کے ارتقائی مراحل کی راہوں میں پڑنے والا ایک حیرت انگیز موڑ ہے کہ جس سے آگے کی دنیا ہی کچھ اور ہے، ایسی دنیا کہ جہاں انسان حیرتوں کے سمندر میں غوطہ زن ہے۔ انٹرنیٹ کی اس دنیا نے کائنات میں انسانوں کو کمال معلومات اور آسانیاں فراہم کی ہیں ۔ انٹرنیٹ پر پاکستان کے عوام روزانہ کی بنیادوں پر کروڑوں روپے صرف کرتے ہیں اور عوام کہ جو پہلے ہی سے زندگی کی مشکل شکل دیکھ رہے ہیں اور سو طرح کے مسائل عوام کے راستوں میں پہاڑ بن کر کھڑے ہیں، ایسے میں جیسے تیسے ضرورت یا شوق عوام کو انٹرنیٹ کی دنیائوں تک لے جاتا ہے۔ انٹرنیٹ کی دنیا قیمت مانگتی ہے، عوام قیمت چکا کر بھی جب اس سہولت سے محروم رہتے ہیں تو نہ صرف عوام کو مایوسی ہوتی ہے بلکہ اس کی حق تلفی بھی ہوتی ہے۔ انٹرنیٹ کی سہولت کا چھن جانا ایک عام سی بات ہے لیکن انٹرنیٹ نئے دور کی ایسی سہولت ہے کہ عوام اپنی کسی دوسری محرومی پر اگرچہ خاموش رہیں لیکن انٹرنیٹ کی سہولت پر آواز بلند کرتے ہیں حکومت کی اپنی مجبورییاں ہوں گی کہ حکومت کے لیے انٹرنیٹ سروس کو معطل رکھنا ناگزیر ہوگا لیکن عوام یہ بات ضرور پوچھتے ہیں کہ حکومت اپنی ناکامیوں کا ملبہ عوام پر کیوں ڈال دیتی ہے۔ یہ سراسر زیادتی ہے، ظلم ہے کہ اربوں روپے کا استعمال ہونے والا انٹرنیٹ آپ ہفتہ بھر معطل رکھیں، آئینی ترمیم کے ایام میں انٹرنیٹ کی معطل سروس نے عام آدمی کو مضطرب رکھا، عام آدمی کی بلا سے کہ آئینی ترمیم کیا ہے، عام آدمی ان مو شگافیوں سے نابلد ہے، پاکستان میں آئے روز انٹرنیٹ کی سہولت کا معطل ہونا معمول بن چکا ہے، کسی بھی جلسہ یا احتجاج پر انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی جاتی ہے اور آئینی ترمیم کے ایام میں انٹرنیٹ کی سروس نے تو شہریوں کو شدید ذہنی دبائو کا شکار رکھا، جس سے نہ صرف عام آدمی متاثر ہوا بلکہ کاروباری حضرات بھی اپنا نقصان کر بیٹھے، لہذا حکومت انٹرنیٹ سروس کی بندش کو سنجیدہ لیتے ہوئے آئندہ ایسے اقدامات اٹھائے کہ جس سے شہریوں کو یہ سہولت آسانی اور روانی سے میسر ہو۔ آئینی ترمیم کی راہوں میں جیسے بھی مشکلات آئیں، حکمران ہر طرح کی رکاوٹوں کے پہاڑوں، دریائوں کو عبور کر کے اس ترمیم کی کامیابی کو پہنچے اور رات بھر قومی اسمبلی میں حکمران 26ویں آئینی ترمیم کے پاس ہونے کے لیے جاگتے رہے۔ اس ترمیم کا پاس ہوجانا یقیناً بڑی کامیابی ہے، پاکستان کی عدلیہ کی طرف سے ماضی میں ایسے فیصلے بھی دئیے گئے جس کی سزا پاکستان کو صدیوں بھگتنا پڑے گی۔ ذوالفقار علی بھٹو شہید کا فیصلہ ایک شرمناک اور دکھ ناک مثال ہے۔ اس ترمیم سے منتخب عوامی وزراء اعظم کو معمولی باتوں پر رخصت کر دینے کے آگے بند باندھا جا سکے گا، عوام حکمرانوں سے یہ گزارش بھی کرنا چاہتے ہیں کہ جس انتھک محنت سے، جس شبانہ روز تگ و دو سے حکمرانوں نے اس ترمیم کو پاس کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا، اگر اسی طرح حکمران ملکی اور عوامی مسائل کے لیے کوشش کریں تو سالوں میں نہیں بلکہ مہینوں میں پاکستان کی کایا پلٹ جائے۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ اسی طرح رات بھر جاگ کر قومی اسمبلی میں عوامی مسائل پر بحث کریں، عوامی ریلیف پر گفتگو کریں، چند ہفتوں کی راتیں جاگ کر حکمران عوام کو ہر طرح کے مسائل سے نجات دلانے میں کامیاب ہو سکیں گے۔ عوام کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے پڑھے لکھے نوجوان ڈگریاں لیے مستقبل کے خواب جاگتی آنکھوں سے دیکھتے ہیں اور مایوس ہو کر لوٹتے ہیں، لیکن انہیں کہیں بھی کامیابی نہیں ملتی، اگر حکمران آئینی ترمیم کی طرح کچھ روز دن رات ایک کر دیں تو یقیناً عوام کے روزگار کا کوئی کامیاب حل نکل آئے۔ عوام کے لیے اس سے بھی بڑا مسئلہ مہنگائی ہے، اگر حکمران آئینی ترمیم کی طرح کچھ روز دن رات ایک کر کے مہنگائی کو کم کرنے میں سر جوڑ لیں تو مہنگائی کا حل بھی نکل آئے گا۔ عوام کے لیے بجلی کا مسئلہ اس سے بڑا ہے کہ جس نے عوام کے گھروں کا سامان تک بکوا دیا۔ عوام نے خودکشیاں کیں، احتجاج کئے، عوام کے مال مویشی، بیٹیوں کا جہیز بک گیا، لوگ مقروض ہو گئے، بجلی کے بلوں نے عوام کو کہیں ایک رات چین سے سونے نہ دیا، لیکن بجلی کے نام پر عوام کو ریلیف تو کیا ملنا تھا عوام بجلی کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ دیکھتے رہے۔ دو سو یونٹ کا مسئلہ ابھی تک حل ہونے میں نہیں آرہا کہ اگر کسی شخص نے کبھی ایک بار بھی 200یونٹ استعمال کر لیے تو سزا کے طور پر 200سے اوپر کے یونٹ اسے ہزار یونٹوں پر بھاری پڑنے والے ہیں، یہ عوام دشمن پالیسیاں کہاں سے آگئیں، حکمرانوں کو دیکھنا ہوگا۔ اسی طرح پاکستان کے تعلیمی اداروں، بجلی کی کمپنیوں، بینکوں اور دیگر اداروں میں ہونے والی کرپشن پر اگر تمام سیاستدان مل کر آئینی ترمیم کی طرح راتیں جاگ کر اور دن بھاگ کر گزاریں تو کرپشن کی روک تھام کی کوئی راہ نکل ہی آئے گی۔ عوام کو آئینی ترمیم کی طرح دن کو بھاگنے اور راتوں کو جاگنے والے سیاست دانوں کی ضرورت ہے، ایسی کوششوں کی ضرورت ہے کہ جو کوششیں آئینی ترمیم پر کی گئی ہیں، جن کوششوں سے حکمران آئینی ترمیم کی کامیابی کو پہنچے، ایسے ہی کوششیں حکمران اگر ملک اور قوم کے مفادات کے لیے کر گزریں تو کوئی امر مانع نہیں کہ عوام کے مسائل حل نہ ہوں یا ملک ترقی نہ کرے۔ لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ حکمرانوں کو ایسی ہی کوششوں کی ضرورت ہے جن کوششوں سے، جس دلجمعی سے جن جذبوں سے حکمرانوں نے سیاست دانوں نے دن اور رات ایک کر کے آئینی ترمیم کو پاس کرایا ہے۔ ایسے ہی جذبوں سے، ایسی ہی کوششوں سے اگر حکمران عوامی مسائل کے حل کے لیے نکلیں تو چند ہی مہینوں میں نہ صرف عوام کے تمام مسائل حل ہو جائیں بلکہ عوام خوشحالی کی منزلوں کو بھی دیکھنے لگ جائیں اور ملک ترقی کا سفر کرنا شروع کر دے۔
اب شاعر زاہد علی اداس ایڈووکیٹ جو زاہد سلطان ہوچکے ہیں، کی لکھی نعت رسولؐ:
دنیا کی ساری نعمتیں میرے نبی سے ہیں
ارض و سما کی رفعتیں میرے نبی سے ہیں
دونوں جہاں کی زینتیں میرے نبی سے ہیں
عرشِ بریں کی عظمتیں میرے نبی سے ہیں
سارے صحیفے اصل میں ہیں آپ کے سبب
قرآن کی بھی آیتیں میرے نبی سے ہیں
اک دور تھا کہ دشمنی پالے ہوئے تھے وہ
ان سب میں اب کہ چاہتیں میرے نبی سے ہیں
بے تابیوں نے جابجا رکھا تھا مضطرب
اب دسترس میں راحتیں میرے نبی سے ہیں
میں تو سیاہ کار ہوں پھر بھی ہر اک طرف
یہ رحمتیں یہ برکتیں میرے نبی سے ہیں
تجھ کو ذرا خبر بھی ہے زاہد علی اداس
صوم و صلوٰۃ سنتیں میرے نبی سے ہیں

جواب دیں

Back to top button