اخبارات علم، آگہی، تفریح اور معلومات کے ذرائع

امتیاز یسین
آج اخبار بینی کا قومی دن منایا جا رہا ہے۔ پرنٹ میڈیا کا ارتقائی سفر مسلّمہ اہمیت کا حامل اور ازل سے ہے ابد تک رہے گا۔ مجلّت، اخبارات، جرائد و رسائل کا مطالعہ معلومات کا خزینہ، انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ، رہنمائی، آگہی اور تعلیم کا بے مثل فورم ہے۔ جس کو قاری جب چاہے جس وقت چاہے مشاہدات، تحقیقات، تجزیات پر مبنی معلومات عامہ سے استفادہ کر سکتا ہے۔ بہرے افراد ان میڈیا ذرائع سے بخوبی مستفید ہو سکتے ہیں۔ خبروں، کالمز، فیچرز، اداریوں کی صورت میں ہر شعبہ ہائے زندگی کے موضوعات پر سیر حاصل تحریر میں مسائل کی
وجوہات اور ان کے حل پر زود اثر، پر تاثیر تجاویز سے قاری بھر پور رہنمائی لیتا ہے ۔اس کا ریکارڈ رکھ سکتا ہے۔ تعلیمی شعبہ میں بے شمار نیشنل انٹرنیشنل تعلیمی اداروں کے شائع پروگرام، اشتہارات طالب علموں کے لئے گنج خزینہ سے کم نہیں ہوتے۔ بے روز گارو ں کے لئے روزانہ کی بنیاد پر سرکاری، نجی اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی ملازمتوں کے اشتہارات بے روز گار نوجوانوں کے لئے روز گار کی فراہمی کا بڑا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔ ماہرین معاشیات ریاست کو
معاشی مسائل سے نکلنے کے لئے اپنی ماہرانہ تجاویز سے نوازتے ہیں ۔ ان مستند ذرائع ابلاغ کی معلومات پر قاری سوشل میڈیا کی نسبت زیادہ
اعتماد و اعتقاد رکھتا ہے کیونکہ ان میں چھپنے والا تحریر مواد تعصب، جھوٹ، مبالغہ آرائی، تہمتوں، پگڑی ی اچھالنے، رسوا کن بیانات سے بے نیاز، اٹل حقائق پر مبنی ہونے کے ساتھ ساتھ کئی ایک صحافتی بالغ نظر، کہنہ مشق جرنلسٹ کے ہاتھوں سے تصدیقی مراحل میں گزرتا ہے ۔ دیکھا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر اخلاقیات سے عاری، چھوٹ بے بنیاد، موڈیفائی تشہیر سے حقائق مسخ، قومی اداروں کی تذلیل و تحقیر، شہریوں کے لئے بے چینی میں اضافہ کا باعث ہیں
جس سے شہری حقائق جاننے کے لئے اخبارات کا سہارا لیتے ہیں۔ اخبارات کی اہمیت اس لحاظ سے بھی قاری کے لئے دو چند ہے چونکہ اخبارات بلا ناغہ چھپتے ہیں اور کسے بھی واقعہ سانحہ کے بارے فالو اپ بھی شائع ہوتا ہے جو قاری کے تجسس و خواہش کی تسکین کرتا ہے ۔ اس میں چھپنے والے کسے بھی واقعہ کی درست انداز میں عکاسی ہوتی ہے اور ریاست کو زمینی حقائق جاننے اور فیصلہ سازی میں معاون ہے۔ اخبارات انسان کی مثبت ذہن سازی، افادی وسیلہ کا کردار کرتے ہیں۔ معاشرے ملک کے لئے ایک ذمہ دار شخص تیار اور کردار سازی کرتا ہے ۔قوموں کے لئے ان کے سماجی، معاشی، اقتصادی، طبیّ اور دیگر مسائل کے حل کے لئے نئی راہیں اور جہتیں پیدا کرتا ہے۔ قیام پاکستان کی تحریک میں مسلمانانِ ہند کو سامراجیت کے چنگل سے نکالنے اور ایک آزاد خطہ کے حصول میں اخبارات کا کردار نہایت ہی نمایاں اور کلیدی ہے۔ انسان کی انفرادی و اجتماعی زندگی میں باہمی ربط کا ضامن پرنٹ میڈیا ان تک وہ حقائق و معلومات پہنچاتا ہے جن کو انہیں جاننا چاہیے اور جاننا چاہتے ہیں۔ سیاسی ترقی کے سوتے اخبارات کی کوکھ سے جن لیتے ہیں۔ کسی بھی ریاست کی سالمیت و امن عامہ کا سہرا اخبارات کی سر۔ اخبارات حکومتی معاملات پر کڑی نذر رکھتے ہیں اور ایوانوں کی پالیسیاں اور منصوبے عوام تک پہنچاتے ہیں جن کے بارے عوام منتظر اور آگہی چاہتے ہوتے ہیں۔ اخبارات حکومت اور عوام کے درمیان گہرے اور مربوط رابطے کو منظم کرنے کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ افراد میں ایثار کا جذبہ پیدا کرتا ہے اور امانت عامہ کا تحفظ کرتا ہے۔ ثقافت کی ترویج اور متعارف کرانے کا روح رواں ہے۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ پرنٹ میڈیا سوشل میڈیا سمیت تمام ذرائع ابلاغ پر فوقیت رکھتا ہے اور اس کی اہمیت سے انکار مفر نہیں۔





