26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالنے والے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کون ہیں؟

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ اور قومی اسمبلی نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کو دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل اسی غرض سے ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس متعدد مرتبہ ملتوی ہونے کے ساتھ ساتھ تاخیر کا شکار بھی رہا۔
تاہم اتوار کو بھی دو مرتبہ وقت کی تبدیلی کے بعد شروع ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26ویں آئینی ترمیم پیش کی۔
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرِ صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ترمیم کی منظوری کے لیے 225 اراکین اسمبلی نے ووٹ دیے جبکہ 12 ارکان نے اس کی مخالفت کی ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں حکومتی اتحادی اراکین کی تعداد 215 ہے جبکہ اس آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو درکار ووٹرز کی تعداد 224 تھی۔
حکومت کو قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ چار آزاد اُمیدواروں کی بھی حمایت حاصل تھی۔
26ویں آئینی ترمیم کی منظور کے لیے حکومتی اتحاد پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ جن چار آزاد اُمیدواروں نے ووٹ دیے اُن میں:
مبارک زیب (این اے 8 باجوڑ)
1998 میں پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں پیدا ہونے والے 26 سالہ مبارک زیب نے سابقہ قبائلی علاقے میں قومی اسمبلی (این اے 8 باجوڑ) اور صوبائی اسمبلی (پی کے 22) کی دونوں نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
یاد رہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات سے کچھ روز قبل این اے 8 باجوڑ کے امیدوار اور مبارک زیب کے بڑے بھائی ریحان زیب کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جس کی وجہ سے اس حلقے میں الیکشن ملتوی کر دیا گیا۔
اگرچہ انھوں نے اپنی انتخابی مہم میں سابق وزیر اعظم عمران خان کا نام اور تصویر استعمال کی تاہم وہ پی ٹی آئی کی حمایت کے بغیر ہی بطور آزاد امیدوار جیت گئے۔ یاد رہے کہ ان انتخابات میں پی ٹی آئی نے مبارک زیب کی بجائے کسی اور آزاد اُمیدوار کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
مبارک زیب کی کامیابی کے بعد بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا تھا کہ ’ہماری جماعت کی نااہلی ہے، غفلت ہے۔ ہم نے زمینی حقائق کو مکمل نظر انداز کر دیا تھا اور ریحان زیب کے بھائی کو ٹکٹ نہ دے کر ہم نے بہت بڑی غلطی کی اور جماعت کو اس بارے میں سوچنا چاہیے۔‘
مبارک زیب نے ایک سابق گورنر اور چار سابق ارکان قومی اسمبلی کو عام انتخابات میں شکست دی۔
واضح رہے کہ اب 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد آج ایوان صدر میں ایک تقریب ہوگی جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری اس ترمیم کو آئین کا حصہ بنانے کے لیے سمری پر دستخط کریں گے جس کے بعد یہ ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی۔
عثمان علی
عثمان علی قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ انھیں سنہ 2024 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف کی حمایت حاصل تھی اور انھوں نے این اے 142 ساہیوال دو سے کامیابی حاصلی کی تھی۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ عثمان علی کا سنہ 2024 کے عام انتخابات میں انتخابی نشان ’مور‘ تھا۔
اورنگزیب خان کھچی
اورنگزیب خان کھچی کو بھی سنہ 2024 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف کی حمایت حاصل تھی اور انھوں نے این نے 159 ویہاڑی چار سے قومی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی۔
سنہ 2024 کے عام انتخابات میں اورنگزیب کھچی کا انتخابی نشان ’حقہ‘ تھا۔
ظہور قریشی
ظہور قریشی کو بھی سنہ 2024 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف کی حمایت حاصل تھیاور انھیں نے اسی کی مدد سے این اے 146 خانیوال تین سے کامیابی حاصل کی تھی۔







