حماس کے سربراہ سنوار کا حسن نصر اللہ کے نام خط: حزب اللہ کا شکریہ ادا کیا
حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار نے اسرائیل کے ساتھ تنازعہ میں اپنے گروپ کی حمایت کرنے پر لبنانی گروپ حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کا شکریہ ادا کیا، یہ بات حزب اللہ نے جمعہ کو بتائی۔ سنوار کے اگست میں حماس کے سربراہ بننے کے بعد یہ پہلا اطلاع شدہ پیغام ہے۔
ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ غزہ جنگ کے متوازی لبنانی-اسرائیلی سرحد کے پار تقریباً ایک سال سے اسرائیل پر حملے کر رہی ہے۔ حزب اللہ کے مطابق ان حملوں کا مقصد فلسطینیوں کی حمایت کرنا ہے۔
حزب اللہ کے نشریاتی ادارے المنار کے مطابق سنوار نے نصر اللہ کو بتایا، "آپ کی طرف سے جنگ میں حمایت اور شرکت کے مبارک اقدامات سے محورِ مزاحمت کے محاذوں پر آپ کی ہمارے لیے یکجہتی کا اظہار ہوتا ہے۔”
سنوار سات اکتوبر کے حملوں کے بعد سے منظرِ عام پر نہیں آئے ہیں اور زیادہ تر یہ خیال ہے کہ وہ غزہ کی زیرِ زمین سرنگوں سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس ہفتے یہ دوسرا موقع تھا جب ان کے خط بھیجنے کی اطلاع ملی۔ حماس نے منگل کو کہا کہ انہوں نے الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد بھیجی تھی۔
ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کے محورِ مزاحمت کہلانے والے اتحاد میں حزب اللہ طاقتور ترین گروہ ہے جو غزہ جنگ کے دوران حماس کی حمایت میں یمن اور عراق سے حملوں کے ساتھ میدان میں اترے ہیں۔
تنازعہ کے ابتدائی ایام میں حماس کے سابق رہنما خالد مشعال نے حزب اللہ کی مداخلت کے پیمانے پر مایوسی کا عندیہ دیتے ہوئے گروپ کا شکریہ ادا کیا لیکن کہا تھا، "جنگ میں آپ کی مزید کی ضرورت ہے۔”
گذشتہ سال کے دوران اسرائیل نے حزب اللہ کے 500 کے قریب مزاحمت کاروں کو ہلاک کیا ہے جن میں اس کے اعلیٰ فوجی کمانڈر فواد شکر بھی شامل ہیں۔ یہ تعداد حزب اللہ کے اسرائیل کے ساتھ 2006 کی جنگ میں ہونے والے نقصانات سے زیادہ ہے۔ حزب اللہ نے کہا کہ اسے سات اکتوبر کے حملے کا پیشگی علم نہیں تھا جس کی منصوبہ بندی میں سنوار نے مدد کی۔
سنوار نے نصر اللہ کے اس خط کا بھی شکریہ ادا کیا جس میں انھوں نے حماس کے سابق رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت پر تعزیت کا اظہار کیا تھا جو جولائی میں تہران میں ایک حملے میں قتل کر دیئے گئے تھے جس کے بارے میں وسیع پیمانے پر خیال ہے کہ یہ اسرائیل نے کیا تھا۔
لبنانی-اسرائیلی سرحد کے پار ہونے والی دشمنیوں نے سرحد کے دونوں طرف دسیوں ہزار افراد کو نقلِ مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔ کشیدگی بڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ نے منگل کو کہا کہ اسرائیلی افواج غزہ میں اپنا مشن پورا کرنے کے قریب ہیں اور پھر ان کی توجہ لبنان کی سرحد پر مرکوز ہو جائے گی۔
اسرائیلی رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ تنازعہ کو ایک ایسے معاہدے کے ذریعے حل کرنے کو ترجیح دیں گے جو حزب اللہ کو سرحد سے پرے دھکیل دے۔ حزب اللہ نے کہا ہے کہ غزہ جنگ جاری رہنے تک اس کی لڑائی جاری رہے گی۔