ڈاکٹر عارف علوی کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات، آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز پر گفتگو
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما، سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی جس کے دوران آئینی ترمیم کے حوالے سے مجوزہ تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔
یہ ملاقات سابق صدر مملکت نے سربراہ جے یو آئی (ف) سے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر کی۔
مولانا فضل الرحمٰن سے عارف علوی کی ملاقات کے دوران پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا بھی موجود تھے۔
رپورٹ کے مطابق ملاقات میں آئینی ترمیم کے حوالے سے مجوزہ تجاویز کا جائزہ لیا گیا جب کہ اس دوران اہم سیاسی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق عارف علوی اور سلمان اکرم راجا نے مولانا فضل الرحمٰن کو پی ٹی آئی کا مؤقف پہنچایا اور گزارش کی کہ حکومت کے دوبارہ رابطہ کرنے پر سربراہ جے یو آئی ایسی چیزیں یقینی بنائیں جن سے جمہوریت کونقصان نہ ہو۔ ملاقات میں اس بات پر بھی غور ہوا کہ مسودہ ملنے پر دونوں جماعتوں کے قانونی ماہرین مل کر اس پر مشاورت کریں۔ ملاقات میں سیاسی صورتحال بھی زیر غور آئی۔۔
یاد رہے دونوں شخصیات کی ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کہ گزشتہ روز یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ حکمران اتحاد عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت حاصل کرنے میں [ناکام] 1 رہا اور مجوزہ ترامیم کی رازداری تنازع کی بنیادی وجہ بنی۔
اس سے ایک روز قبل مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے علیحدہ علیحدہ مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقاتیں کرنا تھیں تاکہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو آئینی پیکج کی منظوری میں حمایت کے لیے آمادہ کیا جاسکے۔
تاہم، حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمٰن نے مسلم لیگ (ن) کے وفد سے ملاقات نہیں کی جس نے ظہر کی نماز کے بعد پہنچنا تھا، جے یو آئی (ف) نے حکومتی وفد کا انتظار کرنے کے بجائے سہ پہر 3 بجے اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس شروع کردیا۔
بعد ازاں، ایک گھنٹے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا ان کی رہائش گاہ پہنچے تو انہیں یہ پیغام دیا گیا کہ میزبان مصروف ہیں۔