چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کو رہا کردیا گیا
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کو تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کردیا۔
بیرسٹر گوہر کو اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی کے مقدمے میں ڈسچارج کرنے کے بعد رہا کردیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے خلاف تھانہ سنگجانی میں مقدمہ درج تھا۔
اس سے قبل آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے احاطے سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں گزشتہ روز کے واقعےکو سنجیدہ لینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 2014 میں پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تھا اس کا مقدمہ درج ہوا تھا، اگر ضرورت پڑی تو گزشتہ روز کے واقعے کی بھی ایف آئی آر کٹواؤں گا، اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہے، کل جو کچھ ہوا اس کی فوٹیجز چاہیے، تاکہ ذمے داروں کا تعین ہو سکے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے پارلیمنٹ کے احاطے سے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پورے آئین اور پوری پارلیمنٹ پر بہت سنجیدہ حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کے اندر گھس کر اراکین کو گرفتار کیا گیا تو باقی کیا بچا، یہاں ہاؤس میں آئیں گے اور آپ کو گرفتار کریں گے، اس پر آپ کو سنجیدہ انکوائری کرکے سنجیدہ ایکشن لینا پڑے گا۔
نوید قمر نے کہا کہ اگر ایکشن نہ لیا گیا تو پھر یہ سلسلہ یہاں رکے گا نہیں، یہ تو شروعات ہے، جب پارلیمنٹ پر حملے کی بات ہو تو ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہوں، یہاں تو عزت کیا، یہاں تو مجھے مستقبل ہی نظر نہیں آرہا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل رات ہمارے رہنماؤں کو پارلیمنٹ ہاؤس، مسجد اور حجرے سے اٹھایا گیا، کل رات جو ہوا، وہ پاکستان کی جمہوریت کا 9 مئی تھاجسے پاکستان کی تاریخ میں ایک کالے باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے گزشتہ رات پارلیمنٹ ہاؤس کے دروازے سے بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت کو گرفتار کر لیا تھا جبکہ شعیب شاہین کو ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت گاڑی میں سوار ہو کر نکلنے لگے تو پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔