Column

شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس اور تیاریاں!

کبیر حُسین

وطن عزیزپاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 14اکتوبر تا16اکتوبر2024ء کو منعقد کیاجارہاہے۔یہ پاکستان کیلئے نہ صرف اعزاز کی بات ہے بلکہ ایس سی اواجلاس کے کامیاب انعقاد کے بعد نہ صرف پوری دُنیا میں ایک مثبت تشخص اُجاگر ہوگا بلکہ معیشت کے حوالے سے بھی نئے دروازے کھلیں گے۔اس وقت دارالحکومت اسلام آباد میں معزز مہمانوں کے استقبال سمیت اجلاس کے حوالے سے بھرپور تیاریاں جاری ہیں لیکن ہمیشہ کی طرح ایک سیاسی بونوں کی جماعت جس نے جب چین کے صدر کادورہ تھا تب بھی فتنہ برپا کیے رکھا اور اب بھی دھرنوں اور احتجاج کے ذریعے نہ صرف شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو نقصان پہنچاناچاہتی ہے بلکہ وطن عزیز کی بہتری کی جانب گامزن صورتحال کو بھی خراب کرناچاہتی ہے۔گزشتہ دِنوں احتجاج کے نام پر جس طرح وفاقی دارالحکومت پر دھاوا بولاگیا اور افغان باشندوں کوپیسے دے کر جس طرح ان سے اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کروائی گئی اس کے بھی ثبوت سامنے آرہے ہیں۔
سلام ہے اسلام آباد پولیس،رینجرزسمیت تمام سیکیورٹی اداروں اور پاکستان کی چٹان صفت مسلح افواج کو جنہوں نے حالات کوکنٹرول میں رکھا۔ان سیاسی بونوں کی فتنہ پرداز جماعت کی جانب سے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا گیااورپتھرائوسے جہاں وطن عزیز کے اداروں کی توڑ پھوڑ کی گئی وہیں ملک مخالف نعرے بازی بھی کی گئی۔اگر دیکھاجائے تو جس طرح پشتون تحفظ موومنٹ کے نام پر پاکستان مخالف نعرے بازی کی جاتی ہے اور پاکستان کے قومی پرچم کونذرآتش کیاجاتا ہے اِن میں اور فتنہ جماعت میں کوئی فرق نہیں دونوں پاکستان مخالف اور توڑپھوڑ میں برابر ہیں ۔ پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی کے بعد اس حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے گزشتہ روزوفاقی وزیر برائے
اطلاعات ونشریات نے کہا کہ پچھلے کچھ دنوں سے قیاس آرائیاں چل رہی ہیں کہ پی ٹی ایم کو کیوں کالعدم قرار دیا گیا؟ ان وجوہات کا عوام کیلئے جاننا بے حد ضروری ہے کیونکہ پچھلے چھ ماہ کے دوران پی ٹی ایم کی سرگرمیاں قابل تشویش رہی ہیں، ان کو پاکستان مخالف بیانیہ چلانے کے لئے بیرونی فنڈنگ مل رہی ہے، انہوں نے پاکستانی سفارت خانوں پر حملے کئے اور پاکستانی پرچم کی بے حرمتی کی، ان کے حملوں میں افغان باشندے بھی ملوث پائے گئے،پشتون تحفظ موومنٹ کے تحریک طالبان افغانستان اور تحریک طالبان پاکستان ( فتنہ الخوارج) کے ساتھ مکمل روابط ہیں۔اس حوالے سے وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ پاکستان کی ریاست کے خلاف باقاعدہ فنڈڈ مہم کی تحقیقات ہو رہی ہیں کہ یہ فنڈنگ کہاں سے آ رہی تھی۔ گزشتہ دِنوں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پر ایک صوبہ کے وزیر اعلیٰ اور ایک فتنہ پرزاد جماعت کے کارکنوں کی جانب سے حملہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ تحریک انصاف کا پشتون تحفظ موومنٹ سے باقاعدہ رابطہ تھا، پوری دنیا میں بسنے والے پختون ہمارے بھائی ہیں، پختونوں نے پاکستان کی ترقی، پاکستان کے قیام اور تحریک پاکستان میں اہم کردار ادا کیا لیکن پختون تحفظ کا لبادہ اوڑھ کر دہشت گردوں سے روابط رکھنا، پاکستان کے ریاستی اداروں کے خلاف منظم مہم چلانا ملکی سالمیت کے خلاف ہے۔وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات نے مزید کہا کہ یہ تحریک انصاف کے لئے بھی سبق ہے کہ آپ جب کہتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، آپ نے اتنی بڑی تحریک شروع کی کہ ہمارے وزیراعلیٰ کو اغواء کرلیا گیا ہے اور انہیں مسنگ پرسن قرار دیا گیا۔ مغربی دنیا میں آپ نے ویڈیوز سرکولیٹ کیں اور کہا کہ خیبر پختونخوا کا وزیراعلیٰ لاپتہ ہو گیا ہے، پھر وزیراعلیٰ اچانک نمودار ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ 12اضلاع عبور کر کے وہ اپنے شہر پشاور پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں آپ کی حکومت ہے، آپ کو اپنے صوبے میں چھپنے کی کیا ضرورت تھی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ پرامن احتجاج کریں، مخالفت کریں، تنقید کریں کوئی قدغن نہیں لیکن جب آپ پاکستان کے پرچم کو نذر آتش کرنے کی باتیں کریں گی اور پاکستانی سفارت خانوں پر حملے کرنے کی کوشش کریں گے، دہشت گرد تنظیموں سے روابط رکھیں گے تو اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت خیبر پختونخوا میں سپورٹس ٹیلنٹ پروگرام منعقد کروا رہی ہے، لیپ ٹاپ کا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے، نوجوانوں کے لئے یونیورسٹیوں میں مقابلے منعقد کئے جا رہے ہیں اور دوسری جانب آپ نوجوانوں کو ایسا نظریہ دیں گے جو زہر قاتل اور جھوٹ پر مبنی ہو کہ ریاست پاکستان نوجوانوں کے لئے کچھ نہیں کر رہی تو آپ باہر نکلیں، یہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو تنظیم یا سیاسی جماعت پی ٹی ایم کے ساتھ کسی بھی سرگرمی میں شامل ہوگی، یا ان کی فنڈنگ کرے گی، روابط رکھے گی، جوائنٹ اکانٹس کھولے گی یا سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے گی تو ان کے لئے بھی وارننگ ہے کہ پی ٹی ایم ایک کالعدم تنظیم ہے، اس کے ساتھ روابط رکھنا، فنڈنگ کرنا، اسے کسی بھی طریقے سے پروموٹ یا سپورٹ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جھوٹ اور الزامات کی بنیاد پر بیانیہ تشکیل دیا گیا، کچھ لوگوں کو پاک چین دوستی ہضم نہیں ہو رہی لیکن ہم اس کمٹمنٹ کے ساتھ کھڑے ہیں پاکستان کی ترقی، سالمیت اور بقاء کے لئے جان بھی قربان ہے اور پاکستان کی ترقی کے لئے ہر قدم اٹھائیں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت نے جس محنت اور دِن رات کی کاوشوں سے حالات کو کنٹرول کیا اور معاشی صورتحال کو بہتر سے بھی بہترین کر دیا ہے اس کے بعد وطن عزیز میں کسی بھی قسم کے انتشار کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے اور پاکستان کی تمام تر سیاسی جماعتوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ سب سے پہلے پاکستان ہے، یہ ملک ہے تو سب کچھ ہے شنگھائی تعاون تنظیم کے حوالے سے تمام تر سیاسی جماعتیں یقینا ایک پلیٹ فارم پر ہیں اور حکومت کے ساتھ ہیں لیکن چند سیاسی بونوں کو بھی اس اہم اور تاریخی موقع پر بجائے فتنہ و انتشار پھیلانے کے حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button