لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک ڈی جیISIتعینات

تحریر : رانا اقبال حسن
لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کر دیا گیا، لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک 30ستمبر کو اپنی نئی ذمہ داری سنبھالیں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک اس وقت جی ایچ کیو میں ایڈجوٹنٹ جنرل کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک اس سے پہلے بلوچستان میں انفنٹری ڈویژن اور وزیر ستان میں انفنٹری بریگیڈ کمانڈ کر چکے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک اپنے کورس میں اعزازی شمشیر بھی حاصل کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک چیف انسٹرکٹر این ڈی یو اور انسٹرکٹر کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ بھی تعینات رہ چکے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک فورٹ لیون ورتھ اور رائل کالج آف ڈیفنس سٹڈیز کے گریجویٹ ہیں.ملک بھر میں پاک فوج سے اظہار یکجہتی کی مثال نہیں ملتی بلکہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی بھرپور انداز میں پاک فوج کی لازوال قربانیوں، خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان سے یکجہتی کا اظہار کرنے کے لئے سرگرم نظر آتے ہیں، پوری قوم پاک فوج کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ میں نے ذاتی طور پر بھی مشاہدہ کیا ہے کہ ایک عام دکاندار، غریب ریڑھی بان، عام شہری کسی بھی طور پر پاکستان کی افواج سے جدا نہیں ہیں بلکہ آج بھی ہر ایک کے اندر پاک فوج کے ساتھ وطن کی حفاظت کی خاطر مرمٹنے کا جذبہ پہلے سے کہیں زیادہ موجود ہے۔ عوام کے دل ان جوانوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں جو موسم کی سختیوں، کھانے پینے اور آرام کی پروا کئے بغیر اپنے بیوی بچوں اور عزیز و اقارب سے دور ملک کی سرحدوں کی دن رات حفاظت کر رہے ہیں اور اس کی خاطر اپنی قیمتی جانیں قربان کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ میری اپنی کیفیت یہ ہے کہ میں جب بھی پاک فوج کے متعلق کالم یا کوئی تحریر لکھتا ہوں تو ایک خاص کیفیت طاری ہوجاتی ہے اسی لئے اکثر پاک فوج کے کارناموں سے متعلق لکھتا رہتا ہوں اور اپنے خون کو گرماتا رہتا ہوں۔ نئے تعینات ہونے والے ڈی جی آئی ایس آئی بھی پاک فوج کے جانباز آفیسر ہیں جن کی صلاحیتوں کا لوہا پوری دنیا جانتی ہے امید ہے ڈی جی آئی ایس آئی اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
یہاں اہم سوال یہ ہے کہ انھیں کس قسم کے چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ڈی جی آئی ایس آئی کا کردار پاکستان میں سب سے الگ ہے، وہ عسکری اور سویلین قیادت دونوں کے لیے قومی سلامتی کے معاملات پر ڈی فیکٹو مشیر ہیں اور دونوں ہی ان کی معلومات، تجزیوں اور رائے پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ اس وقت پاکستان کو ان معاملات میں جہاں آئی ایس آئی کا کردار ہے وہیں اندرونی اور بیرونی دونوں ہی قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس میں سب سے اہم امریکہ اور چین ہیں جن کے ساتھ پاکستان کی خواہش ہو گی کہ دونوں ملکوں کے ساتھ سکیورٹی اور معاشی تعلقات بہتر ہوں جبکہ انڈیا کا بڑی مغربی قوتوں کے ساتھ گہرا ہوتا ہوا تعلق ہے جس میں انڈیا کی کوشش ہے انھیں سلامتی کونسل میں مستقل رکن کی حیثیت ملے، جبکہ نیوکلیئر سپلائیرز گروپ کا حصہ بننے کی کوشش وہ عوامل ہیں جو کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی درپیش ہوں گے۔
پاکستان کی مسلح افواج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ پاک فوج نے اپنے پروفیشنل ازم کی بدولت حربی تاریخ میں اپنا ایک الگ مقام پیدا کیا ہے۔ محدود وسائل کے ساتھ بڑے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے انہیں کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے پاک فوج کی خدمات آب زر سے لکھنے کے قابل
ہیں۔ سیاچن کا محاذ ہو یا پھر افغانستان کے ساتھ طویل سرحدی پٹی۔ بھارت کے جارحانہ عزائم کا مقابلہ کرنا ہو یا ان کے خفیہ منصوبوں کی ناکامی، بیرونی مداخلت سے جاری دہشت گردی کی کارروائیوں کو ناکام بنانا ہو یا اندرون ملک بیٹھے ہوئے ملک دشمن عناصر کی سرکوبی، ہر میدان میں پاکستانی افواج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا لوہا منوایا ہے۔ پاک فوج نے اندرون ملک اپنا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ بیرون ملک اقوام متحدہ کے امن مشن کے ساتھ بھی اپنی خدمات سرانجام دی ہیں اور دنیا نے پاکستانی افواج کی خدمات کا ہر مقام پر اعتراف کیا ہے۔





