کشمیری اپنے لہو سے آزادی کے دیپ روشن کیے ہوئے ہیں

تحریر: رفیع صحرائی
قوموں کی زندگیوں میں بعض مواقع ایسے آتے ہیں جو نہ صرف انہیں ماضی کی یاد دلاتے ہوئے مستقبل کے سفر میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں بلکہ یہ مواقع قوموں کی تقدیر بدلنے میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ 24اکتوبر صرف آزاد جموں و کشمیر کا یومِ تاسیس ہی نہیں ہے بلکہ یہ وہ خاص دن ہے جو یاد دلاتا ہے کہ کشمیریوں نے حقِ خود ارادیت کے حصول کے لیے لہو کے جو دیپ جلائے تھے وہ تاحال روشن ہیں۔
24 اکتوبر آزاد کشمیر کا یوم تاسیس، ایک ایسا عہد ساز دن جب کشمیریوں نے فقید المثال قربانیاں دے کر آزادی کی منزل کے پہلے سنگ میل کو عبور کیا تھا۔ آج ہی کے دن 24اکتوبر 1947ء کو آزاد کشمیر کی ریاست قائم کی تھی۔
یہ دن ہمیں تسلسل کے ساتھ جاری انسانی تاریخ کی طویل ترین جدوجہد آزادی کے ایسے پرعزم شہداء کی تاریخ یاد دلاتا ہے جن کی تیسری نسل پوری دنیا میں تاریخِ انسانی کی بدترین ریاستی نسل کُشی کے خلاف پورے عزم و استقلال کے ساتھ سربلند کھڑی ہوئی ہے۔ بھارتی قابض افواج کی گولہ باری کی بارش ہو یا معصوم پاکیزہ مسلمان بہنوں، بیٹیوں کی آبرو ریزی کے گھنانے جرائم، بھارتی ریاستی زندانوں میں عمروں سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے کشمیری نوجوان جو بڑھاپے کی حدوں تک پہنچ گئے یا پھر پوری مقبوضہ وادی کو ہی ایک زندان میں تبدیل کر دینے والے بھارتی ریاست کے غیر انسانی اور غیر قانونی اقدامات، بھارت نے روز اول سے آج تک ظلم و بربریت کا ہر حربہ استعمال کر کے دیکھ لیا لیکن کشمیریوں کی آواز کم نہیں کر پایا۔ آج بھی بھارتی زندانوں میں ولولہ انگیز نعرے گونجتے ہیں۔
پاکستان سے رشتہ کیا۔۔۔۔ لا الہ الااللہ
ہم کیا چاہتے۔۔۔ آزادی
آج پوری دنیا میں کشمیری آزاد کشمیر کا 77واں یومِ تاسیس اس عزم کی تجدید کے ساتھ منا رہے ہیں کہ ہم اپنے بزرگوں کی قربانیوں کی تاریخ کے اس مقدس مشن کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کہ بھارتی غاصبانہ قبضے سے سارا مقبوضہ کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا۔ آزادکشمیر میں غازئِ ملت سردار محمد ابراہیم خان کی سربراہی میں قائم ہونے والی حکومت کی بنیاد اس اصول پہ استوار کی گئی تھی کہ خطہ آزادکشمیر تحریکِ آزادیِ کشمیر کا بیس کیمپ ہوگا جو تحریکِ آزادیِ کشمیر کو تقویت پہنچائے گا۔
تاریخ عالم میں اہل کشمیر اُن چند پُر عزم، بلند حوصلہ، حق پرست، حریت پسند اور جذبہ استقلال سے سر شار اقوام میں سر فہرست ہیں جنہوں نے نہ تو کبھی ظالم کے ظلم سے خوف کھایا اور نہ ہی قابض کے سامنے سرِ تسلیم خم کیا۔ چشمِ فلک ان کی بلند ہمتی اور استقامت کی داد دیے بغیر نہیں رہ سکتی۔ وہ دن ان شاء اللّٰہ زیادہ دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر میں بھی آزادی کا سورج طلوع ہوگا اور غاصب ہندوئوں سے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔
چوبیس اکتوبر 1947ء کو آزاد کشمیر کی اپنی حکومت تو بن گئی لیکن مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہدِ آزادی ابھی بھی جاری ہے۔ اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کے کردار کو بھی قابلِ تعریف قرار نہیں دیا جا سکتا۔ آج بھی اقوامِ متحدہ اپنی ہی پاس کردہ قراردادوں پر عمل نہیں کرا سکی۔ اقوامِ متحدہ کی بے رخی، بھارت کی ہٹ دھرمی اور ہزاروں نوجوانوں کی شہادت کے باوجود کشمیریوں کی خواہشِ آزادی کو ختم نہیں کیا جا سکا۔ آج بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی آنکھوں میں آزادی کے خواب سجائے بھارتی تسلط سے نجات کے لیے برسرِ پیکار ہیں۔
چوبیس اکتوبر 1947ء کا دن یقیناً ایک تاریخ ساز دن ہے۔ اسی دن فضا میں کشمیر کی آزادی کا اعلان گونجا تھا۔ یہ اعلان اس اجلاس کے اعلامیے اور مطالبے کا شاخسانہ تھا جو 19جولائی 1947ء کو سردار ابراہیم کے گھر میں منعقد ہوا تھا۔ اس اجلاس میں راجہ ہری سنگھ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ تقسیمِ ہند کے اصولوں کے مطابق اور ریاست جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی 80فیصد آبادی اور ریاست کے پاکستان سے قدیم مذہبی، اقتصادی اور مواصلاتی رابطوں کی رُو سے ریاست کا الحاق پاکستان سے کرے ورنہ مسلمان علمِ جہاد بلند کر دیں گے۔ یہ علمِ جہاد بلند ہوا۔ اس کے نتیجے میں 5000مربع میل کا علاقہ آزاد ہوا۔ اس جہاد کو تقویت پہنچانے، عوامی تائید مہیا کرنے اور دنیا بھر میں پروجیکشن کے لیے 24اکتوبر کو آزاد حکومت جمّوں و کشمیر کا قیام عمل میں آیا تھا۔ ہندوستان اس جہاد کے خلاف سلامتی کونسل میں گیا۔ وہاں 13اگست 1948ء اور 5جنوری 1949ء کی قراردادوں میں کشمیری عوام کو یہ حق دیا گیا کہ وہ رائے شماری کے ذریعے فیصلہ کریں گے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ان قراردادوں کو ہندوستان نے قبول کیا۔
جواہر لال نہرو نے اپنی پارلیمنٹ میں اور سری نگر کے لال چوک میں خطاب کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ ہم ان قراردادوں پر عمل کریں گے۔ چاہے ان کے نتائج سے ہمیں دکھ ہی ہو لیکن ہندوستان نے آج تک ان قراردادوں پر عمل نہیں کیا اور کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ بنا رکھا ہے۔ 24اکتوبر کا یہ دن ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ پنجہ باطل میں جکڑے کشمیر کے حصے کی آزادی کے لیے تمام توانائیاں صرف کر کے کشمیر کی آزادی کے لیے دی جانے والی قربانیوں کی لاج رکھیں۔ اور صبحِ آزادی کی منزل کے راستے پر رواں دواں رہیں۔
مودی کے دور میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔ مودی سرکار نے ظلم و بربریت کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے مسلمانوں کی میّتوں کو بھی پامال کرنا شروع کر دیا ہے۔ کشمیر پر قابض سات لاکھ بھارتی افواج نے کشمیر میں کشمیریوں سے اپنے پیاروں کی آخری رسومات کی ادائیگی کا حق بھی چھین لیا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے مودی جیتے جاگتے زندہ انسانوں کے کشمیر پر نہیں بلکہ قبرستان پر قابض ہونا چاہتا ہے۔ آئے روز نہتے کشمیریوں کو شہید کیا جاتا ہے اور پھر میّتوں کو اجتماعی قبروں کی نذر کر دیا جاتا ہے۔ جو عالمی قوانین برائے انسانی حقوق کے سراسر خلاف ہے۔ ظلم کی انتہا تو یہ ہے کہ غمزدہ لواحقین کے احتجاج کو ملک دشمن سرگرمی قرار دے کر ورثاء کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمے بنائے جاتے ہیں۔
لیکن ظلم کی اس رات کو بالآخر ختم ہونا ہی ہے۔ اجالا اس تاریکی کا مقدر ہے۔ آزادی کی دلہن کو بیاہنے کے لیے کشمیری گزشتہ 77سال میں ہزاروں سروں کا حق مہر ادا کر چکے ہیں۔ ان شاء اللّٰہ اب منزل دور نہیں۔
میرے کشمیر تُو ہے جہاں سے حسیں
تجھ سی دھرتی زمانے میں کوئی نہیں
تیرے بیٹے تجھے پا ہی لیں گے ضرور
ہو گا بھارت بھی تیرے ہی زیرِ نگیں۔





