Column

سلام ٹیچر ڈے سلام

عبدالفتاح عباسی

تعلیم اور شعور کی بیداری ہی قوموں کی پہچان ہوتی ہے، اگر یہ چیزیں نہ ہوں تو قومیں اندھیروں میں گر جاتی ہیں، علم انسان کی بیداری کے ساتھ ساتھ اس کی بہتری کے تمام فائدے بھی دیتا ہے۔ دنیا اور آخرت، یہاں تک کہ قوموں نے اس وقت دنیا میں علم کی اہمیت اور افادیت کا ادراک کرتے ہوئے اپنی تحقیق سے ترقی کی معراج حاصل کی ہے۔ ان قوموں نے سب سے پہلے استاد کی عظمت، بلندی، عزت و تکریم کا قدم اٹھایا، جس کی وجہ سے یہ قومیں آج دنیا کے نقشے پر سب سے نمایاں ہیں۔ امریکہ اور لندن سمیت یورپی ممالک میں اساتذہ کی کیا حیثیت ہے، اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک طرف عدالتی جج، دوسری طرف وزیر اور استاد سڑک کراس کرتے وقت پولیس سارجنٹ کو حکومت کی طرف سے حکم دیا جاتا ہے کہ وہ پہلے جج اور وزیر کو سڑک پار نہ کرنے دیں بلکہ سب سے پہلے عظمت کی بلندیوں پر پہنچنے والی عظیم شخصیت استاد صاحب teacherکو راستہ دیتے ہیں، کیونکہ یہ استاد سکول، کالج اور یونیورسٹیز میں قوم کے معماروں کو تعلیمی شعور سے آراستہ کرتے ہیں اور اس میں ایک سیکنڈ بھی ضائع نہیں ہونا چاہیے۔ اساتذہ کو ملکی قانون کے مطابق سب سے زیادہ سہولتیں دینی چاہئیں۔ اساتذہ کو معاشی طور پر ہر لحاظ سے مستحکم کرنا چاہیے۔ اساتذہ کی بدولت کئی قومیں دنیا کے نقشے پر نمایاں ہو گئی ہیں جبکہ اساتذہ کی قدر نہ کرنے والی
قومیں ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہیں۔ عبادت کی صحیح معنی میں پہچان بھی اساتذہ کراتے ہیں، اس ملک میں زیادہ سے زیادہ معلم پیدا ہوتے رہے ہیں، تعلیم کے تمام جوہر کا جامع فارمولا اساتذہ سے سیکھے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے استاد کی قابل احترام شخصیت کا طلبہ صد احترام کرتے ہیں، استاد کی کوششوں، محنتوں کی وجہ سے صدر، وزیراعظم، وزیر، جج، وکیل، ڈاکٹر، انجینئر، کمشنر، ڈپٹی کمشنر اہم عہدوں پر بیٹھے ہیں لیکن ہمارے ملک میں بدقسمتی سے حکمران جھوٹی انا کی وجہ سے استاد کی تمام خوبیاں بھلا بیٹھے ہیں، اگر اساتذہ اپنے جائز حقوق کیلئے میدان عمل میں مجبور ہو کر نکلتے ہیں تو احتجاجی ریلیوں کو واٹر کینن، شیلنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے، قوم کے اصل سرمایہ پیغمبری پیشے سے وابستہ اساتذہ کرام پر حکمرانوں کے حکم پر لاٹھی چارج اور تشدد کیا جاتا ہے مگر جائز مطالبات تسلیم کرنے کے باوجود دئیے نہیں جاتے ہیں، استاد مستقبل کے معماروں کو خوش آمدید کہتا ہے لیکن اس تباہ حال مہنگائی میں استاد کی ایک بات بھی نہیں سنی جاتی ہے، مہذب معاشرے کو کسی اور نے نہیں بنایا ہے بلکہ اساتذہ کی محنتوں کا پھل ہے۔ ملک میں کرپشن میں ملوث کرپٹ سماجی مجرم، مافیاز ملک میں سرگرم رہے ہیں جو تعلیم کو نقصان پہنچانے کے لیے ایجوکیشن جیسے حساس ترین شعبے کا مذاق اڑانے کی کوشش کر رہے ہیں، نئے اور پرانے فارمولے دینے اور تعلیم جیسے حساس ترین شعبے کا مذاق اڑانے کے لیے پرائمری اساتذہ سے سینئر تجربہ کار اساتذہ کی نگرانی میں تعلیم ترتیب کا عمل جاری رکھا جائے ۔ ہمارے قومی ہیروز جنہوں نے گراں قدر تعلیمی خدمات سرانجام دیں، جن میں قابل احترام شخصیات قائد فخر استاد جان محمد جمالی، استاد العلماء قاضی عطا محمد عباسی کوٹ مرزا کالو والا، ان کا فرزند قاضی عبدالرزاق عباسی، قاضی عبدالحق عباسی، قاضی عبدالقادر عباسی اور ایسے ہی دوسرے کردار شامل ہیں، جنہوں نے تعلیم، دوستی، تعلیم سے محبت اور دیانتداری کے مثالیں تعلیمی پیغام کو عام کرنے والے قریہ قریہ بستی بستی کو اپنی آنے والی نسلوں تک تعلیم کا بے مثال شعور پہنچانے کیلئے بڑی کوششیں کیں۔ تعلیمی شعور بیدار کرنا سب سے بڑی عبادت ہے، خاص طور پر بیٹیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا بہترین عمل ہے۔ کیونکہ ایک بیٹی کو تعلیم دینے سے پورا خاندان تعلیم یافتہ ہوتا ہے اس طرح گھر، گائوں، علاقہ، محلہ تعلیم کی نعمت سے مالا مال ہوتا ہے۔
ایک مثال ہے کہ ایک دفعہ شیطان علم والے اور جاہل کے سامنے آیا، شیطان نے صبح سویرے ایک شخص سے پوچھا کہ کیا؟ سوئی کے اس چھوٹے سے سوراخ سے اللہ پاک دنیا کو عبور کر سکتا ہے۔ جاہل نے کہا کہ اس چھوٹے سے سوراخ سے دنیا کیسے گزر سکتی ہے، جبکہ عالم نے جواب دیا کہ یہ سوراخ تو پھر بھی کچھ زیادہ ہے، اس سے چھوٹا بھی ہو تو اللہ پاک جو چاہے کر سکتا ہے، کائنات کا مالک اس کو پار کرا سکتا ہے، کیونکہ کائنات کا مالک ہر ذرے ذرہ کا مالک ہے۔ یوم اساتذہ کے موقع پر استاد کو عہد کرنا ہوگا کہ وہ اپنی قوم کے بچوں کو علم و شعور کی تعلیم سے زیادہ سے زیادہ روشناس کرائیں گے۔ حکومت سندھ کو بھی چاہیے کہ سینئر پرائمری اساتذہ کو اپ گریڈیشن سروس سٹرکچر 17گریڈ دینے کے لیے عملی کوششیں کرے، ہزاروں سینئر PSTsپرائمری اساتذہ کی ذہنی بے چینی کو دور کیا جائے۔ اساتذہ کی عظمت کو وہی سمجھ سکتا ہے جو استاد کی عظمت کی حیثیت کو جانتا ہو، بدقسمتی سے معاشرے میں مصنوعی چہرے، مصنوعی کام لوگوں کے لیے بہت اچھا ہے، لیکن یاد رکھیں کہ استاد قوم کا
سرمایہ اثاثہ ہوتا ہے۔ ہم پڑھانے والے تمام اساتذہ کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں، ان تمام محنتی اساتذہ کو جو قوم کے مستقبل کے معماروں کو تیار کراتے ہیں۔ کیونکہ استاد وہ عظیم ہستی ہے جو اپنے قلم کے ذریعے لوگوں کو انسانوں میں ڈھال لیتی ہے۔ استاد ہی کی بدولت آج ہم یہ سطور پڑھ رہے ہیں اور استاد کی محنت کی وجہ سے ہی ہمیں اللہ اور اللہ کے رسول حضرت محمد مصطفیٰ ؐکی پہچان کا علم ہوا ہے۔
یا رب العالمین ہمارے اساتذہ جو دنیا سے کوچ کرگئے ہیں ان کی مغفرت فرما اور جو زندہ ہیں ان کو کامل صحت، سلامتی، خضری حیاتی دراز بالخیر والی زندگی عطا فرما، یا اللہ ہمیں اساتذہ کرام کی عزت ادب احترام کرنے کی توفیق عطا فرما، آمین۔

جواب دیں

Back to top button