نائن الیون کے بعد پاکستانی شہریوں کیلئے امریکہ میں درپیش چیلنجز
عمر فاروق یوسف زئی
نائن الیون کے واقعات نے دنیا بھر کی سیاست اور سیکیورٹی پالیسیوں کو بدل کر رکھ دیا۔ ان واقعات کے نتیجے میں امریکہ میں پاکستانی شہریوں کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جنہوں نے ان کی روزمرہ زندگی اور حکومت کے ساتھ تعلقات پر گہرا اثر ڈالا۔ نائن الیون کے واقعات کے بعد دنیا بھر میں مسلمانوں اور خاص طور پر پاکستانی شہریوں کے بارے میں سوچنے کے انداز میں نمایاں تبدیلیاں آئیں۔ امریکہ میں بسنے والے پاکستانی شہری بھی ان تبدیلیوں سے متاثر ہوئے ہیں، اور انہیں مختلف سطحوں پر امتیازی سلوک اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ نائن الیون کے بعد پاکستانی نژاد امریکی شہریوں کو زیادہ تر جانچ پڑتال اور نسلی امتیاز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دہشت گردی کو مسلمانوں کے ساتھ منسلک کرنے کی وجہ سے بہت سے پاکستانی شہری غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنے ہیں۔ اس امتیازی سلوک کی وجہ سے وہ خود کو امریکی اداروں سے الگ تھلگ اور غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں، جس نے ان کے اعتماد کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
دہشت گردی کو مسلمانوں، خصوصاً جنوبی ایشیائی نسل کے افراد سے منسلک کرنے کے سبب قانون نافذ کرنے والے اداروں اور امیگریشن کے عمل میں پاکستانی شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا رہا ہے۔ بہت سے پاکستانی شہری ہوائی اڈوں اور عوامی مقامات پر سیکیورٹی چیک کے دوران غیر منصفانہ نشانہ بننے کی شکایت کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کے اندر امریکی اداروں کے خلاف بد گمانی اور بیگانگی کے جذبات پروان چڑھے ہیں۔ نائن الیون کے بعد امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے نافذ کی گئی پالیسیوں نے پاکستانی شہریوں پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ نیشنل سیکیورٹی انٹری۔ ایگزٹ رجسٹریشن سسٹم (NSEERS)کے تحت کچھ ممالک کے مردوں کو حکومت کے ساتھ رجسٹریشن کروانے کی ضرورت پڑی، جس میں پاکستان بھی شامل تھا۔ اس پالیسی نے خوف اور بے یقینی کا ماحول پیدا کیا، اور بہت سے لوگوں کو سفر کرنے سے گریز کرنا پڑا، کیونکہ انہیں ملک بدری یا حراست کے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔
نائن الیون کے بعد امریکہ میں نافذ کی جانے والی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی پالیسیوں نے پاکستانی شہریوں کو غیر متناسب طور پر متاثر کیا ہے۔ نیشنل سیکیورٹی انٹری۔ ایگزٹ رجسٹریشن سسٹم (NSEERS)جیسے پروگرامز کے تحت، بعض ممالک، جن میں پاکستان بھی شامل تھا، کے مردوں کو حکومت کے ساتھ رجسٹریشن کروانے کی ضرورت پڑی۔ اس پالیسی نے پاکستانی کمیونٹی میں خوف اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا کی اور لوگوں کو اپنی روزمرہ زندگی میں محتاط رہنے پر مجبور کر دیا۔ انسداد دہشت گردی کے لیے بڑھتی ہوئی کوششوں نے پاکستانی کمیونٹی میں غیر معمولی نگرانی کے رجحان کو فروغ دیا ہے۔ یہ نگرانی پاکستانی شہریوں کے اندر عدم تحفظ کے احساس کو مزید بڑھا دیتی ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو پہلے ہی اپنی نسل اور مذہب کی وجہ سے بدنامی کا شکار ہو چکے ہیں۔ نائن الیون کے اثرات نہ صرف امریکہ میں بلکہ پاکستان کے اندر بھی محسوس کیے گئے ہیں۔ پاکستان کو امریکی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت کے باعث شدید چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نائن الیون کے بعد امریکہ کے ساتھ پاکستان کے اتحاد نے ملک میں اقتصادی اور سماجی مشکلات کو جنم دیا۔ امریکی امداد کے باوجود ملک کے اندرونی مسائل جیسے کہ دہشت گردی، بے روزگاری اور عدم استحکام میں اضافہ ہوا ہے۔ نائن الیون کے بعد پاکستان کے امریکہ کے ساتھ اتحاد نے ملک کے اندر اقتصادی اور سماجی مشکلات کو جنم دیا ہے۔ آپریشنز کے نتیجے میں پاکستان میں شہری ہلاکتیں اور نقل مکانی ہوئی، جس نے امریکہ مخالف جذبات کو ہوا دی اور ملک میں عدم استحکام کو مزید بڑھا دیا۔
یہ صورتحال بالواسطہ طور پر پاکستانی امریکی شہریوں کو بھی متاثر کرتی ہے، کیونکہ ان کے آبائی ملک میں پیدا ہونے والے مسائل کی وجہ سے ان میں بدگمانی اور شکایات کا ماحول پیدا ہوا ہے۔ پاکستانی عوام نے امریکی فوجی آپریشنز اور ڈرون حملوں کے نتیجے میں بے پناہ مشکلات کا سامنا کیا، جنہوں نے شہری ہلاکتوں اور نقل مکانی کو فروغ دیا اور ساتھ ہی ساتھ امریکہ مخالف جذبات کو بھی پروان چڑھایا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ نے پاکستان کے اندر انتہا پسندانہ نظریات کے فروغ میں بھی حصہ ڈالا ہے۔ پڑوس میں امریکی فوجی موجودگی اور ڈرون حملوں نے عوام میں ناپسندیدگی اور غصہ پیدا کیا، جس کے نتیجے میں شدت پسند گروہوں کا عروج ہوا۔ اس تشدد کے سلسلے نے نہ صرف خطے کو غیر مستحکم کیا بلکہ پاکستان کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں بھی رکاوٹ ڈالی۔ مزید برآں، دہشت گردی کے خلاف بڑھتی ہوئی مہم نے پاکستانی کمیونٹی کے اندر نگرانی کے سخت اقدامات کو فروغ دیا ہے۔ اس سے ان کی غیر محفوظ ہونے کا احساس بڑھا اور ان کے مذہب اور نسل کی بنیاد پر مزید بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔
نائن الیون کے بعد کے حالات نے پاکستان کی سیاسی صورتحال کو بھی متاثر کیا۔ سیاستدان امریکہ مخالف جذبات کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں، جس سے معاشرے میں مزید تفریق پیدا ہوتی ہے۔ جیسے کہ 9مئی کے واقعات نے ظاہر کیا کہ امریکی مداخلت کے خلاف پاکستانی عوام میں بڑھتی ہوئی ناراضی کو سیاسی رہنمائوں نے اپنے ایجنڈوں کی لیے استعمال کیا ہے۔ نائن الیون کے بعد پاکستانی شہریوں کو امریکہ اور پاکستان دونوں جگہوں پر کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکہ میں بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال اور امتیازی پالیسیوں نے پاکستانی نژاد امریکیوں کے لیے خوف اور بد اعتمادی کا ماحول پیدا کیا ہے۔ دوسری جانب، پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتائج نے معاشی مشکلات، سماجی بے امنی اور انتہا پسندی کو فروغ دیا ہے۔ ان مسائل کا حل نکالنے کے لیے تاریخی پس منظر کی گہری سمجھ اور ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مکالمے اور اصلاحات کے لیے عزم کی ضرورت ہے۔