مسٹر بین

تحریر : علیشبا بگٹی
روون ایٹکنسن جنہیں پوری دنیا ’’ مسٹربین ‘‘ کے نام سے جانتی ہے۔ 6جنوری 1955ء کو انگلینڈ میں ایک متوسط گھرانے پیدا ہوئے۔ اس وقت وہ 150ملین ڈالر اثاثوں کے مالک ہیں۔ جب پیدا ہوئے تو ان سے بڑے چار بھائی موجود تھے۔ یہ بولتے ہوئے ہکلاتے تھے۔ بچپن سے ہی ہکلانے اور بے ڈول شکل و صورت کی وجہ سے اسے اسکول کالج میں چھیڑا جاتا تھا۔ جس وجہ سے وہ ایک بہت شرمیلا، پیچھے ہٹنے والا بچہ بن گیا تھا۔ جس کے بہت سے دوست نہیں تھے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ اسی دوران اس نے ایک کامیڈی اداکار بننے کے اپنے خواب کو پورا کرنے کی ٹھان لی۔ مگر اس کی ہکلاہٹ ہمیشہ اس کے راستے میں رکاوٹ بن کر آگئی۔ بہت سارے ٹی وی شوز نے اسے مسترد کر دیا، تاہم اس نے خود پر یقین کرنا کبھی نہیں چھوڑا۔ اس نے اپنے ہکلانے پر قابو پانے کا ایک طریقہ تلاش کیا اور اس کا استعمال بھی اس کی اداکاری کے لئے ایک تحریک ہے۔ اپنے ماسٹر کے لیے تعلیم حاصل کرنے کے دوران روون اٹکنسن نے ایک عجیب، غیر حقیقی، اور بغیر بولنے والا کردار بنایا۔ جسے ’’ مسٹربین ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مسٹر بین کے کردار نے انہیں عالمی سطح پر مشہور کیا۔ ایک لفظ بھی بولے بغیر دنیا کو ہنساتے رہے۔ مسٹر بین کی کامیڈی نے پوری دنیا کو اپنے حصار میں لئے رکھا اور بچوں، بڑوں سمیت دفتری کاموں میں مصروف اور تھکن سے چور لوگوں کے ہونٹوں پر ہنسی لائے اور ان کو انٹرٹین کرتے رہے۔
’’ مسٹر بین‘‘ آدھے گھنٹے کی چودہ اقساط پر مشتمل برطانوی کامیڈی ٹیلی ویژن کے سلسلہ وار ڈرامے کا نام ہے۔ جس میں مرکزی کردار روون ایٹکنسن نے ادا کیا۔ ڈرامے کی تحریر میں بھی روون ایٹکنسن کا بطور رائٹر حصہ ہے۔ مرکزی کردار کے نام سے نشر ہونے والے اس ڈراما کی پہلی قسط ’’ دی ہیلپ لیس مسٹربین‘‘ کے نام سے یکم جنوری 1990ء کو نشر کی گئی اور آخری قسط ’’گڈ نائٹ مسٹربین ‘‘ کے نام سے 21اکتوبر 1995ء کو نشر ہوئی۔ 1995ء اور 1997ء کے درمیان روون ایک مقبول ٹیلی ویژن سیریز ’’ دی تھن بلیو لائن ‘‘ میں بھی جلوہ گر ہوئے۔ 1997ء میں مسٹر بین شو کے کردار کو لے کر ڈائریکٹر میل اسمتھ نے فلم بنائی، جس کا نام ’’ مسٹر بین ‘‘ رکھا گیا۔ 2007ء میں اسی سلسلے کی دوسری فلم ’’ مسٹر بین ہالی ڈے ‘‘ کے نام سے بنائی گئی۔
انہوں نے بی بی سی کے ایک مزاحیہ پروگرام ’’ New O’Clock Not the Nine‘‘ سے شہرت حاصل کی۔ جیمز بانڈ کی فلم Never Say Never Againمیں معاون اداکار کی حیثیت سے بھی کام کیا تھا۔ مسٹر بین کی بہترین فلموں میں ’’ ڈیڈ آن ٹائم ‘‘ 1983ء میں، ’’ پلئیر ایٹ دی جسٹیس ‘‘ 1976ء اور مشہور زمانہ فلم ’’ نیور سے نیور اگین ‘‘ شامل ہیں۔ مسٹر بین نہ صرف بہترین اداکار اور انجینئر ہیں۔ بلکہ بے حد ذہین اور بلند حوصلہ انسان بھی ہیں۔ ایک بار وہ اپنے خاندان کے ساتھ کینیا کا سفر کر رہے تھے کہ دوران پرواز پائلٹ کا انتقال ہوگیا تھا یا پائلٹ بیہوش ہوگیا تھا بہرحال قریب تھا کہ جہاز اپنا توازن کھو بیٹھتا اور زمین سے جا ٹکراتا، مسٹر بین نے آگے بڑھ کر طیارے کا کنٹرول سنبھال لیا اور اسے بحفاظت لینڈ کروا کر سینکڑوں مسافروں کی جان بچالی۔ مسٹر بین کی اہلیہ سنیترا سستری ایک نہایت دلکش اور خوبرو خاتون ہیں جو برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں بطور میک اپ آرٹسٹ کام کر چکی ہیں۔ تاہم دونوں کے درمیان 2014ء میں علیحدگی ہوگئی تھی۔ مسٹر بین کی ایک بیٹی بھی ہے جو نہایت ہونہار اور ذہین ہے۔ للی اٹکنسن گلوکارہ اور سونگ رائٹر ہیں جبکہ وہ اپنے والد کے ساتھ کئی فلموں میں بھی جلوہ گر ہوچکی ہیں۔
یہ اس شخص کی کہانی تھی۔ جس نے کبھی اپنے خوابوں کو ترک نہیں کیا۔ اور تمام تر رکاوٹوں کے باوجود جو کہ اپنی شکل و صورت اور بولنے کی خرابی کی وجہ سے سامنا کرنا پڑا، مگر پھر بھی خود کو کامیاب اور مشہور کرکے دکھایا۔ انہوں نے ثابت کر دیا کہ سمارٹ جسم اور خوبصورت چہرے کے بغیر بھی آپ ایک کامیاب اداکار، امیر اور مشہور انسان بن سکتے ہیں۔ مسٹر بین کی حوصلہ افزا کامیابی کی کہانی یہ سکھاتا ہے کہ زندگی میں
کامیاب ہونے کے لیے سب سے اہم چیزیں پختہ ارادہ، شوق، جذبہ، محنت، لگن اور کبھی ہار نہ ماننا ہیں، دُنیا میں کوئی بھی کامل پیدا نہیں ہوتا۔ لوگ اپنی کمزوریوں اور ناکامیوں کے باوجود حیرت انگیز چیزیں انجام دے چکے ہیں۔ تو جائیں اور جو زندگی آپ کو ملی ہے اس کے ساتھ اپنی پوری کوشش کریں۔ اور آپ بھی ایک کامیاب انسان بن سکتے ہیں بس آپ کو اپنے خوف کو ختم کرنا ہوگا اور اپنے دل سے ناکامی کے ڈر کو نکلنا ہوگا۔ اور کچھ بننے کا عزم کرنا ہوگا۔





