سمجھنے کی بات

ندیم اختر ندیم
آپ اسے جہالت سے تعبیر کیجئے ٹھیک ہے، میں اسے ایک سازش کا نام دیتا ہوں، مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا عمل نیا نہیں کہ آپ کو راستوں سے بھٹکا دیا جائے وہ بھی اس قدر کہ اپنی منزل کا نشاں نہ ملے۔ راستوں کا تعین نہ کر سکیں آپ کے ذہن میں کچھ چیزیں اس قدر راسخ کر دی جائیں کہ آپ انہیں ہی درست مانتے ہوئے اپنے دینی فرائض کو ادا کریں، یہ تفرقے کیا ہیں یہ بھی تو اپ کو راستوں سے بھٹکانے کا ایک طریقہ ہے، ہماری مختلف مسالک کی مساجد میں یہ لکھا نظر آتا ہے کہ اس مسجد میں اس فرقے سے منسلک شخص کے علاوہ کوئی دوسرا امامت نہیں کرا سکتا، یعنی مسجدیں بھی اپنی اپنی بنا دی گئی ہیں۔ سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ منزل تو ایک ہے جب ہماری منزل ایک ہے تو پھر راستے مختلف کیوں ہیں، جب مساجد اللہ کی عبادت کے لیے ہیں تو یہ اپنے فرقوں کے نام سے منسوب کیوں کر دی گئی ہیں، ہم نے فرقوں میں بٹ کر بہت نقصان اٹھایا ہے۔ بٹے ہوئے لوگ ایک دوسرے کے خلاف تعصب پالتے ہیں، بغض رکھتے ہیں۔ جب کائنات میں اللہ تعالیٰ نے مختلف علاقوں پر پیغمبرٌ بھیجے تاکہ وہ بھٹکے ہوئوں کو سیدھے راستے پر لائیں تو ہر پیغمبرٌ نے اللہ کے پیغام کو اپنی بستیوں کے لوگوں تک پہنچایا تو ایک اللہ اور اس کے برحق ہونے کی بات کی، اچھائی اور برائی میں تمیز کی، سیدھے اور غلط راستوں کا پتہ بتایا، دنیا میں آنے والے پیغمبروںٌ کی باتوں کو نہ ماننے والوں پر وہ بستیاں عبرت ناک انجام سے دو چار ہوئیں لیکن جب نبی مکرم حضرت محمدؐ کائنات میں تشریف لائے تو کائنات نور کے جن اجالوں سے روشن ہو گئی وہ اجالے ظلمتوں کے رستوں پر چلتے ہوئوں کے لیے رب کریم کی رحمت خاص تھے کہ جن اجالوں میں چل کر ستم نا انصافیوں اور جہالتوں سے لتھڑے ہوئوں نے فلاح اور بقا پائی۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب سے کائنات معرض وجود میں آئی ہے کائنات میں پھول بھی کھلتے ہوں گے، پرندے بھی چہچہاتے ہوں گے، سورج چاند اور ستارے اپنی روشنیاں بھی لٹاتے ہوں گے، لیکن میرا ماننا یہ ہے کہ نبی کریم حضرت محمدؐ کی آمد سے پہلے پھول تو کھلتے ہوں گے لیکن ان پھولوں میں نرماہٹیں اور خوشبوئیں نہ تھیں، نبی کریم حضرت محمد ؐ کے کائنات میں جلوہ افروز ہونے کے بعد ہی سورج اور چاند ستاروں کی روشنی میں سچائیوں کا نور پھیلا۔ صبح میں دلکشی نبی کریم حضرت محمد ؐ کے بعد ہی آئی ہے اور پرندوں نے خوشی کے نغمے آپؐ کی آمد کے بعد ہی گنگنائے ہیں، تتلیوں اور جگنوئوں کا سلسلہ تو روز اول سے ہوگا لیکن تتلیوں کے پروں پر مزین خوبصورت رنگ اور
جگنوئوں کی روشنیاں آپؐ کی رہن منت ہیں، کوئی
ہماری باتوں سے اختلاف بھی کر سکتا ہے لیکن مشرکین آپؐ کو صادق اور امین مانتے تھے۔ آج بھی دنیا کے دوسرے مذاہب کے لوگ نبی کریم حضرت محمدؐ کے وضع کردہ اصولوں اور بنائے ہوئے قوانین کے معترف ہیں تو پھر اس بات کا بھی اعتراف لازم ہے کہ نبی کریم حضرت محمدؐ نے کائنات میں تشریف لا کر انسانیت پر وہ احسان عظیم کیا کہ جس کے لیے دنیا ترستی تھی۔ نبی کریمؐ کی حیات مبارکہ کا اگر مسلمانوں کے علاوہ دوسرے مذاہب کا کوئی شخص بھی جائزہ لے تو وہ بھی بے ساختہ سبحان اللہ کہہ اٹھے کہ اعلیٰ اخلاق کی ایسی عملی ہستی کائنات میں نہ تھی نہ ہوگی۔ جوں جوں دنیا ترقی کے اوج کمال پہ پہنچی دنیا نے رب کریم کے کمالات اور احسانات کا اعتراف کیا، میرے آقا و مولا نبی کریم حضرت محمدؐ نے بچپن میں ہی چاند کو انگلی کے اشارے سے دو ٹکڑے کر دیا، آج چاند پر جانے والے اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ چاند میں ایک ایسا خط کھینچا گیا ہے لگتا ہے کہ چاند دو ٹکڑے ہوا اور اسے پھر سے جوڑا گیا۔ نبی کریم حضرت محمدؐ کی ذات بابرکات کو یا تو خود نبی کریم حضرت محمدؐ جانتے تھے یا پھر خالق کائنات حضرت محمد ؐ کے مقام و مرتبہ سے واقف ہے۔ اللہ نے نبی کریم حضرت محمد ؐ کو جب کائنات میں بھیجا تو نبی کریم حضرت محمد ؐ کو فرقے دے کر نہیں بھیجا تھا۔ مختلف مسالک دے کر نہیں بھیجا تھا۔ یہ مسالک اور فرقوں کو بنانے والے ہم ہیں، اگرچہ نبی کریم حضرت محمدؐ کی ذات پاک یا اسم گرامی پر تمام مکاتب فکر اور تمام مسالک کے علما کرام ایک ہو جاتے ہیں تو پھر تمام فرقوں کو ہم صرف ایک اللہ اور اس کے آخری نبی حضرت محمدؐ کی تعلیمات پر کیوں نہیں ڈھال دیتے، ایسے ہی ایک اور جہالت کہ جسے میں ایک سازش کا ہی نام دیتا ہوں وہ یہ ہے کہ نبی کریم حضرت محمدؐ کی نعت پاک تو نبی کریم حضرت محمدؐ کی حیات مبارکہ سے ہی پڑھی جاتی ہے اور نعت پڑھنے والے کا مقام و مرتبہ بھی بلند ہے۔ نعت کہنے، نعت لکھنے، نعت پڑھنے اور نعت سننے والے کی زندگیوں میں برکتوں کے جھرنے پھوٹتے ہیں۔ نبی ؐ کی نعت پڑھنے والے کا مقام بھی دوسروں سے بلند ہے کہ نبیؐ کی توصیف بیان کرنے والا عام شخص نہیں ہوتا۔ نبیؐ کی نعت کہنے والا، نبیؐ کی نعت پڑھنے سننے والا، نبیؐ کی نعت لکھنے والا اپنے مقام و مرتبہ میں دوسروں سے برتری حاصل کرتا ہے، لیکن نعت پڑھنے والے جب نعت پڑھتے ہیں تو اسے فلمی دھنوں پر پڑھنے ہیں آپ اسے جہالت کا نام دیجئے، میں اسے سازش کا نام دیتا ہوں۔ بھارتی موسیقار ہوں یا پاکستانی، جب ہم ان کی بنائی ہوئی فلمی دھنوں کے گیتوں پر نعت پڑھتے ہیں تو کیا نعت متاثر نہیں ہوتی کہ ہم ہندوستان اور پاکستان کے مختلف فلمی گیتوں پر نعتوں کو پڑھ کر اپنے ذہنوں کو ان گیتوں کی طرف لے جاتے ہیں، سننے والے کا ذہن بھی گیتوں کی طرف نکل جاتا ہے۔ نبیؐ کے عشق میں تو ہزارہا ایسے واقعات پڑھنے کو ملتے ہیں کہ جب عاشقوں نے اپنی جانوں کی پروا نہیں کی اور نبیؐ کے عشق میں غوطہ زن ہو کر عشق کے سمندر سے مرادوں کے موتی نکالے۔ نبی مکرم حضرت محمدؐ کی مبارک ہستی کہ کسی ایک لمحے کا احاطہ کرنا کائنات کے کسی انسان کے اختیار اور دسترس میں نہیں۔ ایسے میں ہم نبی کریم حضرت محمد ؐ کی پاک محافل کا انعقاد کرتے ہیں تو پھر وہاں پڑھی جانے والی نعتوں کو گیتوں کی دھنوں پر کیوں پڑھتے ہیں، میرے نزدیک یہ صرف ایک جرم نہیں ایک گناہ عظیم ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ نبی کریم حضرت محمدؐ کی نعت پاک کو فلمی گیتوں کی دھنوں پر پڑھنے والے پر کوئی فرد جرم عائد ہونی چاہیے، اسے کسی دائرہ اخلاق کا پابند ہونا چاہیے، حالانکہ اسے خود ہی خوف خدا اور نبی کریم ؐ کی بارگاہ میں فلمی دھنوں پر نعتوں کو پڑھتے ہوئے ندامت ہونی چاہیے لیکن ندامت سے زیادہ یہاں پر شاید نعت پڑھنے والے خدمت کو ترجیح دیتے ہیں، معاف کیجئے گا یہ کہنا اگر غلط ہے تو اس پر معذرت ہے کہ نعت پڑھنے والوں نے اسے ایک منافع بخش کاروبار بنا لیا، نبیؐ کے عاشق تو نبی کریم حضرت محمد ؐ کے عشق اور نام نامی پر اپنا تن من دھن اور سب کچھ قربان کر دیتے ہیں۔ ٹھیک ہے نبی کریم حضرت محمدؐ کے عشق میں مبتلا ہو کر آپ کے دامن سے لو لگا کر ہم دنیا اور آخرت کے خزانوں کو سمیٹتے ہیں لیکن خزانوں کو سمیٹنے اور لوٹنے میں فرق ہے۔ ہمیں نبی کریم حضرت محمدؐ کے عشق میں احترام کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے کہ کیا نبیؐ کا عشق فلمی دھنوں کا محتاج ہے ( نعوذ باللہ)۔ نعت پاک پڑھنے والوں پر یہ اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی نعت کسی فلمی دھن پر پڑھی جا رہی ہو تو نعت سنتے ہوئے اگر کوئی فلمی گیتوں کو گنگنانے لگ جائے تو نعت پڑھنے والے کے لیے یہ سوچنے کا مقام تو ہے اس لئے ہمیں اس سے گریز کرنا ہوگا۔





