اسرائیل کو کون روکے گا ؟

امجد آفتاب
اب تک فلسطین میں اسرائیل کے مظالم تھمے نہیں تھے کہ اس نے انسانیت پر مزید ظلم ڈھانے کے لیے اور مسلمانوں کو مولی گاجر کی طرح کاٹنے کے لیے لبنان پر بھی حملہ کر دیا۔ ملکی و غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے لبنان پر 500 سے زائد حملے کیے ہیں جس میں فضائی حملوں کے ساتھ میزائل بھی داغے ہیں جس سے اب تک 700سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے جبکہ لاکھوں لبنانی نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔
میں اپنے کالمز میں کافی عرصے سے لکھ رہا ہوں کہ اگر مسلمِ امہ اسرائیلی بربریت کیخلاف متحد نا ہوئی تو اسرائیل مشرقِ وسطیٰ میں موجود عرب ممالک کو تباہ کر دے گا۔ اسرائیل اپنے مکروہ مقاصد کو پورا کرنے کے لیے پورے اسلامی ممالک کو تباہ و برباد کرنے لیے تیار بیٹھا ہے۔
پچھلے سال اکتوبر کے مہینے میں اسرائیل نے غزہ فلسطین میں بربریت شروع کی تھی جو کسی طور پر پر تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔ پوری دنیا، پورا عالم اسلام، انسانیت، ہر زی شعور فرد سراپا احتجاج ہے۔ وہ غزہ فلسطین اور اب لبنان میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کیخلاف آواز بلند کیے ہوئے ہے مگر اسرائیل اور اس کے وزیراعظم نیتن یاہو کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔
عالمی عدالت انصاف ہو یا اقوام متحدہ کا فورم، عالمی راہنما ہو یا مسلم ممالک کے سربراہان کوئی اسرائیل کو مجرم ٹھہرا رہا ہے تو کوئی اسے مزید مظالم سے روک رہا ہے مگر اسرائیل کو تو نا کسی کی پرواہ ہے اور نا کسی کا غرض اس لیے وہ کسی کی نہیں مان رہا۔ بس وہ اپنے مظالم جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل کو کسی چیز کا خوف نہیں نا کسی بات کی شرمندگی بس وہ اپنے اہداف کو پورا کرنے میں مصروف عمل ہے۔ یہ بات اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ یہودی ریاست گریٹر اسرائیل بنانے کے اپنے مذموم مقصد پر عمل پیرا ہے۔ گریٹر اسرائیل بنانے کے لیے یہودی ریاست کا ماننا ہے کہ جب تک عرب ممالک کو تباہ نہیں کر دیا جاتا جاتا تب تک گریٹر اسرائیل نا ممکن ہے۔ ان کے بقول گریٹر اسرائیل کی بنیاد عربوں کی تباہی سے شروع ہو گی۔ اسرائیل اپنے مقصد کو پورا کرنے لے لیے وحشی پاگل بھیڑیا کی طرح مسلم ممالک پر حملہ آور ہے۔ وحشی بھیڑیے اسرائیل نے غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ وہاں پر موت اپنا رقص جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل غزہ میں موجود لوگوں کو چُن چُن کر شہید کر رہا ہے۔
وہ غزہ میں موجود لاشوں پر پیر رکھ کر اپنے گریٹ اسرائیل کی بنیاد رکھنا چاہتا ہے ۔ وہ غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ اسرائیل فلسطین کے نہتے شہریوں کو بے دردی سے قتل کر کے پوری امت مسلمہ کے لیے نشان عبرت بنانا چاہتا ہے تاکہ کل کو کوئی مسلمان اس کے آگے ٹھہرنے کی جرات نا کرے۔ وہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو پیغام دینا چاہتا ہے کہ میں تمہاری آنکھوں کے سامنے تمہارے مسلمان بہن بھائیوں، تمہارے بچوں کو مولی گاجر کی طرح کاٹتا رہوں گا تم مسلمانوں، مومنوں نے جو کچھ کرنا ہے کر لو،میں ببانگِ دہل ان کو مارتا رہوں گا کسی کی جرات ہے تو وہ مجھے روک دکھائے۔ ارطغل غازی اور عثمان کے ڈرامے دیکھ کر خود کو ہیرو سمجھنے والے مسلمانو! اگر غزہ والوں کو بچانا ہے تو میرے سامنے آ جائو میرا مقابلہ کرو۔ یقین جانیں اسرائیل کی اس سوچ اور امت مسلمہ کو کھلی للکار کے بعد مسلم ممالک کے حکمران تھر تھر کانپ رہے ہیں کسی کو جرات نہیں ہو رہی کہ عملی طور پر غزہ والوں کی امداد کی جائے صرف بیانات تک محدود ہو کر راہ گئے ہیں۔ نہتے فلسطینی مولی گاجر کی طرح کٹ رہے ہیں، بچوں کو زندہ درگور کیا جا رہا ہے مگر امت مسلمہ صرف تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
ہر کسی کو اسرائیل اور اس کے حورایوں کا خوف ستا رہا ہے۔ اسرائیل اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے جس ملک میں چاہتا ہے چڑھائی کر دیتا ہے، میزائل داغ دیتا ہے۔ حماس کے راہنما اسماعیل ہنیہ کی ایران میں شہادت اس کا کھلا ثبوت ہے۔ ایران اسماعیل ہنیہ کی شہادت اور اپنی ملک کی عزت پر حملہ کرنے والے اسرائیل سے بدلہ لینے اور کافی دھمکیوں دینے کے بعد بیک فٹ پر چلا گیا ہے ایران کی جانب سے اب تک کوئی ایسا اقدام نہیں کیا گیا جس سے فلسطینوں کی مدد ہو یا اسماعیل ہنیہ کی ایران میں شہادت کا بدلہ لیا گیا ہو۔ بس دیگر اسلامی ممالک کی طرح ایران بھی خالی بیان بازی سے کام لیکر اسرائیل کے قہر سے راہ فرار اختیار کرنے میں ہی اپنی عافیت سمجھ رہا ہے اور اب تک اس کے سارے اقدامات اس بات کی گواہی دے رہے ہیں۔
اسرائیل متواتر فلسطینوں کو نشانہ بنائے ہوئے ہے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اب تک پچاس ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہو چکی ہیں جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔ یہ کھلم کھلا فلسطینوں کی نسل کشی ہے۔ اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی زخمی ہیں جبکہ غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ وحشی بھیڑیے اسرائیل کی پیاس فلسطینوں کے خون پینے سے نہیں بجھی تو یہ وحشی بھیڑیا اب لبنان پر بھی چڑھ دوڑا ہے اور کوئی اسکا راستہ روکنے والا نہیں۔ دنیا کے چودھری اور امن کے علمبردار ریاستیں امریکہ اور اس کے حواری بھی مکمل طور پر اسرائیل کے دفاع میں کھڑے ہیں۔ وہ مزید قتل عام کے لیے اس کو ہر قسم کی امداد فراہم کر رہے ہیں، جدید ٹیکنالوجی سے لیس اسلحہ فراہم کر رہے ہیں، جبکہ ہمارے مسلمان ممالک اب بھی کبوتر کی طرح آنکھ بند کیے ہوئے ہیں ۔ بہرحال پاکستان کا بطور ایک عام آدمی، ایک عام شہری تمام مسلم ممالک اور اُن کے سربراہان کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کا سامنا ایک وحشی پاگل بھیڑیے سے ہے بلکہ بھیڑیوں کی مکمل جُھنڈ سے ہے جو مسلم ممالک کے بچوں، جوانوں، بوڑھوں، خواتین و مرد سب کو کھانے، چیرنے پھاڑنے کے لیے تیار بیٹھا ہے اگر مسلم ممالک نے اب بھی ہوش کا ناخن نا لیے اور متحد ہوکر اسرائیل کیخلاف برسر پیکار نا ہوئے تو یہ بھیڑیوں کا جُھنڈ کل آپ کے دروازے پر کھڑا ہوگا۔ اُس وقت آپ کے نہ بچے محفوظ ہوں گے اور نہ آپ کی سلطنت۔
اس لیے یہی وقت ہے ہوش کے ناخن لیں اور وحشی بھیڑیے کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔







